369

سویڈن میں ظفر چوہدری صاحب کے فرزند کی شادی۔

بیرون ملک خاص طور پر یورپ میں مقیم پاکستانی خاندان زیادہ تر اپنے بیٹے بیٹیوں کے رشتے پاکستان میں ہی کرنے کو ترجیع دیتے ہیں مگر اب ٹرینڈ بدل رہا ہے اور زیادہ پڑھے لکھے بیٹے اور والدین یورپ میں بسنے والے باقی مسلمان ملکوں کے لوگوں میں شادیاں کر رہے ہیں۔ اسلام میں مسلمان مرد کی مسلمان عورت سے شادی کی فضیلت بیان کی گئی ہے چاہے وہ کسی بھی ملک سے تعلق رکھتے ہوں۔

ایسی ہی ایک شادی کی تقریب سٹاک ہوم کے نواحی علاقے سوڈرٹیلیا میں مونا لیزا ھال میں منعقد ہوئی۔ سویڈن کی مشہور سماجی شخصیت جناب ظفر اقبال چوہدری صاحب اور انکی اہلیہ محترمہ رفتاج بیگم کے فرزند توصیف ظفر چوہدری کی شادی ترکی کے ایک بااثر خاندان کی بیٹی محترمہ نینا حالہ داؤد سے سرانجام پائی۔

دلہن نینا حالہ کے والدین کرد قبیلے سے تعلق رکھتے ہیں اور انکی رہائش ترک شہر استنبول کی ایشین سائیڈ میں ہے اور وہ گزشتہ کئی دہائیوں سے سٹاک ہوم سویڈن میں مقیم ہیں۔ دلہن کے والد کا نام ہانی داؤد اور والدہ کا نام ناوال کامل ہے۔

مونا لیزا ھال سوڈرٹیلیا میں آبادی سے تھوڑا باہر ایک خوبصورت ھال ہے جہاں دولہا اور دولہن کے رشتہ داروں، دوست احباب کے علاوہ بڑی تعداد میں سویڈش خاندانوں نے شرکت کی۔ اس شادی کی خاص بات اس میں کئی ملکوں سے آئے ہوئے مہمانوں کی شرکت ہے۔

پاکستان سے دولہا توصیف چوہدری کی پھوپھی زاہدہ نصرت اور چچا مظہر اقبال چوہدری اپنے خاندان سمیت اس شادی میں شریک ہوئے۔ سعودی عرب سے مشہور پاکستانی سیاسی اور کاروباری شخصیت جناب چوہدری جاوید اقبال نے اپنے خاندان سمیت شرکت کی۔ انگلینڈ سے بیرسٹر طاہر حسین، سولیسیٹر فاروق حسین اور چوہدری طاہر احمد نے اپنے خاندان سمیت شرکت کی۔

سویڈن سے اہم مہمانوں میں پاکستانی سفیر جناب طارق ضمیر صاحب، ممبر قومی اسمبلی جناب ماگنس لارسن اور ممبر صوبائی اسمبلی جناب باسط چوہدری صاحب شامل تھے۔ سویڈن سٹاک ہوم سے جن چیدہ چیدہ شخصیات نے اپنے خاندان سمیت شرکت کی ان میں جناب مقصود خواجہ، ملک شہزاد، چوہدری رحمت، عارف کسانہ، مسعود مشتاق، عامر ندیم، اڈیٹر اردونامہ طارق محمود, چوہدری غلام محمد بھلی، کاشف عزیز بھٹہ اور شفقت کھٹانہ صاحب کے علاوہ درجنوں کی تعداد میں سویڈش پاکستانی خاندانوں نے شرکت کی۔

مونا لیزا ھال عمارت کی پہلی منزل پر واقع ہے اور داخلی دروازے پر ہی ھال کے ملازمین سٹائلش گلاسوں میں لیموں پانی لئے مہمانوں کے استقبال کے لئے موجود تھے۔ ساتھ ہی سویڈش اور ترکش مٹھائیوں اور فروٹ کا ایک بہت بڑا سٹال تھا، جسکی خاص بات وہاں موجود بہت بڑا چاکلیٹ کا فوارہ تھا، جو لگاتار آٹھ نو گھنٹے چلتا رہا اور مہمان اس میں فروٹ ڈبو ڈبو کر کھاتے رہے۔ مہمان شام چھ بجے سے پہلے ہی آنا شروع ہو گئے تھے اور ساڑھے چھ بجے کے لگ بھگ دولہا دولہن کے والدین تشریف لائے۔

شام سات بجے سفید رنگ کی بڑی لیموزین کار میں دولہا دولہن شادی ھال میں تشریف لائے۔ دونوں نے روایتی سویڈش شادی کا لباس زیب تن کر رکھا تھا۔ انکے ساتھ کچھ باجا بجانے والے لوگ بھی تھے جنھوں نے ترکش دھنوں میں باجے بجائے۔
دولہا اور دولہن کا پرتپاک طریقے سے استقبال کیا گیا اور دونوں نے ہلکی موسیقی اور بہت زیادہ دھویں میں سویڈش کلچر کے مطابق تھوڑا سا ڈانس کیا۔ اس تقریب کے میزبان سونا ایک سویڈش خاتون اور نیلسن ایک سویڈش آدمی تھے سونا  نے پاکستانی لباس زیب تن کر رکھا تھا۔ ایک اور سویڈش خاتون نے ساڑھی پہن رکھی تھی۔ سویڈن کے معروف شاعر احسن جمیل نے دولہا اور دولہن کے لئے اپنا لکھا ہوا سہرا گایا اور دولہا دولہن کو بہت ساری دعائیں دیں۔

مہمانوں کو انکی نشتوں پر ہی ترکش اور پاکستانی کھانے پیش کئیے گئے۔ وہاں بے شمار قسم کے کھانے وافر مقدار میں مہمانوں کی تواضع کیلئے موجود تھے۔ اس شادی میں دو مختلف اقسام کی ثقافتوں کا انضمام تھا۔ ترکش اور پاکستانی مہمانوں نے جوڑوں کی شکل میں دولہا اور دولہن کے ساتھ ایک دائرے میں ڈانس کیا۔ اس موقع پر بہترین ساؤنڈ سسٹم پر بہت سے پاکستانی پنجابی انگلش اور ترکش گانے پلے کئے گئے۔

دولہن کو اس تقریب میں ایک لمحہ پر سرپرائز دیا گیا جس میں دولہن کے سامنے اچانک دولہے نے پاکستانی کرتہ پاجامہ میں ایک پنجابی گانے پر ڈانس کیا۔ اس کے بعد کچھ دیر وقفہ ہوا اور دولہا دولہن روایتی پاکستانی کامدار ملبوسات میں ایک بہت بڑے کیک اور تلوار کے ساتھ نمودار ہوئے۔ تلوار ایک ترکی خاتون نے اپنے روایتی لباس کے ساتھ پکڑی ہوئی تھی۔ اس موقع پر ترکش موسیقی کے ساتھ ڈانس ھوا اور تلوار دولہا دولہن کے حوالے کی گئی جنہوں نے اس سے کیک کاٹا اور سب مہمانوں نے مل کر کھایا۔

تقریب رات ڈھائی بجے تک جاری رہی اور مہمانوں نے تقریب کے آخر میں دولہا دولہن کو نقعد رقوم کی شکل میں سلامیاں دیں اور انکے ساتھ تصاویر بنوائیں۔ اسکے بعد مہمان ان دعائیہ کلمات کے ساتھ رخصت ہوگئے کہ اللہ تعالی دولہا دولہن کو خوش رکھے اور انہیں زندگی میں اچھی انڈرسٹینڈنگ عطا فرمائے۔ دولہے کے والدین جناب ظفر چوہدری اور رفتاج بیگم نے تمام مہمانوں کا اس پروقار تقریب میں شرکت کرنے پر تہہ دل سے شکریہ ادا کیا ہے۔ شادی کی یہ تقریب سویڈن میں پاکستانیوں کی شادیوں میں سے ایک اچھی تقریب تھی اور مدتوں یاد رکھی جائے گی۔

پاکستانی سفیر جناب طارق ضمیر صاحب
ایک سویڈش خاتون ساڑھی پہنے ہوئے
تقریب کے میزبان سونا اور نیلسن
دولہا کے والدین جناب ظفر چوہدری اور محترمہ رفتاج بیگم
اڈیٹر اردونامہ طارق محمود

غلام محمد بھلی صاحب
ایڈووکیٹ جناب شفقت کھٹانہ صاحب
میزبان سونا صاحبہ پاکستانی ڈریس میں
دولہن کے والدین ہانی داؤد اور نوال کامل
دولہے کے والدین ظفر چوہدری اور رفتاج بیگم
دولہا اور دولہن
دولہا کے والدین ڈانس کرتے ہوئے
مسٹر اور مسز خواجہ مقصود اور ملک شہزاد

اپنا تبصرہ بھیجیں