ہیر رانجھا فلم کا ایک ڈائیلاگ ہے، اساں تینوں سو تولے سونا پا دیتا اے تے توں آوندیاں سار سانوں وخت پا دیتا اے،ایسا ہی کچھ ٹرمپ نے کیا ہے ایک ہی ایکشن نے پوری دنیا کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے دنیا بھر کی معیشتوں کو ہلا چھوڑا ہے دنیا بھر کے صنعت کاروں، سرمایہ داروں تاجروں، کمپنیوں اور حکومتوں کو وخت ڈال دیا ہے ٹرمپ کارڈ کے ٹیرف جھٹکے نے بھونچال کھڑا کر دیا ہے پوری دنیا حیران کن حد تک متاثر ہوئی ہے پہلے کاروباری دن میں چین ،جاپان، کوریا بھارت، پاکستان، بنگلہ دیش، سعودی عرب، قطر،اومان، آسٹریلیا، نیوزی لینڈ پورےیورپ کی سٹاک مارکیٹیں کریش کر گیں لوگوں کے اربوں کھربوں ڈوب گئے کیا دلچسپ صورتحال ہے کہ نہ کوئی لین دین ہوا نہ کسی نے کسی کو کچھ دیا نہ لیا نہ کوئی زمین جائیداد فروخت ہوئی نہ کوئی انڈسٹری فروخت کی گئی نہ کمپنیاں خریدی یا بیچی گیں نہ کس اجناس، ٹیکنالوجی نہ پرزوں اور اسلحہ کا لین دین ہوا صرف ہوا میں ہی ایک ایکشن سے اربوں کھربوں کا نقصان ہو گیا اور پوری دنیا کی معیشتوں کو جان کے لالے پڑ گئے ہیں کیا گورکھ دھندا ہے چیزیں کہاں کہاں سے مینج ہوتی ہیں اور کیا کیا اثر اندازی ہوتی ہے لگتا ہے معاشی عالمی جنگ چھڑ گئی ہے امریکہ اکیلا ایک طرف ہے اور ساری دنیا دوسری طرف ہے ہم نے کم ازکم اتنی بڑی گیم اپنی زندگی میں نہیں دیکھی دنیا ایک نئے تجربے سےگزر رہی ہے ٹرمپ بہت بڑا فنکار اور اپنے لاابالی پن کی وجہ سے حیران کن شخصیت ہیں جن سے کچھ بعید نہیں کہ وہ کیا کر گزریں وہ اتنے بے اعتبارے ہیں ان سے کچھ بھی توقع کی جا سکتی ہے لہذا دنیا اس وقت افراتفری اور غیر یقینی کا شکار ہے ہر کوئی اپنے تائیں سوچ رہا ہے کہ کیا کیا جائے خیال یہی کیا جا رہا ہے کہ ٹرمپ دو اقدامات کرکے پوری دنیا کو منتوں ترلوں پر لے آئے ہیں پہلے انھوں نے امیگریشن پالیسی سے دنیا کو وخت ڈال دیا تھا بڑے بڑے ملکوں کے حکمران اپنے اپنے اوورسیز کو بچانے کے لیے ٹرمپ سے ڈائیلاگ کے راستے ڈھونڈ رہے تھے اوپر سے ٹرمپ بادشاہ نے ٹرمپ ٹیرف کارڈ کھیلتے ہوئے ہر ایک کو ،آپوں اپنی پا دیتی اے، میرے خیال میں ٹرمپ نے ایک ایسا کھیل کھیلا ہے جس سے اس نے ثابت کیا ہے کہ امریکہ سپر پاور ہے اور اس کی اثر اندازی سے کوئی نہیں بچ سکتا دوسرا اس نے پوری دنیا کو ڈسٹرب کرکے اب ایک ایک کے ساتھ بارگینگ کرے گا اور اپنی مرضی کے معاہدے اور معاملات طے کرے گا البتہ ٹرمپ کے لاابالی پن نے دنیا کو یہ سوچنے پر مجبور کر دیا ہے کہ امریکہ کی اثر اندازی کو کیسے کم کیا جا سکتا ہے جو گیم ٹرمپ نے کھیلی ہے جس میں بظاہر وہ بڑا کامیاب نظر آ رہا ہے یہ گیم اسے الٹ بھی پڑ سکتی ہے دنیا ڈالر کی قید سے رہائی کے راستے ڈھونڈنے کی کوشش کرے گی نئی معاشی اتحاد قائم ہو سکتے ہیں امریکہ کے مقابلے میں نئے معاشی بلاک بن سکتے ہیں یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ٹرمپ پوری دنیا سے ہونچا پھیر کر اربوں کھربوں ڈالر کے وسائل امریکہ کی جھولی میں ڈال دے اور یہ بھی ممکن ہے کہ ٹرمپ اپنی ہی چالوں میں پھنس کر امریکی معیشت کے لیے گوربا چوف ثابت ہو بہر حال اس کا فیصلہ تو وقت ہی کرے گا ابھی تو بڑے بڑوں کی نیندیں اڑ گئی ہیں ہر کوئی مخمصے کا شکار ہے اب کیا ہوگا اور اب کیا کیا جائے۔
اس ساری گیم میں پاکستان کو زیادہ پریشان ہونے کی ضرورت نہیں کیونکہ پاکستان کی پوزیشن سائیں جیسی ہے جو گاوں میں سیلاب آنے پر ایک اونچے ٹیلے پر بیٹھ کر اپنی مستی میں ہیر گا رہا تھا جبکہ سارے گاوں میں ہا ہا کار مچی ہوئی تھی ہر کوئی اپنا مال ومتاع سمیٹنے کی کوششوں میں تھا گاوں کے چوہدری کو سائیں پر بڑا غصہ آیا کہ اس کو کونسی خوشی چڑھی ہوئی ہے جو یہ جھوم رہا ہے لوگ مصیبت میں ہیں چوہدری نے سائیں سے پوچھا، تینوں کادھیاں خوشیاں چڑھیاں نیں سائیں بولا پہلی دفعہ غریبی نے سواد دیتا اے ناں کچھ پاس تھا نہ اٹھانا پڑا، قارئین جماعت اسلامی میں ایک خوبی ہے کہ وہ ہمیشہ عوام کی نبض پر ہاتھ رکھتی ہے جب بجلی کے بلوں کی وجہ سے ہر شہری پریشان تھا اور باقی سیاسی جماعتیں اپنے سیاسی چکروں میں تھیں تو عوام کی آواز جماعت اسلامی نے ہی اٹھائی بجلی کے بلوں کے خلاف ماحول بنانے میں کامیاب ہوئی اب کسانوں کا مسئلہ بہت بڑا مسئلہ ہے اور پاکستان کی 60 فیصد آبادی اس سے متاثر ہو رہی ہے کسانوں کو ان کی فصلوں کی صیح قیمت نہیں مل رہی کسان کو تاریخی نقصان ہو رہا ہے وہ محنت کرنے اور فصلوں پر سرمایہ کاری کرنے کے باوجود قرضوں کی دلدل میں پھنس چکا ہے گندم کی فصل کا جو ریٹ مارکیٹ میں موجود ہے اس سے کسان کی لاگت بھی پوری نہیں ہو رہی اوپر سے گنے کی پیمنٹ بھی نہیں کی جا رہی شوگر ملز مافیا کسانوں کے اربوں روپے دبا کر بیٹھا ہے حکومت کسانوں کی ڈھارس بندھانے کی بجائے خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے ایسے میں جماعت اسلامی نے آگے بڑھتے ہوئے کسانوں کے ایشو پر لاہور میں آل پارٹیز کسان کانفرنس منعقد کی جس میں کسانوں کاشتکاروں کی تمام تنظیموں سیاسی جماعتوں وکلاء صحافیوں کے نمائندوں نے بھر پور شرکت کی یہ ایک کامیاب کانفرنس تھی اپوزیشن عید کے بعد کوئی سیاسی تحریک تو شروع نہ کر سکی لیکن کسان جماعت اسلامی کی سربراہی میں حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک چلانے کا فیصلہ کر چکے ہیں آل پارٹیز کانفرنس میں متفقہ طور پر طے پایا ہے کہ اگر حکومت نے 15 اپریل تک گندم کا ریٹ چار ہزار روپے من مقرر نہ کیا تو کسان تمام شہروں میں دھرنے دیں گے اور اگلے مرحلے میں اسلام آباد جائیں گے یقینی طور جماعت اسلامی نے کسانوں کی مشکلات کو بھانپتے ہوئے بروقت آواز بلند کرنے کا فیصلہ کیا ہے حکومت کو چاہیے کہ وہ کسی بہت بڑے احتجاج سے پہلے ہی کسانوں کے جائز مطالبات تسلیم کرتے ہوئے فوری طور گندم کا ریٹ حقیقت پر مبنی مقرر کرے شوگر ملز مالکان کو پابند کرے کہ وہ فوری طور پر کسانوں کے واجبات ادا کرے فصلوں کی کاشت کے لیے کسانوں کو سبسڈی دی جائے خشک سالی اور پانی کی کمی کی وجہ سے کسان پہلے ہی پریشان ہے پیداوار بھی کم ہو رہی ہے اوپر سے فصلوں کا جائز معاوضہ نہ ملنا پاکستان میں قحط پیدا کرنے کی سازش ہے حکومت بروقت اقدامات کرکے قحط سے بچ سکتی ہے۔