قوم کو مبارک ہو مریم نواز صاحبہ کی سزا ختم ہو گئی وہ خاوند سمیت باعزت بری ہو چکیں حالات بدل چکے ان کے دن پھر گئے ہیں اب ست اے خیراں نیں اپنی حکومت اے اب والد محترم میاں نواز شریف کی وطن واپسی کا راستہ ہموار کیا جا رہا ہے ویسے عملی طور پر اگر ایک موقف پر دوملزمان کی سزا معاف ہو چکی تو تیسرے ملزم کو بھی لامحالہ اس سے ریلیف ملے گا اس کیس کا فیصلہ تو عدالت میں ہوا ہے لیکن نہ جانے لوگ کیوں کہہ رہے ہیں کہ یہ تو طے شدہ ڈیل کا حصہ تھا کہ میاں نواز شریف، اسحاق ڈار واپس آئیں گے سیاستدانوں پر قائم نیب کے کیسز ختم ہوں گے( اگلوں نے نیب ہی ختم کر دی ہے ) مریم نواز تو انتخابی سیاست کے لیے اہل ہو چکیں اب میاں نواز شریف کو اہل بنانے کا مرحلہ باقی ہے اب قوم میاں نواز شریف کے کیس ختم ہونے سزا کے کالعدم قرار دیے جانے اور باعزت واپسی اور انتخابی سیاست میں اہل ہونے کا انتظار کرے میاں نواز شریف کسی وجوہ کے باعث الیکشن نہ لڑ سکے تو مریم نواز متبادل کے طور پر موجود ہیں البتہ الیکشن مہم میاں نواز شریف ہی چلائیں گے اب اگلے الیکشن میں جانے کے لیے بیانیے تیار کیے جا رہے ہیں جن میں ہمارے خلاف سیاسی طور پر انتقامی کارروائیاں کی گیں عدالتوں نے ثابت کر دیا کہ ہم بے گناہ تھے ہمیں سازش کے ذریعے اقتدار سے علیحدہ کر کے عمران خان کو لایا گیا اللہ نے ہمیں سرخرو کیا اب ہم دوبارہ آپ کی خدمت کے لیے حاضر ہیں حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ جب یہ کیس بنے جب عدالتی کارروائی کا آغاز ہوا جب میاں نواز شریف کو سزا ہوئی اس وقت ن لیگ کی حکومت تھی اب جبکہ سارا کچھ ریورس ہو رہا ہے اس وقت بھی ن لیگ کی حکومت ہے میرے خیال میں عمران خان کو عوام میں مقابلے کے لیے میاں نواز شریف کو ویلکم کرنا چاہیے اور نیا بیانیہ بنانا چاہیے کہ میں ان سب کو عوامی عدالت میں شکست دوں ان کے فیصلے عوامی عدالت میں ہوں گے اللہ کرے عوام کو فیصلے کا موقع مل جائے بات مریم نواز کی باعزت بریت کی ہو رہی تھی عدالت نے تو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا اور عدالت نے خود کہا کہ شاید کیس صیح ہو لیکن ہم بغیر ثبوتوں کے کسی کو سزا کیسے دے سکتے ہیں اس لیے یہ فیصلہ ہوا ہے انصاف نہیں ہماری عدالتیں فیصلے کرتی ہیں انصاف نہیں کیونکہ عدالتوں کے سامنے جو فائلیں رکھی جاتی ہیں اور جو شواہد فراہم کیے جاتے ہیں اس کو مدنظر رکھ کر فیصلے کیے جاتے ہیں انصاف کی فراہمی کے لیے سسٹم کو کردار ادا کرنا ہوگا انصاف کے لیے تفتیشی اور پراسیکیوشن کا بنیادی کردار ہے جو حکومت کے کنٹرول میں ہے یہی وجہ ہے کہ حکومتیں اپنی مرضی کے فیصلے کروانے میں کامیاب ہو جاتی ہیں یہی وجہ ہے جس کا زور چلتا ہے وہ اپنی من مرضی کر لیتا ہے ہمارے معاشرے میں یہ تاثر بہت گہرا ہو چلا کہ یہاں کچھ نہیں ہو سکتا یہاں ہر چیز مینج ہو سکتی ہے ویسے بھی ہمارا جوڈیشل سسٹم ملزم کو سپورٹ کرتا ہے شک کے تمام تر فائدے ملزم کو پہنچتے ہیں جرم ثابت کرنامدعی کی ذمہ داری ہے ملزم سے کوئی نہیں پوچھ سکتا کہ تم ثابت کرو کہ تم پر الزام غلط ہے نیب مریم نواز کے خلاف ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہی جس کی بنا پر وہ باعزت بری ہو گئیں اس پر مسلم لیگ ن کے ورکرز اور قیادت بہت خوش ہے ہم نے بریت کے بعد جذباتی مناظر بھی دیکھے لیکن یہ حقیقت اپنی جگہ سوالیہ نشان لگائے کھڑی ہے کہ نہ نیب کی تفتیش شریف فیملی سے پوچھ سکی کہ یہ جائیدادیں کہاں سے کیسے بنی نہ ہی شریف فیملی منی ٹریل دے سکی میاں نواز شریف کے تاریخی الفاظ اگر میرے اثاثوں میں اضافہ ہوا ہے تو کسی کو کیا کے پس پردہ بہت بڑی حقیقت پوشیدہ ہے کہ میرے اثاثوں کے بارے میں کسی کو کیا تکلیف نہ کوئی مجھ سے پوچھ سکتا ہے اور نہ میں بتانے کا پابند ہوں واقعی حقیقت یہی ہے کہ حکمرانوں سے کوئی نہیں پوچھ سکتا لیکن معاشرے میں اضطراب بڑھ رہا ہے کہ آخر کب تک ایسے چلتا رہے گا۔
عوام یہ جاننے میں حق بجانب ہیں کہ آخر کونسا الہ دین کا چراغ ہے جو صرف حکمرانوں کے پاس ہے اور وہ جب رگڑتے ہیں تو ان کے سامنے دولت کے ڈھیر لگ جاتے ہیں اس کے برعکس عوام دن رات محنت کر کے دو وقت کی روٹی پوری نہیں کر پاتے آخر یہ ماجرا کیا ہے پاکستان میں آج تک جتنے بھی حکمران آئے ہیں ان میں سے کسی کا احتساب نہیں ہو سکا البتہ مخالفین نے گھسیٹا ضرور ہے اور اسی گھسیٹا گھاساٹی میں پارسا بن کر پھر سامنے آ جاتے ہیں انصاف کی عدم فراہمی کے باعث جرم پرموٹ ہو رہا ہے اب حالات یہاں تک پہنچ چکے ہیں لوگ سمجھتے ہیں آپ نے جیسے تیسے پیسے بنا لیے ہیں تو تم معاشرے کے باعزت ترین شہری ہو پھر تمہیں کوئی نہیں پوچھ سکتا چاہے آپ نے ملکی خزانہ لوٹ کر مال اکھٹا کیا ہو یا قتل کر کے، منشیات بیچ کر، قبضے کر کے یاجسم فروشی کروا کر یا رشوت لے کر جس کے پاس پیسہ آگیا وہ معاشرے کا اہم فرد بن گیا آپ اپنے ارد گرد نظر دوڑائیں آپ کو ایسے لوگ جابجا نظر آئیں گے جو آج اہم بھی ہیں اور عزت دار بھی ویسے اس ملک کا باوا آدم ہی نرالہ ہے پاکستان ہر لحاظ سے ٹاپ ٹین کی فہرست میں رہتا ہے ہم بغیر کسی نظام کے افیکٹو ہونے کے جیے جا رہے ہیں ہر کوئی جگاڑ لگا کر وقت گزار رہا ہے بغیر کسی اصول ضابطے کے ہم قانون کی ناک مروڑ دیتے ہیں ہم جھوٹ بولنے والوں کی فہرست میں ٹاپ کر رہے ہوتے ہیں جن ملکوں میں حادثات کی شرح بہت زیادہ ہے ہم ان میں شامل ہوتے ہیں ہمارا انصاف کی فراہمی کی رینکنگ میں 137 واں نمبر ہے یعنی کہ انصاف کی فراہمی میں ہمارا شمار آخری نمبروں میں ہوتا ہے۔
ہمارے پاسپورٹ کا یہ حال ہے کہ اس کی ویلیو دنیا کے جو آخری چار پانچ ملک ہیں ان میں ہمارا شمار ہوتا ہے یعنی کہ ہم دنیا کے دھتکارے ہوئے لوگوں میں شامل ہوتے ہیں اخلاقیات نام کی چیز ہمارے تصور میں نہیں دنیا میں شاید سب سے زیادہ ملاوٹ کرنے والوں ملکوں میں الحمد للہ ہم سر فہرست ہوں گے جہاں خالص چیز کا تصور بھی ممکن نہیں رہا لیکن اس کے باوجود ہم ٹھاٹھ کے ساتھ جی رہے ہیں یہاں فراڈیوں کی بھی کمی نہیں اور دریا دل بھی بہت ہیں یہ اسلامی دنیا کا واحد ایٹمی ملک ہے آبادی کے لحاظ سے ہمارا پانچواں نمبر ہے دنیا کی بڑی فوجیں رکھنے والے ملکوں میں بھی ہمارا شمار ٹاپ ٹین میں ہوتا ہے دنیا کی صف اول کی انٹیلیجنس ایجنسی ہمارے پاس ہے معدنی وسائل جتنے ہمارے پاس ہیں شاید ہی کسی اور کے پاس ہوں جتنے حسین دلکش موسم ہمارے پاس ہیں دنیا کے کسی اور ملک کے پاس نہیں جتنی زرخیز زمینیں ہمارے پاس ہیں شاید ہی دنیا میں کسی اور ملک کے پاس ہوں ہمارے جیسا نہری نظام بھی کسی اور کے پاس نہیں ہم دنیا میں دوسرا بڑا دودھ پیدا کرنے والا ملک ہیں دوسرا بڑا دالیں پیدا کرنے والا تیسرا بڑا چنے پیدا کرنے والا چوتھا بڑا گوشت پیدا کرنے والا پانچواں بڑا کجھور اور کماد پیدا کرنے والا آٹھواں چاول پیدا کرنے والا نواں گندم پیدا کرنے والا چھٹا بڑا تمباکو پیدا کرنے والا ملک ہیں پیاز پیدا کرنے والا چوتھا بڑا ملک ہیں اگر پھلوں کا ذکر کریں تو پاکستان دنیا کا دوسرا بڑا آڑو پیدا کرنے والا چوتھا بڑا امرود پیدا کرنے والا اور پانچواں بڑا آم پیدا کرنے والا ملک ہے لیکن بے برکتی اتنی ہے ہر وقت مر گئے مرگئے پڑی رہتی ہے ایک وقت میں ایک چیز ٹکے ٹوکری رل رہی ہوتی ہے کچھ عرصے بعد وہی چیز نایاب ہو جاتی ہے ایسا کیوں ہے اس کی بے شمار وجوہات ہوں گی جس میں منصوبہ بندی کا فقدان بھی ہو سکتا ہے لیکن بنیادی عنصر انصاف کی عدم فراہمی اور عدم مساوات ہے جن معاشروں نے ترقی کی ہے ان کی بنیاد انصاف پر قائم ہے اخلاقیات ان کا بنیادی وصف ہوتا ہے سوچیں ضرور آخر یہ گورکھ دھندا ہے کیا؟