علماۓ دین نے قرآن اور حدیث کی روشنی میں چند ایسے اعمال کی نشاندہی فرمائی ہے جن پر عمل کرنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے۔ انہیں چھ تبلیغی باتیں یا تبلیغ کے چھ نمبر کہا جاتا ہے اگر ایک مسلمان ِان بنُیادی باتوں پر عمل کرلے تو سارے دین پر عمل کرنا اس کے لیے آسان ہو جائے گا نیز ُامت مسلمہ میں اتحاد و اتفاق کی شکل بھی پیدا ہو جائے گی۔
کلمہ طیبہ
لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ (ایمان ویقین )
یہ کلمہ ہے جس کے پڑھنے سے آدمی دائرہ اسلام میں داخل ہوجاتا ہے اس کو حضورصّلی اللہ علیہ و سّلم نے جنت کی کُنجی کہا ہے اس کلمہ کے معنی یہ ہیں کہ اللہ کے سِوا کوئی َمعبود نہیں اور محمد صّلی اللہ علیہ و سّلم اللہ کے رسول ہیں۔ مگر مفہوم بہت گہرا ہے کہ ساری کائنات ُخدا کی محتاج ہے۔ انسان کو نفع و نقصان پہنچانے میں ُخدا کی محتاج ہے جو ُکچھ ہوتا ہے ُخدا کے حکم سے ہوتا ہے ِاسی کا نام توحید ہے اور اللہ تعاٰلی نے انسانوں کی کامیابی حضرت محمد صّلی اللہ علیہ وسّلم کی اطاعت میں رکھی ہے ِاسی کا نام رسالت ہے جو (آپ صّلی اللہ علیہ و سّلم ) کے ُمبارک طریقوں پر چلے گا، دنیا اور آخرت میں کامیاب ہو گا ِان باتوں کا یقین دل میں بیٹھ جا ۓ جتنا یقین ُپختہ ہو گا ِاسی قدر اعمال رسُول صّلی اللہ علیہ و سّلم پر چلنا آسان ہو گا ِان باتوں کی ُخوب دعوت دی جاۓ ِاسی دعوت کو ُخوب ُسنا جائے، اور ُخدا سے ِایمان و یقین حا صل ہو نے کی ُدعا کی جا ئے۔
قیا ِم نماز
ایمان کے بعد سب سے پہلا عمل نماز ہے حقیقت میں ایمان کا عملی ثبوت نمازسے ہی ہوتا ہے قرآن و حدیث میں سب سے زیادہ تاکید نماز ہی کی آئی ہے حضور صّلی اللہ علیہ و سّلم نے فرمایا کہ نماز کا درجہ اسلام میں ایسے ہے جیسے جسم میں َسر کا درجہ ہے جو شخص نماز قائم نہیں کرتا اسلام میں اس کوئی حصہ نہیں یہ وہ تریاق ہے جو ُمسلمان بندے کو ُگناہوں اور بے حیائی سے رو کتا ہے اگر نماز درست ہو جاۓ تو ُمسلمان کی ساری زندگی کے اعمال بھی درست ہو جاہیں گے ُاس کے لیے بھی محنت اورکوشِش کرنے کی ضرورت ہے نیز ُخدا کی ذات سے استفادہ کرنے کا آسان ترین ذریعہ نماز ہی ہے جب بھی ُمشکل پیش آۓ نماز پڑھ کر ُخدا سے ُدعا مانگنی چائییے۔
عِلم وِذکر
تیسرا نمبر علم وذکر کا ہے ہر مسلمان پر دین کا علم سیکھنا فرض ہے جب تک کسی عمل کا صحیح علم نہ ہو اس کا ادا کرنا مناسب نہیں ہے تبلیغ میں یہی دعوت دی جاتی ہے کہ ُمسلمان ضروری مسائل سیکھے تا کہ اس کا ہر عمل عبادت بن جائے اور ُخدا اور رسول صّلی اللہ علیہ و سّلم کی محبت حاصل کر نے کے لیے روزانہ صبح اور شام ِذکر اٰلہئ بھی کر ے اور ُدرود پاک بھی پڑھے جو ِذکر کرتا ہے اس کا دل ّمنور ہو جا تا ہے اور ُخدا اور رسول ّصلی اللہ علیہ و سّلم کی محبت بھی حا صل ہو جاتی ہے۔
ِاکرام ِمسلم
چو تھی بات یہ ہے کہ ہر مسلمان عبادات و اذکار کے ساتھ ساتھ اخلاق کے اعمال بھی کرے حضور صلی اللہ علیہ و سّلم کا فرمان ہے کہ بڑوں کا ادب اور بچوں سے شفقت کرو اچھا ُمسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے دوسرے ُمسلمان محفوظ ہوں ُحِسن اخلاق کی ُخوبی ہےجس کے اخلاق ُبرے ہو تے ہیں ُاس کے اعمال بھی ضائع ہو تے ر ہتے ہیں اسلامی معاشرہ کے قیام کے لیے درستی اخلاق ضروری چیز ہے اگر ُمسلمان میں یہ ُخوبی پیدا ہو جائے کہ وہ اپنے حق ُدوسرے سے نہ مانگے بلکہ ُدوسروں کے حق ادا کرتا جائے تو آپس کے تمام جھگڑے خودبحود حتم ہو جائیں گے۔
ِاخلاص
(یعنی نیت کی درستی)
تمام اعمال کا دارمدار نیت پر ہے اس لیے ضروری ہے کہ جو کام بھی کیاجائے ِاسے ُخدا کی رضا کے لیے کیا جاۓ کیونکہ اعمال کی جزاوسزا کا حقیقی مالک ُخدا ہے تمام مالی بدنی اور زبانی عبادات میں نیت خالص ُخدا کی رضا جوہی مقصود ہے اگر ِاخلاص آجائے تو اعمال صالح کا فوری اثر پیدا ہو جاتا ہے۔
دعوت تبلیغ
مزکورہ بالاپانچ بُنیادی باتوں کو اپنے اندر پیدا کرنے کے لیے کچھ وقت فارغ کر کے دعوت و تبلیغ میں گزارے ان باتوں کی دُوسروں کو دعوت دے خود وعمل کرے پھر خُدا سے دُعا کرے کہ وہ ان اعمال کی توفیق دے اس کے لیے بزرگوں نے ایک نصاب مقرر کیا یے اگر اس نصاب پر عمل کیا جائے تو یہ اعمال پیدا ہو جاتے ہیں پھر سارے دین پر چلنا آسان ہو جاتا ہے۔