سویڈن نے باضابطہ طور پر سیکس کو ایک کھیل قرار دے دیا ہے اور جمعرات 8 جون سے اپنا پہلا جنسی ٹورنامنٹ شروع کرنے کے انتظامات کو حتمی شکل دے دی ہے۔ سیکس ٹورنامنٹ میں حصہ لینے والوں کے روزانہ جنسی مقابلے ہوا کریں گے جو چھ گھنٹے تک چل سکتے ہیں۔سویڈن کے مقامی میڈیا کے مطابق ججوں کا ایک پینل جنسی مقابلے کے فاتحین کا انتخاب کرے گا اور ناظرین اس انتخاب پر اپنی رائے اور تجزیے بھی شیئر کریں گے۔ 8 جون کو ہونے والی یورپی سیکس چیمپیئن شپ چھ ہفتوں تک جاری رہے گی، کیونکہ شرکاء اپنے مقابلے کی طوالت کے لحاظ سے روزانہ 45 منٹ سے ایک گھنٹے تک جنسی سرگرمی میں مشغول ہوں گے۔
رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ مقابلے کے تین درجے ہونگے، اگلے درجے تک جانے کے لیے مدمقابل میں سے ہر ایک کو کم از کم پوائنٹس حاصل کرنا ہوں گے۔ جنسی دعویداروں کے پاس ہر سٹیج پر 5 سے 10 پوائنٹس حاصل کرنے کا موقع ہوگا، جن کا فیصلہ عوامی ووٹوں اور پانچ ججوں کے پینل کے ذریعے کیا جائے گا۔ رپورٹ کے مطابق ناظرین جنسی مقابلوں کو دیکھیں گے اور جنسی عمل کی مختلف خصوصیات کو نوٹ کریں گے۔ جوڑے کی کیمسٹری، جنس کے بارے میں انکی سمجھ، انکی برداشت کی سطح، اور دیگر اہم جنسی خصوصیات پر فیصلہ کرتے وقت غور کیا جائے گا کہ کون جیتنے والا ہے۔
سویڈش فیڈریشن آف سیکس کے سربراہ ڈریگن بریٹیچ نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ ایک دن سیکس کو عالمی سطح پر ایک کھیل کے طور پر بھی دیکھا جائے گا۔ انہوں نے جنسی تعلیم کی اہمیت اور اس امکان پر روشنی ڈالی کہ جنسی سرگرمی میں مشغول ہونا کسی کی جسمانی اور ذہنی صحت کو بہتر بنا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی کھیل کی طرح جنسی تعلقات میں بھی آپ کو مطلوبہ نتائج حاصل کرنے کے لیے تربیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے اس کھیل کے منفرد پہلوؤں پر بھی زور دیا جہاں مقصد حریف کو انتہائی خوش کرنا ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حریف کی اپنے ساتھی کو مطمئن کرنے کی صلاحیت اس کھیل میں ان کی کامیابی کا تعین کرتی ہے۔ روایتی کھیلوں میں اکثر ہارنا مایوسی کا باعث بنتا ہے، جبکہ اس کھیل میں ہارنے والے بھی مایوس نہیں ہونگے۔