اردونامہ (ویب ڈیسک) یہ بات تمام درد دل رکھنے والے پاکستانی جانتے ہیں کہ زرداری نے بھٹو کی جماعت کو دفن کر کے ڈیلروں کی جماعت بنا لی ہے اور موصوف اپنے مخالفین کو یا تو خرید لیتا ہے یا راستے سے ہٹا دیتا ہے۔ پنجاب میں لوگ زرداری کی حرکتوں کی وجہ سے پیپلزپارٹی سے نفرت کرتے ہیں لیکن مہنگائی اور بیروزگاری کی وجہ سے غربت چونکہ بڑھ رہی ہے اسلیئے کچھ مجبور لوگ پیسے لیکر پیپلزپارٹی کو ووٹ ڈال دیتے ہیں۔ اندرون سندھ میں چونکہ مڈل کلاس نہیں ہے اور یہاں رہنے والے یا تو مزدور اور ہاری ہیں یا وڈیرے اور افسرشاہی سے تعلق رکھتے ہیں۔ اندرون سندھ میں ووٹ طاقت اور دھاندلی کے زور پر حاصل کیا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ پچیس تیس سال سے وہاں پیپلزپارٹی ہی حکومت بنا رہی ہے۔
پی ٹی آئی اور عمران خان کی سوشل میڈیا کے ذریعے مقبولیت سے متاثر ہو کر زرداری مافیا نے لوگوں کی مجبوری اور غربت سے فائدہ اٹھا کر سینکڑوں نوجوانوں کو حکومتی فنڈ سے نوکری پر رکھ لیا ہے جو تمام وقت سوشل میڈیا پر پیپلزپارٹی کے نعرے لگاتے ہیں مخالفین کو گالیاں نکالتے ہیں اور عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف زہر اگلتے ہیں۔ ذرائع کا دعوٰی ہے کہ مبینہ طور پر وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے وزارت اطلاعات کے فنڈ سے پیپلز پارٹی ڈیجیٹل کے نام سے سوشل میڈیا سیٹ اپ قائم کیا ہے جو سندھ آرکائیوز ڈیپارٹمنٹ اور بلاول ہاؤس کے قریب ہے، وہاں 180 افراد کو بھرتی کیا گیا ہے جہاں 30 ہزار سے 70 ہزار تک ماہانہ معاوضہ دیا جا رہا ہے اور عمران خان اور پی ٹی آئی کے خلاف پروپیگنڈا کیا جاتا ہے۔ اس ٹیم میں سلمان احمد، ثمیتہ افضال، مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے محمد وقاص، ملیحہ منظور، عاقب سید اور دیگر شامل ہیں۔ اس خبر کی تصدیق یا تردید کراچی کے صحافی شوق سے کرسکتے ہیں۔ ذرائع دعوٰی کر رہے ہیں کہ یہ اخباری اشتہار اسی سلسلے میں دیا گیا تھا۔