لوگ سیگرٹ،افیون،ہیروئن،چرس ،شیشہ اورجس پائوڈرمیں سکون تلاش کرتے ہیں وہ تباہی ،بربادی اوراذیت بھری موت کے سواکچھ نہیں۔ وقتی سکون اورانجوائمنٹ کے چکرمیں اس نشے نے نہ جانے کتنے پھول جیسے جوانوں کو رینگتے کیڑے اوربت بناکران کی زندگیاں تباہ وبربادکردی ہیں۔ معلوم نہیں اس نشے سے اب تک کتنی بدقسمت مائوں کے گوداورآبادچمن اجڑچکے ہیں۔مقام افسوس یہ ہے کہ ہزاروں اورلاکھوںقیمتی نوجوانوں کوچوکوں ،چوراہوں،گلی ،محلوں اورندی نالوں تک پہنچانے کے بعدبھی دنیامیں منشیات کی لعنت کایہ سلسلہ آج بھی جاری وساری ہے۔26 جون کوپوری دنیامیں عالمی یوم انسدادمنشیات کے طورپرمنایاجاتاہے۔ اس دن جہاں منشیات کی تباہ کاریاں اوربربادیاں اجاگرکرکے لوگوں کواس کے نقصانات سے آگاہ کیاجاتاہے وہیں اس لعنت سے نسل نوکوبچانے کی تدبیریں اورطریقے بھی بتائے جاتے ہیں لیکن افسوس اس ایک دن کو انسدادمنشیات کے لئے خاص کرکے ہم پھراپنی ذمہ داریوں سے سال بھرکے لئے سبکدوش ہوجاتے ہیں ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ 26جون کوچندنعرے لگاکرکہیں ہم نے اپناحق اورفرض اداکردیاہے مگرحقیقت کی دنیامیں ایسانہیں ۔چوکوں ،چوراہوں،گلی ،محلوں اورندی نالوں کے کنارے اوندھے منہ پڑے پھول جیسے نوجوانوں کودیکھ کرہمیں اپنے مستقبل کواس لعنت اورتباہی سے بچانے کے لئے نہ صرف 26جون کوبلکہ سال کے ایک ایک دن بلکہ زندگی کے ایک ایک لمحے کویوم انسدادمنشیات اورلمحہ انسدادمنشیات کے طورپرمناناچاہیئے۔ملک کے اندرانٹی نارکوٹکس فورس کے جوان پچھلے کافی عرصے سے منشیات کی لعنت کے خلاف برسرپیکارہیں۔
انٹی نارکوٹکس فورس کی برکت اورکوششوں سے ملک میں اس لعنت کی شرح میں کافی حدتک کمی آئی ہے لیکن وطن عزیزکواس لعنت سے مکمل طورپرپاک کرنے کے لئے انٹی نارکوٹکس فورس کے ساتھ 22کروڑعوام کوبھی اپنے اپنے حصے کادیاجلاناہوگا۔اس لعنت کے خلاف جب تک پوری قوم ایک نہیں ہوتی اس وقت تک انٹی نارکوٹکس فورس ،پولیس یاکسی ایک محکمے اورفرد کے لئے اس لعنت پرقابوپانایاملک سے اس کاخاتمہ کرناہرگزممکن نہیں ۔ہماری غفلت اورلاپرواہی کے باعث منشیات کی اس لعنت نے اس ملک کے اندروباء کی شکل اختیارکی ہوئی ہے۔اورتواوراب اس لعنت سے ہمارے تعلیمی ادارے تک بھی محفوظ نہیں ۔دولت کے پجاریوں اورقوم کے دشمنوں نے چندٹکوں کی خاطرنوجوان نسل کواس دلدل میں اس طرح دھکیل دیاہے کہ جن کودیکھ کردل خون کے آنسورونے لگتاہے۔پہلے چندبڑے شہروں کے اندرکہیں کسی گلی ،محلے اورندی نالوں کے آس پاس حال سے بے حال نشئی دیکھنے کوملتے تھے لیکن اب چھوٹے چھوٹے شہروں کے ساتھ دیہات اور گائوں کے اندربھی ایسے دلخراش مناظراورجان سے بے خبرنوجوان ہرروزدیکھنے کوملتے ہیں ۔
ہم کیسے بھولیں وہ لمحہ جب ایک ماں نشے کی لعنت کی وجہ سے ایک نالے کے کنارے کیچڑمیں بیٹھے حال سے بے حال اپنے جوان بیٹے کاسراپنے گودمیں لیئے ہاتھ آسمان کی طرف اٹھاکریہ بددعاکررہی تھیں کہ ۔اے اللہ جس نے میرے وجودکے اس ٹکرے کواس مقام تک پہنچایاہے۔یااللہ تواسے تباہ وبربادکردے۔یہ چندسال پہلے کی بات ہے ہم ایبٹ آبادمیں مشہورشاہراہ ریشم پرکسی ضروری کام کے سلسلے میں چہل قدمی کررہے تھے کہ اچانک ہماری نظرنالے کے کنارے بیٹھی ایک بدقسمت ماں پرپڑی ۔ماں کی آہ وبکااورچیخ وپکارسن کرہمارے قدم رک گئے۔واللہ بڑادردناک اورغمناک منظرتھاوہ۔اس ماں کاکہیں وہی ایک ہی بیٹاتھاجسے منشیات کی اس لعنت نے حال سے بے حال کرکے گھرسے اس نالے کے کنارے تک پہنچادیاتھا۔ اس نشئی کوتواپناپتہ نہیں تھابھلاماں کی کیاخبرہوتی لیکن وہ بدقسمت ماں اس کاسراپنے گودمیں رکھ کرکبھی اس کے بالوں اورچہرے پرہاتھ پھیرتی اورکبھی ہاتھ آسمان کی طرف اٹھاکراس کواس مقام تک پہنچانے والوں کے لئے تباہی وبربادی کی بددعامانگتی۔ایک منٹ دل پرہاتھ رکھ کرذرہ سوچیں۔دل کاایک ٹکرااوروجودکاایک حصہ جب اس حال میں کسی ندی اورنالے کے کنارے اوندھے منہ پڑاہو۔توان کے ماں باپ پرپھرکیاگزرے گی۔۔؟
نشے کی لعنت کی وجہ سے گھروں سے ندی نالوں اورکیچڑتک پہنچنے والے یہ نوجوان جنہیں آج دنیاومافیھاکی کوئی خبرنہیں ۔جنہیں سردی کی کوئی پرواہ ہے اورنہ ہی گرمی کی کوئی فکر۔جودن اوررات کھلے آسمان تلے ندی نالوں کے اندربے جان اورساکت پڑے رہتے ہیں ۔یہ بھی آخرکسی کے لخت جگرہوں گے۔۔یہ بھی کسی کی آنکھوں کی ٹھنڈنک اوردل کے سرورہوں گے۔یہ بھی کسی کے وجودکاحصہ ہوں گے۔انہیں پالنے اور بڑاکرنے کے لئے بھی کسی نے اپناخون اورگردے بیچے ہوں گے۔ان کی خاطربھی توکسی نے راتیں جاگ کرگزاری ہونگی ۔ان کے لئے بھی توکسی نے اپناخون پسینہ بہایاہوگا۔آج وہ بدقسمت ماں اورباپ جب اپنے وجودکے ان حصوں،دل کے ٹکروں،آنکھوں کی ٹھنڈک اورپیارے شہزادوں کواس حال میں دیکھیں گے توخداکوحاضرناظرجان کربتایئے ان کے دلوں پرکیاگزرے گی۔۔؟بچہ ایک منٹ کے لئے گھرسے ادھرادھرہوماں باپ کی نیندیں اڑجاتی ہیں پھرجوبچے،جوجوان صبح ، شام اوردن رات گھرسے بے گھربے حال پڑے ہوں ان کے ماں باپ چین اورسکون کی نیندکیسے سوئیں گے۔۔؟منشیات کی لعنت اورمال سے دنیاوآخرت اور منہ کالاکرنے والے بیوپاری،ایجنٹ اورڈیلریہ کسی ایک فرداورخاندان کے نہیں پوری قوم کے دشمن کھلے دشمن ہیں ۔ایسے ظالموں اورحیوانوں نے قوم کامستقبل دائوپرلگادیاہے۔
معاشرے کے ہرفردکوان ظالموں کے خلاف میدان میں نکلناچاہیئے۔ماناکہ ان ظالموں کی وجہ سے اب تک ہزاروں اورلاکھوں نوجوانوں کی زندگیاں دائوپرلگ چکی ہیں۔ہزاروں ہستے بستے گھراجڑاورچمن بربادہوچکے ہیں لیکن اب بھی وقت ہاتھ سے نکلانہیں ۔اب بھی موقع ہے کہ ان ظالموں کے ہاتھ روک کر نسل نوکوان کے اس شراورمنشیات کی لعنت سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے بچایاجائے۔پوری قوم کو انٹی نارکوٹکس فورس اورانسدادمنشیات کے خلاف برسرپیکاران جیسے دیگراداروں کاساتھ دے کرملک کومنشیات کی لعنت سے پاک کرنے کے لئے حقیقی معنوں میں اپناکرداراداکرناچاہیئے۔قوم کے ان دشمنوں کے ہاتھ ہمارے گریبانوں اورمنشیات کی شکل میں ان کی لعنت ہمارے گھروں تک پہنچ چکی ہے۔اس سے پہلے کہ ہماری پوری نسل ان کے ہاتھوں دائوپرلگ جائے ہمیں فوری طورپر26جون کی طرح ہردن کویوم انسدادمنشیات کے طورپرمناکرقوم کے ان دشمنوں اورظالموں کے پرجڑوں سے کاٹ دیناچاہیئے۔ہمیں امیدہے کہ قوم اگرغفلت،لاپرواہی اوربے حسی کی چادراتارپھینک کرسچے دل کے ساتھ انٹی نارکوٹکس فورس کے جوانوں کاساتھ دے توانشاء اللہ وہ دن دورنہیں جب یہ ملک منشیات کی لعنت سے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے پاک ہوگا۔یہ اب ہم پرمنحصرہے کہ ہم اپنے حصے کادیاجلاتے ہیں یاپھرصرف 26جون کوعالمی یوم انسدادمنشیات کے طورپرمناکرماضی کی طرح ایک بارپھرمنشیات فروشوں کے کالے کرتوتوں کاتماشادیکھناشروع کرتے ہیں ۔ویسے اب کی باربھی اگرہم تماش بین بننے سے بازنہ آئے توپھرہمارے مستقبل کوتباہی اوربربادی سے کوئی نہیں بچاسکے گاکیونکہ وقت بڑی تیزی کے ساتھ ہمارے ہاتھوں سے نکلتاجارہاہے۔منشیات محض ایک نام اورکوئی عام شے نہیں۔یہ قوموں کی تباہی بھی ہے اوربربادی بھی ۔اس سے انکارہی اصل میں زندگی سے پیارہے۔اللہ ہمارے بچوں سمیت ہم سب کومنشیات سے انکاراورزندگی سے پیار کرنے والے بنائے۔آمین یارب العالمین