643

آبادکاری پکیج برائے متاثرین دیامر بھاشہ ڈیم کامیابی سے تکمیل کی طرف گامزن

چلاس (عمران اللہ مشعل) 40 موضع جات میں اب تک 27 موضع جات پر تقریبا90 فیصد کام مکمل ہوچکا ہے. کلکٹر دیامر بھاشہ ڈیم ڈپٹی کمشنر دیامر لفٹننٹ ریٹایڑد سعد بن اسد کی سربراہی میں چولہا پکیج کا عمل کامیابی سے جاری ہے. تفصیلات کے مطابق ری سیٹلمنٹ پکیج برائے متاثرین دیامر بھاشہ ڈیم میں ٹوٹل 40 موضع جات میں اب تک 27 موضع جات کا کام 90 فیصد مکمل ہوچکا ہے جبکہ ان 27 موضع جات کے 10 فیصد فہرست میں درستگی کا عمل بھی واپڈا کی طرف سے جاری ہے جیسے جیسے درستگی کا عمل مکمل ہوتا ہے کہ انہیں بروقت ادائیگی یقینی بنائی جاتی ہے. مسنگ چولہوں کے حوالے سے گریونس کمیٹی نے درخواستیں وصول کرنا شروع کیا ہے جس پر جلد کام کا آغاز کیا جائے گا. یاد رہے کچھ دنوں پہلے متاثرین دیامر بھاشہ کی مطالبے پر انکی تحفظات دور کرنے کے لئے کمشنر دیامر استور ڈویژن دلدار ملک صاحب نے جنرل منیجر واپڈا لینڈ اینڈ ایکوزیشن بریگیڈیر ریٹائرد شعیب تقی صاحب کو چلاس طلب کیا تھا۔

شعیب تقی صاحب کے آمد کے بعد کمشنر آفس میں متاثرین کت وفود اور انتظامیہ اور واپڈا کے زمہ داران کی ملاقاتیں ہوئیں جس میں اہم فیصلے کئے گئے اور مسنگ چولہوں کے حوالے جی ایم واپڈا اور کلکٹر دیامر بھاشہ ڈیم پراجیکٹ نے محروم رہنے والے متاثرین کو یقین دہانی کرائی ہے کہ حقدار کو انکا پورا حق ملے گا اسلئے متاثرین مطلوبہ دستاویزات کے ساتھ اپنی درخواستیں انتظامیہ کے پاس جمع کراسکتے ہے وہاں سے ضروری کاروائی اور ویریفیکشن کے بعد واپڈا کوارسال کردی جائے اور واپڈا مزید ویریفیکشن کری گی۔ 

چئیرمین گریونس کمیٹی  کلکٹر دیامر بھاشہ ڈیم سعد بن اسد صاحب سے بقیہ رہنے والے موضع جات اور ری کال کے حوالے سے معلوم کیا گیا تو انکا کہنا تھا کہ”ہماری بھرپور کوشش ہوگی کہ رمضان تک تمام 40 موضع جات کی ادائیگی مکمل کریں اور ری کال فہرستوں پر واپڈا میں روزانہ کی بنیاد پر کام ہورہا ہے اور ری کال درستگی  کا عمل مکمل ہوتے ہی ادائیگی کی جاتی ہیں” انہوں نے مزید کہا کہ انتظامیہ دن رات ریسٹلمنٹ کے کام میں مصروف ہے اور انتظامیہ کے لئے ایک ایک متاثرین اہم ہے کیونکہ متاثرین نے ڈیم کے لئے اور ملک کے لئے اپنا سب کچھ قربان کیا ہے ہم کسی صورت بھی متاثرین کو اکیلے کو نہیں چھوڑینگے. متاثرین کو بھی چاہئے وہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں اور انتظامیہ اور واپڈا کے ساتھ تعاون کریں تاکے ری سیٹلمنٹ’ یا کام جلدی مکمل ہو متاثرین کے تعاون کے بغیر یہ کام ممکن نہیں ہے. دیامر بھاشہ ڈیم صرف ایک پروجیکٹ نہیں ہے بلکہ پاکستان کے ترقی  وہ تعمیر اور خوشحالی کا ضامن منصوبہ ہے اسلئے کسی بھی قسم کے سازشی عناصر کے باتوں میں نہ آئیں اور نہ ہی ایسی کسی مہم کا حصہ بنے جس سے ڈیم کے لئے نقصان ہو۔