اگر خلاف ہیں ہونے دو جان تھوڑی ہے
یہ سب دھواں ہے کوئی آسمان تھوڑی ہے
یہ سب دھواں ہے کوئی آسمان تھوڑی ہے
لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زد میں
یہاں پہ صرف ہمارا مکان تھوڑی ہے
میں جانتا ہوں دشمن بھی کم نہیں لیکن
ہماری طرح ہتھیلی پہ جان تھوڑی ہے
ہمارے منہ سے جو نکلے وہی صداقت ہے
ہمارے منہ میں تمہاری زبان تھوڑی ہے
جو آج صاحب مسند ہے کل نہیں ہونگے
کرائے دار ہیں ذاتی مکان تھوڑی ہے
سبھی کا خون ہے شامل یہانکی مٹی میں
کسی کے باپ کا پاکستان تھوڑی ہے
( نوٹ : آخری شعر میں ہندوستان کی جگہ پاکستان لکھا گیا ہے راحت اندوری سے معذرت کیساتھ ۔۔۔۔۔)