Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
214

ممنوعہ سیاسی فنڈنگ

پی ڈی ایم کی سیاسی جماعتوں نے عمران خان کو اقتدار سے باہر کرنے کے بعد اس کی سیاست کو نقصان پہنچانے کا ہر حربہ استعمال کر کے دیکھ لیا ہر چال الٹی پڑ رہی ہے مرض بڑھتا گیا جوں جوں دوا کی کے مصداق پی ڈی ایم جب بھی عمران خان کو عوام میں گندا کرنے کا کوئی منصوبہ لانچ کرتی ہے وہ ٹھس ہو جاتا ہے بلکہ اس کا الٹا اثر ہو رہا ہے جوں جوں یہ پروپیگنڈہ حربے استعمال کرتے ہیں توں توں اس کی عوام میں پذیرائی بڑھتی جا رہی ہے حقیقت یہ ہے کہ پی ڈی ایم عمران کی شہرت سے بہت پریشان ہے اور یہ پریشانی انھیں عوام میں جانے سے خوفزدہ کر رہی ہے وہ عمران خان کو قابو کیے بغیر عوام میں جانے کا رسک نہیں لے سکتے لہذا اب آخری وار کیا جا رہا ہے پی ڈی ایم نے تمام تر حربوں میں ناکامی کے بعد اب فیصلہ کیا ہے کہ کسی نہ کسی طرح عمران خان کو نا اہل کروایا جائے اس کی جماعت کو ڈمیج کیا جائے اس کام کے لیے اب مواد اور راستے ڈھونڈے جا رہے ہیں ممنوعہ فنڈنگ سے لے کر توشہ خانہ تک کا جگاڑ لگایا جا رہا ہے عدالتوں یا اداروں کے ذریعے عمران خان کے خلاف کوئی فیصلہ لیا جا سکتا ہے جس سے اس کو محدود کیا جا سکتا ہے لیکن عوام کے دلوں سے فی الحال اس کی محبت کو کم نہیں کیا جا سکتا جس بنیاد پر یہ ساری کہانی گھڑی جا رہی ہے اسے عوام نے تو قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے عوام سمجھتے ہیں کہ عمران خان بیرون ممالک سے چندہ اکھٹا کر کے پاکستان لے کر آیا یہاں پرانے سیاستدانوں کی اجارہ داری ختم کی اندرون ملک سے پارٹی فنڈ کے نام پر دولت اکھٹی کر کے بیرون ملک ٹرانسفر نہیں کی لہذا اس نے کوئی اخلاقی جرم نہیں کیا۔

وہ جب عمران خان کی فنڈنگ کا موازانہ دوسری سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ سے کرتے ہیں تو عمران خان انھیں فرشتہ نظر آتا ہے کیونکہ انھوں نے وہ سب مناظر اپنی آنکھوں سے دیکھ رکھے ہیں جب کراچی کی ایک جماعت پارٹی فنڈ کے نام پر زبردستی بھتہ لیتی تھی اور ماہانہ بنیادوں پر اسے بیرون ملک ٹرانسفر کیا جاتا تھا اسی فنڈ سے بیرون ملک جائیدادیں بنائی گئیں اور پارٹی ہیڈ بیرون ملک بیٹھ کر اس بھتہ کے پیسوں سے عیاشی کرتا رہا اور اسی سرمائے سے اسلحہ خرید کر کراچی کو کئی دہائیوں تک یرغمال بنائے رکھا نوبت یہاں تک پہنچی ہوئی تھی کہ جس ماہ رقم کم بھیجی جاتی اس ماہ باقاعدہ رابطہ کمیٹی کو گالیاں پڑتی تھیں اگر الیکشن کمیشن کو وہ والی ممنوعہ فنڈنگ نظر نہیں آئی اور اس جگا ٹیکس پر پارٹی کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی تو سارا کچھ ڈیکلیر کرنے کے باوجود اس میں کیڑے نکال کر فکس کرنے کی سازش کو عوام بخوبی محسوس کر رہے ہیں اسی طرح ملک کی دیگر بڑی سیاسی جماعتیں جو کہ آج پی ڈی ایم کی چھتری تلے اکھٹی ہو کر اپنی بقا کی جنگ لڑ رہی ہیں ان کے طریقہ واردات کو کون نہیں جانتا کہ انھوں نے کس طرح بڑے بڑے سرمایہ داروں کو سرکاری وسائل سے نواز کر ان سے پارٹی فنڈ کے نام پر اندرون ملک اور بیرون ملک کتنے فنڈ لیے انھیں کس طرح قومی اثاثے اونے پونے داموں میں تحفے میں دے دیے کس طرح ٹھیکیداری کلاس متعارف کروائی گئی جو چھوٹے سے ٹینڈر سے لے کر میگا پراجیکٹ میں سے کس طرح حصہ سیاستدانوں کو پہنچاتے رہے کس طرح ٹھیکداروں نے اراکین اسمبلی کے الیکشن اخراجات اٹھائے سب کچھ عیاں ہے کس طرح کلیدی عہدوں پر کماو پوت لگا کر ان سے دیہاڑیاں وصول کی جاتی رہیں کن کن حربوں سے پارٹی فنڈ وصول کر کے انھیں کہاں کہاں خرچ کیا جاتا رہا لوگوں کو سب یاد ہے پارٹی ٹکٹ کروڑوں میں کون کون فروخت کرتا رہا یہ بھی کوئی چھپی ہوئی باتیں نہیں ہیں یہاں تک کہ ہماری مذہبی جماعتیں کس طرح دھڑلے کے ساتھ دوسرے ممالک سے اپنے مدرسے چلانے کے لیے اور اپنے مسلک کو پرموٹ کرنے کے لیے فنڈز لیتی رہی ہیں یہاں تک کہ مدرسوں کے نام پر بیرون ممالک سے فنڈ لے کر کون کون امیر ہوا ہے کس کس نے راجدھانیاں بنائی ہیں سب کچھ عیاں ہیں پاکستان میں این جی اوز کہاں کہاں سے فنڈز لے کر ملک کے ساتھ کیا کھلواڑ کرتی رہی ہیں ہماری ایجنسیاں اس سے بھی بخوبی واقف ہیں اور اگر اس کی گہرائی میں جایا جائے تو پاکستان جن پابندیوں کا آج سامنا کر رہا ہے اس میں یہی فنڈنگ کہانی کا بنیادی کردار ہے یہ ایف اے ٹی ایف کیا ہے یہ اسی ممنوعہ فنڈنگ کا شاخسانہ ہے پاکستان کو ٹیرر فنانسنگ کے الزام کا کیوں سامنا کرنا پڑا آج بینکنگ سیکٹر میں اتنی سختیاں کیوں ہیں ان سب کی وجوہات وہی ممنوعہ فنڈنگ تھی پاکستان میں دہشت گرد تنظیموں کو کہاں کہاں سے فنانسنگ ہوتی رہی ان سب معاملات پر ہم نے مٹی ڈال دی ہے اور آجا کے عمران خان کو سیاسی طور پر قابو کرنے کے لیے رگڑا لگایا جا رہا ہے کہ اس نے بیرون ملک فنڈز اکھٹا کر کے پاکستان میں ظاہر کیوں کیا ہے۔

اگر بیرون ملک میں مقیم پاکستانی اور اغیار اس پر اعتبار کرتے ہیں تو اس کی وجہ ہے کہ دنیا کو یقین ہے کہ عمران خان ان کے دیے ہوئے عطیات فلاح کے منصوبوں اور عوام کی بہتری پر لگاتا ہے شوکت خانم ہسپتال کی تعمیر سے لے کر اس کی ورکنگ اس بات کی غمازی ہے کہ ڈونر اس پر اعتماد کرکے ہر سال اربوں روپے کی ڈونیشن دیتے ہیں اگر حکومت نے ممنوعہ فنڈنگ کو جواز بنا کر عمران خان کے خلاف کوئی کارروائی کی تو اس کو کسی نے قبول نہیں کرنا بلکہ یہ بھی الٹا حکومت کے گلے پڑ جائے گا اگر سیاسی جماعتوں کی فنڈنگ کا میرٹ پر جائزہ لیا جائے تو تحریک انصاف کے پاس تو معمولی سے معمولی رقم کا بھی ریکارڈ موجود ہے جبکہ پاکستان کی اکثر سیاسی جماعتوں کے پاس تو کاغذ بھی پورے نہیں ہیں وہ نہ فنڈنگ کے حصول کے ذرائع بتا سکتی ہیں نہ اس فنڈنگ کا مصرف بتانے کی پوزیشن میں ہیں ایسی صورت میں عوام حق بجانب ہوں گے کہ وہ باقی سیاسی جماعتوں کے فنڈز کا بھی حساب کتاب مانگیں دراصل پاکستان کی ساری سیاسی جماعتیں عمران خان کی۔مخالفت میں اکھٹی ہو کر اس کی حکومت گرا کر پھنس چکی ہیں حالات ایسے پیدا ہو چکے ہیں کہ عوام کسی بھی انتقامی کارروائی کو برداشت نہیں کریں گے کسی بھی دھونس کی صورت میں حکمرانوں کو لینے کے دینے پڑ سکتے ہیں عمران خان کی سیاست کا مقابلہ سیاسی انداز میں کیا جائے اسے فکس کرنے کی کوشش نہ کی جائے عوام پہلے ہی کھیل تماشوں سے تنگ آچکے ہیں وہ نہ ہو عمران کو آوٹ کرتے کرتے حالات کسی اور طرف نکل جائیں جو کسی کے بھی کنٹرول میں نہ رہیں ملک پہلے ہی بہت مشکل فیز سے گزر رہا ہے ایسے حالات میں مزید انتشار ملک وقوم کو تباہی سے دوچار کر دے گا فیصلہ کن قوتوں کو چاہیے کہ اپنا قومی کردار ادا کریں خواہشات کی تکمیل اور ذاتی اناوں کے لیے ملک کے ساتھ کسی کو بھی کھلواڑ کرنے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔