Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
206

وزیر اعظم شدید دباو میں

وزیر اعظم میاں شہباز شریف وطن واپس پہنچ گئے ہیں لیکن وہ اب انتہائی مشکل حالات سے گزر رہے ہیں ان پر شدید دباو ہے جنرل باجوہ کے الوداعی دوروں سے قبل تک وہ کمفرٹیبل زون میں تھے انھیں صرف عمران خان کے احتجاج کا سامنا تھا باقی سب انھیں سپورٹ کر رہے تھے لیکن اب جبکہ واضح ہو گیا ہے کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کی رخصتی یقینی ہو گئی ہے تو ان کو کئی قسم کے دباو فیس کرنا پڑ رہے ہیں سب سے بڑا دباو انھیں اپنے بڑے بھائی اور رہبر کی جانب سے ہے وہ آرمی چیف کی تقرری پر اپنی مرضی کرنا چاہتے ہیں جبکہ اتحادیوں کی اپنی خواہشات ہیں خاص کر آصف علی زرداری اپنے سابق ملٹری سیکرٹری کو آرمی چیف بنوانے کی خواہش رکھتے ہیں آرمی چیف کی تعیناتی کے حوالے سے کچھ نئی ڈویلپمنٹس ہوئی ہیں ایک نیا سرپرائز نام بھی آسکتا ہے موجودہ ملکی صورتحال میں جلد الیکشن کے مطالبہ پر بھی شدید دباو ہے کہ اس بارے میں مفاہمت کا راستہ نکالا جائے جبکہ بھائی جان کہتے ہیں کہ میں نے پہلے کہا تھا حکومت نہ لیں اب لے لی ہے تو ہرگز نہ چھوڑیں اسٹیبلشمنٹ میں تبدیلیوں کی وجہ سے مکمل سپورٹ والے حالات نہیں رہے جہاں تک تعلق نئے آرمی چیف کی تقرری کا ہے تو معاملہ صرف سٹک پکڑنے تک ہے جس کسی نے بھی سٹک پکڑ لی سب سے پہلے اس کے نزدیک اپنے ادارے کے وقار کو بہتر بنانا ہو گا وہ اپنے گول سیٹ کرے گا ٹاپ کے 5، 6 جرنیلوں میں سے کسی ایک نے آرمی چیف بننا ہے اور کسی ایک نے چیرمین جائینٹ چیفس آف سٹاف بننا ہے کوئی کسی کا جرنیل نہیں ہوتا جنرل صرف آرمی کا ہوتا ہے لہذا اس بحث پر وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے کہ کون ہو گا اصل معاملہ واضح ہو چکا ابہام بھی دور ہو چکے جب سے جنرل قمر جاوید کی ریٹائرمنٹ واضح ہوئی ہے حالات میں تھوڑا ٹھراو نظر آ رہا ہے حکومت مکمل خاموش ہے جبکہ تحریک انصاف کے احتجاج کی شدت میں بھی کمی آچکی دراصل تحریک انصاف بظاہر نئے الیکشن کی تاریخ لینے کے لیے لانگ مارچ کر رہی تھی اور ایک دباو بڑھا رہی تھی لیکن کہتے ہیں سجی دکھا کر کھبی مارنا لیکن اس احتجاج کا بڑا مقصد حاصل ہو چکا اب اگر انھیں الیکشن کی کوئی بھی تاریخ دے دی جائے تو وہ مان جائیں گے ہماری تین روز قبل گورنر ہاوس میں صدر مملکت عارف علوی صاحب سے ملاقات ہوئی جس میں مختلف ایشوز پر گفتگو ہوئی بظاہر انھوں نے بڑے محتاط انداز میں جواب دیے لیکن ان کی باتوں سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وہ موجودہ حالات کو نارملائز کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کر رہے ہیں آخر کار نئے انتخابات میں تو جانا ہی پڑے گا صدر مملکت کی کوشش ہے کہ وہ سب جماعتوں کو مفاہمت کے ساتھ الیکشن میں لے جانے پر آمادہ کریں مطلب یہ ہے کہ الیکشن میں سب کو یکساں ماحول محسوس ہو اور اس کے لیے بنیادی چیزیں طے کر لی جائیں اگر سیاسی جماعتیں الیکشن کا میکنزم طے کر لیتی ہیں تو اتفاق رائے سے کوئی تاریخ بھی طے کی جا سکتی ہے اس کے لیے صدر مملکت اپنا کردار ادا کر رہے ہیں بظاہر سیاسی جماعتوں کے مابین تلخیاں بہت شدید ہیں لیکن پس پردہ معاملات پر بات چیت چل رہی ہے اور توقع ہے کہ معاملات کا قابل قبول حل نکال لیا جائے گا سارے فریق انتہاوں کو چھو کر واپسی کی راہ پکڑ رہے ہیں نئے آرمی چیف کی تعیناتی کے بعد سیاسی ماحول بہت حد تک بدل چکا ہو گا حکومت کی کوشش تھی کہ وہ اقتصادی صورتحال میں کچھ بہتری کر کے الیکشن میں جائے اس کے لیے اسحاق ڈار کو وزیر خزانہ بنایا گیا وزیراعظم اور وزیر خزانہ نے اپنے تائیں بہت کوششیں بھی کی ہیں لیکن انھیں کہیں سے بھی معاشی آکسیجن کا سلنڈر نہیں مل رہا اوپر سے سعودی فرمانروا کا دورہ پاکستان ملتوی ہو گیا ہے اگر وہ پاکستان آجاتے تو حکومت لوگوں کو مطمئن کرنے کے لیے بڑا کچھ کر سکتی تھی آنے والے دنوں میں اقتصادی مسائل حل ہونے کی بجائے بڑھ رہے ہیں حکومت پر مختلف قسم کے دباو بھی شدید ہوتے جا رہے ہیں ایسے میں جتنا جلدی ہو جائے حکومت کو یو ٹرن لے لینا چاہیے ورنہ اباوٹ ٹرن لینا پڑے گا کیونکہ سب کو علم ہے کہ پاکستان میں الیکشن ہونے والے ہیں اور پتہ نہیں کس کی حکومت بنتی ہے اس لیے لوگ آنے والی حکومت کے ساتھ معاملات طے کریں گے یا وہ آنے والے آرمی چیف کی گارنٹی چاہیں گے اس لیے جتنی جلدی ممکن ہو سکے ہمیں الیکشن میں چلے جانا چاہیے کیونکہ موجودہ صورتحال میں تمام تر مسائل کا حل انتخابات ہی ہیں حکومت کی خلوص نیت سے کی جانے والی کوششیں بھی رائیگاں جا رہی ہیں۔