ہم نے گزشتہ روز کے کالم میں لکھا تھا کہ الفاظ بولتے ہیں اور ایکشن چیختے ہیں کل پولیس کے زمان پارک پر ایکشن سے واضح ہو رہا تھا کہ کس کے تسکین قلب کے لیے سارا کچھ کیا جا رہا ہے تمام تر آپریشن میں پولیس کا غصہ نمایاں تھا پولیس نے دو تین دن پہلے ہونے والی پسپائی کا بدلہ لے لیا ہے پولیس اہلکاروں نے جس طرح وہاں موجود کارکنوں پر وحشیانہ تشدد کیا ایسا تشدد تو جانوروں پر بھی نہیں کیا جاتا اور جس طریقے سے توڑ پھوڑ کی گئی اس میں کئی پیغامات اور سمجھداروں کے لیے اشارے تھے پوری ریاستی مشینری کے ساتھ آپریشن کلین اپ کیا گیا جس طریقے سے توڑ پھوڑ کی گئی کروڑوں روپے مالیت کا سیکیورٹی نظام تباہ کر دیا گیا عمران خان کو سخت سیکیورٹی خطرات لاحق ہیں جس کی وجہ سے زمان پارک میں فول پروف انتظامات کیے گئے تھے وہ سیکیورٹی کی بنیاد پر بنی گالہ چھوڑ کر زمان پارک شفٹ ہوئے تھے کیونکہ بنی گالہ کے بڑے گھر میں اس طرح کے فول پروف سیکیورٹی انتظامات نہیں کیے جا سکتے تھے لیکن پولیس نے گھر کی تلاشی کے نام پر سارے بیرئیر توڑ دیے آہنی گیٹ گرا دیا واک تھرو گیٹ سمیت جتنے بھی سیکیورٹی گیجٹ تھے سب تباہ کر دیے اور عمران خان کے گھر کو اوپن کر دیا اتنی توڑ پھوڑ کی گئی کہ اب وہ گھر سیکیورٹی کے پوائنٹ آف ویو کے مطابق رہنے کے قابل نہیں رہا پولیس نے عمران خان کے گھر میں گھس کر کیا کچھ کیا وہ ایک لمبی کہانی ہے لیکن یہ سارا ایکشن سیاسی تاریخ کا بہت برا عمل ہے جس روز فواد چوہدری کے منہ پر کالا کپڑا ڈال کر عدالت پیش کیا گیا تھا ہم نے اس دن کہا تھا کہ ایسی روایات قائم نہیں ہونی چاہیں ورنہ کل کو آنے والے حکمران اپنے مخالفین کے منہ کالے کرکے اور جانوروں پر بیٹھا کر عدالتوں میں پیش کریں گے یہ سارا کچھ تضحیک اور تذلیل کے زمرے میں آتا ہے اسی قسم کی تھی آج عمران خان کے گھر کو توڑ کر اور اس کے ملازمین اور فیملی کے ساتھ سلوک سے کی گئی بدقسمتی یہ ہے کہ ہر آنے والے لمحہ میں وطن عزیز کو تیزی کے ساتھ گھسیٹ کر کھائی میں لے جایا جا رہا ہے کوئی قوت اس بارے توجہ نہیں دے رہی کہ ملک میں انتشار کیونکر پیدا کیا جا رہا ہے ہر ایکشن چیخ چیخ کر بتا رہا ہے بربادی کے راستے تراشے جا رہے ہیں لیکن کسی کو احساس نہیں ہر عمل انتشار کو بڑھانے کا سبب بن رہا ہے محاذ آرائی کو ہوا دی جا رہی ہے حکومت انتظامی طاقت کے ساتھ عمران خان کو قابو کرنے کی کوشش کر رہی ہے اور عمران خان عوامی طاقت کے ساتھ انتظامی طاقت کا مقابلہ کر رہے ہیں پورا ملک بحرانوں کا شکار ہے اور ہم اپنی سیاسی بقا کو بچانے کی جنگ لڑ رہے ہیں سیدھی سی بات ہے کہ عمران خان سیاسی طور پر سب کو کھا پی گیا ہے حکومت میں شامل پی ڈی ایم کی ساری سیاسی جماعتوں کی جان کو لالے پڑے ہوئے ہیں عمران خان کو پتہ ہے اس وقت اسے انتخابات سوٹ کرتے ہیں اس کی ایک ہی سوچ ہے کہ کسی نہ کسی طرح انتخابات ہو جائیں جبکہ پی ڈی ایم کی حکومت کو پتہ ہے کہ اگر ہم اس صورتحال میں عوام کے پاس گئے تو ہمارا کچھ نہیں بچے گا اس لیے وہ ہر صورت انتخابات سے بچنے کی کوشش کر رہی ہے حکومت اس معاملے میں اس حد تک جانے کے لیے تیار ہے کہ اس وقت انتخابات نہیں ہونے چاہئیں چاہے تیسری قوت ہی کیوں نہ آجائے وہ چاہتے ہیں کسی طرح انتخابات کو ایک دو سال کے لیے موخر کر دیا جائے بے شک جمہوریت کو بریک لگتی ہے تولگ جائے اور اس دوران عمران خان کو خوب رگڑا لگایا جائے اتنا رگڑا لگایا جائے کہ تحریک انصاف بکھر جائے اور پھر اپنی مرضی کا میدان سجایا جائے وہ اس وقت عمران دشمنی میں ہر حد عبور کرنے کے لیے تیار ہیں لیکن انھیں یہ پتہ نہیں کہ جب بات بیگانے پتروں کے ہاتھ آجائے تو پھر وہ اپنی من مرضی کرتے ہیں ہم نے ماضی میں بھی بدترین سیاسی دشمن پھر ایک ہی ٹرک میں سوار ہوتے ہوئے دیکھے ہیں اس لیے خدارا اس حد تک نہ جایا جائے جہاں سے واپسی ممکن نہ ہو واپسی کے راستے کھلے رکھے جائیں جب لاہور ہائیکورٹ میں انتظامیہ اور تحریک انصاف کے مابین معاملات طے ہو چکے تھے دونوں طرف سے فوکل پرسن مقرر ہو چکے تھے تحریک انصاف قانونی کارروائی اور تفتیش کے لیے ہرممکن تعاون پر تیار تھی تو پھر پولیس کے پاس عمران خان کی عدم موجودگی میں اس کے گھر پر ایکشن کا کوئی جواز نہ تھا البتہ انتظامیہ کو تھوڑا انتظار کرنا چاہیے تھا کم از کم کوئی بہانہ ہی تراش لیا جاتا پولیس تحقیقات شروع تو کرتی اس دوران کوئی عدم تعاون کا جواز ہی گھڑ لیتی لیکن شاید کسی اور مقصد کے لیے حالات پیدا کرنے ضروری ہو رہے ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان اسلام آباد سے واپسی پر کیا حکمت عملی اپناتا ہے پولیس کے ایکشن کا کیا ردعمل ظاہر کیا جاتا ہے عمران خان زمان پارک میں رہتے ہیں یا کہیں اور شفٹ ہو جاتے ہیں پولیس انھیں گھر جانے دیتی ہے یا نہیں انھیں ذاتی سیکورٹی رکھنے دیتی ہے یا نہیں بہر حال ہر لمحہ صورتحال تبدیل ہو رہی ہے فی الحال اتنا ہی کافی ہے باقی کے حالات پر کل بات ہو گی۔
218