286

پی ڈی ایم کاجنازہ

کہتے ہیں تین دوست کہیں اکٹھے سفر پرجارہے تھے،راستے میں جنگل سے گزرتے ہوئے انہیں کہیں ایک چراغ مل گیا۔چراغ کورگڑتے ہی اس سے ایک موٹالمباجن نمودارہوا۔ کیاحکم ہے میرے آقا۔ جن کی گرج دارآوازسن کروہ تینوں دوست بہت گھبرائے۔آقایاآقائوں کے چہرے پرخوف اورگھبراہت کے آثاردیکھ کرجن مئودبانہ اندازمیں بولے۔گھبرایئے نہیں میں آپ کاخادم،غلام اورنوکرہوں۔آپ نے مجھے اس چراغ سے آزادکرکے مجھ پربڑااحسان کیاہے میں آپ کایہ احسان اب کبھی نہیں بھول سکتا۔میں آپ تینوں کی کوئی بھی ایک ایک خواہش پوری کرسکتاہوں۔بتایئے گاآپ کی کیاکیاخواہش ہے۔ان تین دوستوں میں سے پہلاجورنگ کاکالااورجسم کاکمزورتھافوراًبولا۔مجھے گوراچٹااورہینڈسم کردیں۔جن نے چھڑی گھمائی اوروہ گوراچٹااورہینڈسم ہوگیا۔دوسرے نے کہامجھے بھی گوراچٹااورخوبصورت بنادیں۔جن نے اس کی خواہش بھی پوری کردی۔تیسرے کی باری آئی تواس نے ہنسناشروع کردیا۔ جن نے کہا۔ہنسومت اپنی خواہش بتادو۔اس نے اپنے مونچھوں کوتائودیتے ہوئے کہاکہ ان دونوں کوپھرسے  کالاکردو۔ یہ لطیفہ پڑھتے ہوئے ہمیں فوراً آصف زرداری کی ہنسی یادآجاتی ہے۔

ویسے اس لطیفے میں شامل تیسرے دوست اورآصف علی زرداری کی ہنسی کاآپس میں ایک گہراتعلق نظرآرہاہے۔کیونکہ پی ڈی ایم سے بغیرمشاورت اورمسلم لیگ ن کی بھرپورمخالفت کے باوجودیوسف رضاگیلانی کوسینیٹ میں اپوزیشن لیڈربنانے سے لگتایہی ہے کہ سابق صدربھی کہیں اس تیسرے دوست کی طرح پی ڈی ایم میں شامل اپنے دیگردوستوں کوگوراچٹاہونے کے بعدپھرسے کالاکرنے کی کوئی خواہش رکھتے ہیں۔آصف زرداری کے دل ودماغ میں اگراس طرح کی کوئی خواہش نہ ہوتی تووہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کوبائی پاس اورنظراندازکرکے اس طرح کے اقدامات کبھی نہ اٹھاتے۔کوئی مانے یانہ۔حق اورسچ یہ ہے کہ پیپلزپارٹی کی پی ڈی ایم سے راہیں جداتھیں اوراب جداہوبھی گئی ہیں۔پیپلزپارٹی والے بے شک ظاہری طورپرپی ڈی ایم کے کندھوں کے ساتھ کندھااورٹخنوں کے ساتھ ٹخناملاکے چلے لیکن اصولی طورپرپی ڈی ایم میں شامل مسلم لیگ ن،مولاناکی جے یوآئی اوردیگرپارٹیوں کواب پیپلزپارٹی کے ساتھ کندھایاٹخناملانے اورساتھ چلنے کاکوئی اخلاقی جوازباقی نہیں رہاہے۔ پیپلزپارٹی والے اپوزیشن لیڈری کیلئے ایک ایسے شخص جن کووہ کل تک چیئرمین سینیٹ ہی نہیںمانتے تھے جس طرح ان کے پاس گئے اس سے یہی لگ رہاہے کہ پیپلزپارٹی کوبھی پی ڈی ایم اتحادسے اب کوئی خاص لینادینانہیں۔ کیونکہ پی ڈی ایم اتحادکے ذریعے پیپلزپارٹی نے جومفادات حاصل کرنے تھے وہ انہوں نے حاصل کرلئے ہیں ۔اب پی ڈی ایم کی حیثیت اوراہمیت ان کے سامنے کچھ بھی نہیں۔ویسے آصف علی زرادری توپہلے ہی کئی بارکہہ چکے ہیں کہ سیاسی اتحاداورمعاہدے یہ قرآن وحدیث کے کوئی حرف تونہیں۔یہ توہم سب کوپتہ ہے کہ وعدے کونہ نبھانے پرقرآن وحدیث میں کتنی سخت وعیدہے اوریہ بھی سب جانتے ہیں کہ ایفائے عہدیعنی وعدے کوپوراکرنایہ حدیث کے الفاظ ہی ہیں لیکن کوئی اپناالوسیدھاکرنے کے بعداس کومانے ہی نہیں توہم کیاکہہ سکتے ہیں۔

صرف پیپلزپارٹی یاآصف علی زرادری نہیں ہماری اکثرسیاسی جماعتوں ،پارٹیوں اورلیڈران قوم کے سیاسی اتحاد،وعدے اوردعوے،،رات گئی بات گئی،، یازیادہ سے زیادہ ،،مٹی پائو،،تک ہی محدودہوتے ہیں۔پی ڈی ایم میں شامل ان موقع پرست سیاسی جماعتوں کی اصلیت اورنسلیت سے کون واقف نہیں۔پوری دنیاجانتی ہے کہ اقتدارتک پہنچنے کے لئے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی چھتری تلے متحدہونے والی یہ اکثرسیاسی پارٹیاں ماضی میں کس طرح ایک دوسرے کے ساتھ دست وگریبان رہیں اوریہ بھی سب کوپتہ وکامل یقین ہے کہ آنے والے کل کوبھی یہ سارے پھرایک دوسرے کے ساتھ  کیسے دست وگریبان رہیں گے۔ہم پہلے بھی کہتے رہے ہیں اوراب پھرکہتے ہیں کہ پی ڈی ایم یہ مفادپرستوں کاایک ٹولہ ہے۔پی ڈی ایم تووہ چھتری ہے جسے پیپلزپارٹی سمیت تمام سیاسی پارٹیاں اپنے اپنے مفادات کے لئے استعمال کررہی ہیں۔قومی اسمبلی کی ایک نشست اوراپوزیشن لیڈری پرلڑنے اورجھگڑنے والے جمہوراورجمہوریت کی کیاخاک خدمت کریں گے۔ ؟عوام اورجمہوریت کی راگ الاپنے والے اس پی ڈی ایمی گروہ اورمخلوق کونہ پہلے عوام اورجمہوریت کی کوئی فکرتھی اورنہ اب کوئی خیال واحساس ہے۔عوام اورجمہوریت کیلئے سچ میں لڑنے والی اپوزیشن پارٹیاں اور لیڈرکیااس طرح کاکرداراداکرتے ہیں۔؟

پی ٹی آئی اتحاداوروزیراعظم عمران خان کوتوبرابھلاہم سب کہتے ہیں اورکہنابھی چاہیئے کیونکہ ڈھائی سال میں اس گروہ نے جس طرح ملک وقوم کی تباہی اوربربادی کے لئے سامان فراہم کیا ہے اس پران کواچھاکہنے کاتوکوئی تک ہی نہیں بنتالیکن حکومت کے ساتھ اپوزیشن پارٹیوں،جماعتوں اورلیڈروں کے لئے بھی اچھائی کے الفاظ استعمال کرناہمارے نزدیک ہرگزہرگزمناسب نہیں۔کیونکہ ڈھائی سال میں اس حکومت نے جتنے گناہ کئے ہیں ان گناہوں اورجرائم میں ہماری یہی اپوزیشن جماعتیں اوران کے لیڈر برابرکے شریک رہے ہیں۔ کوئی ایک اجلاس ایسابتادیں جس میں عوام کی خاطران اپوزیشن رہنمائوں نے کوئی واک یاناک آئوٹ کیاہو۔؟ڈھائی سال تک پی ٹی آئی حکومت تاریخ ساز مہنگائی، غربت، بیروزگاری، بھوک اورافلاس کے ذریعے غریبوں کاخون چوستی رہی مگرپی ڈی ایم میں شامل عوام کے یہ خیرخواہ کسی ایک دن بھی عوام کے لئے چوکوں اورچوراہوں پرنہ نکل سکے۔اپنی ذات اورمفادکے لئے توانہوں نے مارچ اورملین مارچ بھی کئے۔دھرنے بھی دیئے،احتجاج بھی کئے ،جلسے اورجلوس بھی نکالے،مظاہرے بھی کئے لیکن ان ڈھائی سالوں میں  مہنگائی، غربت، بیروزگاری، بھوک اورافلاس کے خلاف انہوں نے مارچ اورملین مارچ تودور۔کوئی چھوٹاساجلسہ اورجلسی بھی نہیں کی۔لوگ ایک زرداری کے تیوربدلنے کارونارورہے ہیں ہم توکہتے ہیں کہ آج نہیں توکل پی ڈی ایم میں شامل جمہوریت کے ان سب سرخیلوں کی آنکھیں ایک دوسرے کیلئے سرخ اورتیوربدلے بہت بدلے ہوں گے۔یہ سب مفادات کے بچے ہیں ۔جب تک پی ڈی ایم کے گھوڑے سے ان کے مفادات جڑے ہوں گے تب تک یہ جمہوریت کاسبق پڑھتے اورپڑھاتے رہیں گے لیکن جس دن ان کے مفادات پورے یاایکسپائرہوگئے تویہ زرداری کی طرح ایک دوسرے کولات مارنے سے بھی دریغ نہیں کریں گے۔

کہتے ہیں کہ اپنے باڑے میں بڑے ہونے والے کٹے کے دانت پھرنہیں گنے جاتے۔پی ڈی ایم میں شامل ان سیاسی کٹوں کے دانت گننے کی ضرورت نہیں۔نادان کہتے ہیں کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی مشاورت کے بغیر یوسف رضاگیلانی کے اپوزیشن لیڈربننے سے پی ڈی ایم کاجنازہ نکل گیاہے حالانکہ پی ڈی ایم کایہ کوئی پہلی بارجنازہ نہیں نکلابلکہ اس سے پہلے بھی اس موومنٹ کاکئی بارجنازہ نکل چکاہے۔سینیٹ الیکشن آپ کویادنہیں جب کئی اپنوں نے اپنائیت چھوڑکراپنے ہاتھوں سے پی ڈی ایم کاجنازہ نکال دیاتھا۔پھرچیئرمین سینیٹ وڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے انتخاب کے موقع پرپی ڈی ایم کانکلنے والاجنازہ آپ کویادنہیں۔ پی ڈی اایم کی حقیقت تواس بدقسمت میت کی ہے جس کااب ہرروززرداری جیسے کسی نہ کسی سیاست کے امام کے ہاتھوں کوئی نہ کوئی جنازہ نکلتارہے گا۔پھرایک دن ایساآئے گاکہ ہمارے جیسے ناقدین اوربیگانوں کے ساتھ ایک دونہیں ہزاروں اپنے بھی یہ کہہ اٹھیں گے کہ ،،پی ڈی ایم کاجنازہ ،،ہے ذرہ دھوم سے نکلے۔