پنجاب کے علاقے میں پاک بھارت سرحد پر جھڑپیں جاری تھیں۔
بھارتی فوج سکھوں پر مشتمل تھی۔
رات اتنی کالی تھی کہ ہاتھ کو ہاتھ سجھائی نہ دیتا تھا۔
اب خالی خولی فائرنگ کا کیا فائدہ!
پاکستانی فوجیوں نے مشورہ کیا کہ اب کیا کیا جائے!!!
ایک ذہین فوجی نے کہا کہ سکھوں میں اکثر نام ‘رام سنگھ’ ہوتا ہے۔
ہم وقفے وقفے سے “رام سنگھ” کا نام لے کر آواز دیں گے،
جدھر سے آواز آئے گی، گولی مار دیں گے۔
میٹنگ ختم ہوئی، سب نے اپنی پوزیشنیں سنبھال لیں۔
ایک فوجی نے آواز لگائی: “رام سنگھ”۔
ادھر سے جواب آیا: “ہاں”۔
ساتھ ہی ایک ٹھاہ کی آواز بلند ہوئی اور رام سنگھ مارا گیا۔
چند منٹ بعد پھر ایک فوجی کی آواز آئی: “رام سنگھ”۔
جواب آیا: “ہاں”۔ ساتھ ہی ٹھاہ۔
جب چار پانچ رام سنگھ ڈھیر ہو گئے تو سکھوں نے بھی میٹنگ بلا لی۔
ایک ذہین سکھ فوجی نے مشورہ دیا کہ ہم بھی ان کے ساتھ وہی کرتے ہیں جو انہوں نے ہمارے ساتھ کیا۔
مسلمانوں میں اکثر نام “اللہ رکھا” ہوتا ہے۔
وقفے وقفے سے آوازیں لگا کر ان کے سارے اللہ رکھے مار دیتے ہیں اور اپنا بدلہ لے لیتے ہیں۔
ذہین سکھ فوجی کا یہ مشورہ سب نے بہت پسند کیا اور اسے کندھوں پر اٹھا لیا۔
میٹنگ کے بعد سب نے اپنی پوزیشنیں سنبھال لیں۔
تھوڑی دیر کے بعد اسی ذہین سکھ فوجی نے آواز لگائی: “اللہ رکھا”۔
ادھر سے جواب آیا: “اللہ رکھا چھٹی پر ہے۔ تم کون ہو، رام سنگھ”؟
اس نے کہا: “ہاں”۔
ساتھ ہی آواز آئی ٹھاہ اور ذہین سکھ فوجی مارا گیا۔
????????????????