یورپی ملک ڈنمارک کی سپریم کورٹ آئندہ ہفتے یہ فیصلہ کرے گی کہ کیا کھانسنا ایک جرم جبکہ کسی کو کھانس کر ڈرانا قابل سزا جرم ہے یا ہنسی مذاق کی بات ہے؟ جب کسی کو کھانسی آتی ہے تو وہ پورا منہ کھول کر کھانس لیتا ہے، جو لوگ محتاط ہوتے ہیں وہ کھانستے وقت اپنا منہ ڈھانپ لیتے ہیں یا منہ دوسری جانب کر لیتے ہیں تاکہ اس کی کھانسی سے سامنے والا متاثر نہ ہو، زیادہ تر لوگ یہی کرتے ہیں، سوائے ڈنمارک کے، جہاں اگلے ہفتے وہاں کی سپریم کورٹ کھانسنے سے متعلق ایک اہم مقدمے سے متعلق اپیل پر سماعت کرنے جا رہی ہے۔
یہ اپیل ایک نوجوان کی جانب سے دائر کی گئی ہے، جسے ہائی کورٹ نے سزا سنائی ہے۔ نوجوان چاہتا ہے کہ اسے بری کر دیا جائے، جب کہ پراسیکیوٹرز اپنا پورا زور اس بات پر صرف کر رہے ہیں کہ کسی شخص کے سامنے منہ کھول کر کھانسنے، اور پھر اسے ڈرانے کے لیے کرونا کا نعرہ لگانے والا یہ ملزم کم ازکم تین سے پانچ ماہ جیل کی سلاخوں کے پیچھے کاٹے تاکہ اسے نصحیت اور دوسروں کو عبرت حاصل ہو، اس نوجوان کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی ہے۔
بات صرف کھانسی کی ہی نہیں ہے بلکہ کھانس کر کرونا کے نام پر خوف زدہ کرنے کے طرز عمل کی بھی ہے، چاہے نوجوان نے یہ حرکت مذاق کے طور پر ہی کی ہو، لیکن پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ قانون ایسا مذاق کرنے کی اجازت نہیں دیتا جو مارے خوف کے دوسرے کا خون خشک کر دے۔ یہ خوف و ہراس پھیلانے کا اقدام ہے، جو قابل سزا جرم ہے۔
یہ واقعہ ہے پچھلے سال جون کا، جب ڈنمارک میں شدت سے کرونا وائرس پھیلا ہوا تھا اور ملک کے زیادہ تر علاقے لاک ڈاؤن میں تھے۔ پولیس نے معمول کی ٹریفک چیکنگ کے دوران ایک گاڑی کو روکا، جسے ایک 20 سالہ نوجوان چلا رہا تھا۔ اس دوران نوجوان نے زور سے کھانس کر کہا کہ میں کرونا میں مبتلاء ہوں۔
پولیس نے اس کا کرونا ٹیسٹ کروایا، جو نیگیٹو نکلنے پر پولیس نے نوجوان کے خلاف ڈرانے کے لیے سفاکانہ اور غیرذمہ دارانہ طرز عمل اختیار کرنے کی دفعات لگا کر ایک مقامی عدالت میں مقدمہ پیش کر دیا، تاہم عدالت نے اسے بری کر دیا۔
پراسیکیوٹرز کو جج کا فیصلہ پسند نہیں آیا اور وہ ویسٹرن ہائی کورٹ میں اس کے خلاف اپیل میں چلے گئے۔ ہائی کورٹ نے پراسیکیوٹرز کے موقف سے اتفاق کرتے ہوئے نوجوان کا مجرم ٹھہرا دیا۔ اب نوجوان کی باری تھی کہ وہ اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں چیلنج کرے، اس نے ایسا ہی کیا، جب کہ پراسیکیوٹرز بھی اس درخواست کے ساتھ سپریم کورٹ میں حاضر ہو گئے کہ اپنی اس حرکت پر نوجوان قانون کے مطابق کم از کم تین سے پانچ ماہ تک قید کی سزا کا مستحق ہے۔
ڈنمارک میں اکثر لوگوں کی نظریں اب سپریم کورٹ پر جمی ہیں، جہاں اگلے ہفتے مقدمے کی سماعت ہونے والی ہے اور ملک کی اعلیٰ ترین عدالت کا فیصلہ یہ تعین کرے گا کہ کیا کسی کو کھانس کر ڈرانا ، قابل سزا جرم ہے، یا ہنسی مذاق کی بات ہے۔ توقع کی جا رہی ہے کہ ڈنمارک کی سپریم کورٹ کھانسنے کے اس مقدمے پر اپنا فیصلہ 18 فروری کو دے گی۔