296

این اے 75 کے کسی پولنگ اسٹیشنز کا کوئی رزلٹ تبدیل نہیں ہوا: ریٹرننگ افسر

این اے 75 کے ریٹرننگ افسر نے الیکشن کمیشن کے روبرو پیش ہو کر اپنے بیان میں کہا ہے کہ صبح تین بج کر 37 منٹ تک337 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج آر ایم ایس میں جمع ہو چکے تھے جب کہ 20 پولنگ اسٹیشنز کے نتائج نہیں مل رہے تھے۔ 20 پریزائیڈنگ افسران سے رابطہ نہیں ہو پا رہا تھا۔ ایک پریزائیڈنگ افسر کے علاوہ کسی کا فون نہیں مل رہا تھا۔ یہ تمام 20 پولنگ اسٹیشنز 30 سے 40 کلو میِٹر کے احاطے میں ہیں۔ ریٹرننگ افسر نے کہا کہ پریزائیڈنگ افسران کو گاڑیاں فراہم کی ہوئی تھیں اور یہ ممکن نہیں تھا کہ پریزائیڈنگ افسر اکیلا ہو پولیس بھی انکے ساتھ تھی اور صرف تین پولنگ اسٹیشنز کے نتائج تاخیر سے وٹس ایپ پر ملے اور اس رات موسم بھی خراب تھا۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کیا آپ نے وائرلیس کے ذریعے رابطے کی کوشش کی؟ ریٹرننگ افسر نے جواب میں کہا کہ پولیس والوں سے بھی رابطہ نہیں ہو سکا۔ ریٹرننگ افسر نے بتایا کہ رات کو ساڑھے تین بجے لیگی امیدوار نے شکایت کی۔ پولیس افسران کا بھی تعینات عملے کے ساتھ رابطہ نہیں ہو سکا۔ بعض پریزائیڈنگ افسران کے نتائج وٹس ایپ پر بروقت آ گئے تھے۔ کچھ پریزائیڈنگ افسران کا رزلٹ صبح چھ، کچھ کا سات بجے ملا، جب ممبر الیکشن کمیشن ارشاد قیصر نے استفسار کیا کہ کیا انتخابی میٹریل محفوظ ہے تو اس پر ریٹرننگ افسر نے کہا کہ انتخابی میٹریل محفوظ ہے۔ 20 مشتبہ پولنگ اسٹیشنز میں سے 4 کلئیر ہیں، جو نتیجہ ایجنٹس کو دیا گیا وہی نتیجہ درست نکلا، چار پولنگ اسٹیشنز کے نتائج پر پریزائیڈنگ افسر کے دستخط ہیں، کچھ پولنگ اسٹیشنز کے نتائج پر انگھوٹوں کے نشانات نہیں ہیں۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ ریٹرننگ افسر اب اپنے مؤقف سے ہٹ رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن 16 کے بجائے تمام حلقوں کی تحقیقات کرائے۔ سارا دن ٹی وی پر رپورٹ ہوتا رہا کہ حلقہ میدان جنگ بنا ہوا ہے۔ پورے حلقے میں دوبارہ پولنگ کرائیں۔ حلقے میں کرونا ایس او پیز کا بہانہ بنا کر ووٹرز کو روکا گیا ن لیگ کے وکیل نے ثبوت اور دستاویزات جمع کرانے کے لیے وقت مانگ لیا اور کہا کہ چند دن میں تمام دستاویزات اور ثبوت جمع کرا دوں گا جس پر چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ آپ کو پورا وقت ملے گا، آپ جتنا وقت لینا چاہیں لے لیں۔