آرمی چیف حافظ سید عاصم منیر نے کمان سنبھالنے کے بعد پہلی بار ملکی معاملات کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کیا ہے انھوں نے کراچی میں کہا کہ دہشتگردی اور معیشت اس ملک کے چیلنجز ہیں اور ان کے حل کے لیے قومی اتفاق رائے ضروری ہے اس کا مطلب ہے کہ انھوں نے بیماری کی تشخیص کر لی ہے اب اس کے علاج کی ضرورت ہے ہماری اطلاعات ہیں کہ ان کے کمان سنبھالنے کے بعد جو پہلا کور کمانڈرز اجلاس ہوا ہے اس میں بھی موجودہ حالات پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا حقیقت یہ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ جتنا مرضی کہے کہ ان کی سیاسی معاملات میں دلچسپی نہیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ اس ملک کے سیاسی معاملات جس نہج پر پہنچ چکے ہیں سیاستدانوں کی لڑائی سے جو حالات پیدا ہو چکے ہیں اس سے ملکی سلامتی متاثر ہو رہی ہے اور قومی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو سکتا افواج پاکستان نے ملک کی نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کا حلف اٹھایا ہوا ہے قومی سلامتی کے متاثر ہونے کو تمام ادارے بخوبی محسوس کر رہے ہیں لیکن تاحال کوئی بھی کردار ادا کرنے کی طرف نہیں آرہا توقع یہ کی جا رہی تھی کہ یا تو یہ لڑ لڑ کر تھک جائیں گے یا پھر ان کو سمجھ آجائے گی اور معاملات کو خود ہی مل بیٹھ کر طے کر لیں گے لیکن ہر گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ سیاسی کشیدگی میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے معاملات بیان بازی سے آگے نکل کر دست وگریبان ہونے تک پہنچ چکے پی ڈی ایم وفاقی اداروں کے ذریعے تحریک انصاف کو دبوچنے کے لیے پر تول رہی ہے اور تحریک انصاف پنجاب کے اداروں کے ذریعے کارروائی کی پلاننگ کر رہی ہے آنے والے دنوں میں لڑائی دوبدو کے مرحلے میں داخل ہونے جا رہی ہے لیکن نہ انھیں کوئی چھڑوانے والا ہے اور نہ انھیں سمجھانے والا ہے اور نہ انھیں خود احساس ہے کہ یہ کیا کر رہے ہیں یہ بھی مسلمہ حقیقت ہے کہ ہمارے سیاستدان ریفری کے بغیر نہیں کھیل سکتے اب یا تو ریفری والا کردار اسٹیبلشمنٹ کو ادا کرنا پڑے گا یا پھر عدلیہ کو آوٹ آف دی وے جانا پڑے گا لیکن خدارا اب مزید تماشہ دیکھنے کی گنجائش نہیں، مٹ جائے گی خلق خدا تو انصاف کرو گے، ہمیں ایک ہزار فیصد آرمی چیف کے اس بیان سے اتفاق ہے کہ مسائل حل کرنے کے لیے قومی اتفاق رائے ناگزیر ہے لیکن ملین ڈالر سوال ہے کہ قومی اتفاق رائے پیدا کون کرے گا قومی سیاسی لیڈر شپ کو اپنی ناک سے آگے کچھ نظر نہیں آتا انائیں انتہا کو پہنچی ہوئی ہیں ہر کوئی چوبارے پر بیٹھ کر بات کرتا ہے نیچے اتر کر بات کرنے کے لیے کوئی تیار نہیں حضور انھیں بٹھانا پڑے گا ورنہ یہ ملک کو وہاں لے جائیں گے جہاں سے واپسی ممکن نہ رہے گی خدارا کسی حادثے کا انتظار کیے بغیر یا آخیر دیکھے بغیر انھیں بٹھا لیں ضدیں تباہ کر دیتی ہیں دونوں فریقین کی انائیں متاثر کیے بغیر کوئی درمیانی راستہ نکال لینا چاہیے ہمیں آرمی چیف کے بیان سے اندازہ ہو رہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کیا محسوس کر رہی ہے اللہ کرے کہ جلد کوئی حل نکل آئے اور عدم استحکام کی سولی پر لٹکی ہوئی قوم کو سولی سے اتار لیا جائے بقول منیر نیازی۔
کِس دا دوش سی کِس دا نئیں سی
ایہہ گلّاں ہُن کرن دیاں نئیں
ویلے لنگھ گئے توبہ والے
راتاں ہَوکے بھرن دیاں نئیں
جو ہویا ایہہ ہونا ای سی
تے ہونی روکیاں رُکدی نئیں
اِک واری جدوں شروع ہو جاوے
گل فیر اینویں مُکدی نئیں
کُجھ اُنج وی راہواں اوکھیاں سن
کُجھ گل وچ غم دا طوق وی سی
کجھ شہر دے لوک وی ظالم سن
کجھ سانوں مرن دا شوق وی سی
ہمیں اس بحث سے اب نکل آنا چاہیے کہ پی ڈی ایم نے کیا کیا۔ تحریک انصاف کا کیا قصور تھا اور جنرل قمر جاوید باجوہ نے کس کے ساتھ کیا کیا ہے جس کا جو بھی کردار تھا یا تو اس پر ایک سچائی کمشن بنا کر ملک کو اس نہج تک پہنچانے والوں کا تعین کر کے انھیں کٹہرے میں کھڑا کیا جائے یا پھر حسب روایت اس پر مٹی ڈال کر آگے بڑھا جائے اور ملک کو دلدل سے نکالا جائے کچھ ہمارے صحافی دوست آج کل جنرل قمر جاوید باجوہ کی صفائیاں پیش کر رہے ہیں کہیں یہ پرائی شادی میں عبدللہ دیوانے تو نہیں بدقسمتی اس ملک کی یہ بھی ہے کہ یہاں غیر جانبدار ذرائع ناپید ہو چکے ہر کوئی اپنی اپنی کمپنی کی مشہوری کے لیے لگا ہوا ہے یا مخالف کمپنی کو ڈمیج کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے میری ان دوستوں سے درخواست ہے کہ وہ ذرا یہ بھی پتہ کر لیں کہ رجیم چینج کے لیے کس کے کیا معاہدے طے ہوئے تھے نئے آرمی چیف کے لیے کس پر کیا دباو تھا لگتا ہے کہ آرمی چیف کی تقرری پر عمران خان اور میاں نواز شریف دونوں ایک پیج پر تھے ہمارے ہاں ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کا شوق غالب ہے اور یہی شوق ہمیں تباہی کے دھانے پر پہنچا چکا ہے