جس طرح دوکاندار سال میں ایک بار لوٹ سیل لگاتے ہیں اسی طرح اللہ تعالٰی نے رمضان المبارک میں نیکیوں کی لوٹ سیل لگ رکھی ہے یہ رمضان المبارک کی برکتیں ہیں کہ اس ایک مہینے میں لوگ اتنی خیرات اور صدقہ کرتے ہیں کہ مستحقین کے لیے کام کرنے والے دکھی انسانیت کی خدمت کے لیے کوشاں ہزاروں ادارے سارا سال اپنی کاوشیں جاری رکھ سکیں پاکستان خیرات کرنے والے چوٹی کے ممالک میں شامل ہے جہاں بہت ساری خرافات میں ہمارا کوئی ثانی نہیں وہاں بعض اچھائی کے معاملات میں بھی پاکستان کا شمار ٹاپ ٹین ممالک میں ہوتا ہے انسانی خدمت کے چند اداروں سے میرا ذاتی تعلق ہے اپنے تائیں کوشاں رہتے ہیں لیکن قارئین کی خدمت میں عرض کرتا چلوں کہ چونکہ میں ان اداروں کی ورکنگ کو بخوبی جانتا ہوں اس لیے میری گزارش ہو گی کہ آپ اپنی زکوۃ اور عطیات کے لیے ان کو پریفرنس دیں میرے نزدیک سب سے زیادہ وہ لوگ مستحق ہوتے ہیں جو قید میں ہوں جن کا کوئی پرسان حال نہ ہو جیلوں میں بند بچوں اور خواتین کے لیے کام کرنے والی تنظیم رہائی جو کہ پنجاب کی دس جیلوں میں رہائی کے زیر اہتمام بچوں اور خواتین کی درسی تعلیم کے ساتھ ووکیشنل تعلیم کس بھی اہتمام کیا ہے رہائی کے پلیٹ فارم سے 22ہزار سے زائد افراد پچھلے 20 سالوں میں فیضیاب ہوئے ہیں رہائی نے جیلوں میں بند بچوں اور خواتین کی تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت بھی کی جس سے انھیں رہائی کے بعد معاشرے کا فعال رکن بنایا ان کا پنجاب کی تمام جیلوں میں سکول قائم کرنے کا منصوبہ ہے مخیر حضرات ان بچوں کے لیے یونیفارم، کپڑے، کتابیں، کاپیاں سٹیشنری، جوتے مہیا کرکے ایک استاد کی تنخواہ کی صورت میں ان کے جرمانوں اور رہائی کے لیے قانونی مدد کرکے بھی اس کار خیر میں حصہ لے سکتے ہیں۔ تعلیم کے حوالے سے پاکستان کا مثالی ادارہ غزالی ایجوکیشن ٹرسٹ ہے جس کے پورے پاکستان کے طول وعرض میں 800 سے زائد سکول ہیں یہ سکول ان دور دراز علاقوں میں قائم ہیں جہاں نہ سرکار کا کوئی تعلیمی ادارہ ہے نہ ہی پرائیویٹ ان کی شاندار خدمات کو نہ صرف پاکستان کے اندر بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی سراہا جا رہا ہے بلکہ اعزازت سے بھی نوازا گیا ہے غزالی ایجوکیشن کے اداروں میں کم وسیلہ خاندانوں کے ایک لاکھ دس ہزار سے زائد بچے تعلیم حاصل کر رہے ہیں ادارہ 47 ہزار بچوں کی مکمل کفالت کر رہا ہے سپیشل بچوں کی تعلیمی کفالت اور بحالی کے لیے ایک سال میں ایک کروڑ 21 لاکھ خرچ کیے گئے یتیم اور مستحق بچوں کی تعلیمی کفالت اور ضروریات پر 4کروڑ سے زائد خرچ کیے گئے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب تو پاکستان کا مان ہے لوگوں کو قرضہ حسنہ دے کر ان کو اپنے پاوں پر کھڑا کرنے کے عظیم منصوبہ تو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے اور ڈاکٹر امجد ثاقب کو انسانی خدمات پرایشیا کا نوبل پرائز ملنا پاکستان کے لیے اعزاز ہے ڈاکٹر امجد ثاقب نے تعلیمی میدان میں بھی ایک مثالی اخوت یونیورسٹی قائم کی ہے میں نے اسے وزٹ کیا ہے پاکستان میں اس معیار کا شاید ہی کوئی ادارہ ہو جہاں پورے پاکستان کے مستحق بچوں کو تعلیم دی جاتی ہے قومی یکجہتی کے لیے انھوں نے ایک یونیک کام کیا ہے ہوسٹل کے ایک کمرے میں چار بیڈ ہیں جہاں ہر صوبے کا ایک ایک بچہ ہے اس طرح ایک کمرے میں چاروں صوبوں کی نمائندگی پاکستان کی آنے والی نسلوں کو یکجہتی کی مضبوط بنیادیں فراہم کی جا رہی ہیں اسی طرح لاہور کی ایک عظیم سماجی شخصیت جنھیں ہم لاہور کا بابا ایدھی کہتے ہیں میاں محمد سعید ڈیرے والے جو ہر سال گھرکی ہسپتال کو کروڑوں روپے اکھٹے کر کے دیتے ہیں جن کے وحدت روڈ ڈیرے پر ہزاروں لوگ روزانہ لنگر کھاتے ہیں یتیم بچیوں کی شادی کئی مستحق بچوں کے تعلیمی اخراجات اٹھاتے ہیں ہر سال رمضان میں ملک بھر میں مستحقین کو راشن بجھواتے ہیں سیلاب ہو کرونا ہو ہرآفت میں انسانیت کی خدمت کے لیے ہمیشہ پیش پیش رہتے ہیں اس کا اہتمام وہ خود اپنی جیب یا قریبی دوستوں کے تعاون سے کرتے ہیں۔ انسانی جانیں بچانے کے لیے عظیم کام کرنے والا ایک اور یونیک ادارہ سندس فاونڈیشن جو کہ تھلیسیمیا کے مریض بچوں کے علاج کے لیے دن رات خدمات سرانجام دے رہا ہے اس کا سب سے منفرد اعزاز ہر ماہ ہزاروں انسانی خون کی بوتلیں اکھٹی کرنا اور تھلیسیمیا کے مریض بچوں کا خون تبدیل کرنا ہے یہ تمام ادارے انسانی خدمت سرانجام دے رہے ہیں اور آپ کے تعاون کے منتظر ہیں
225