36

مقبوضہ کشمیر میں پہلگام حملے کے بعد پاک انڈیا سرحد پر فوجی نقل وحمل میں اضافہ

پہلگام حملے کے بعد پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی علاقوں میں کشیدگی میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک نے فوجی نقل و حرکت کو بڑھا دیا ہے۔

فوجی نقل و حرکت اور سرحدی جھڑپیں

22 اپریل 2025 کو بھارتی زیر انتظام کشمیر کے پہلگام علاقے میں ایک دہشت گرد حملے میں 26 افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر سیاح شامل تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری “دی ریزسٹنس فرنٹ” نے قبول کی، جو مبینہ طور پر پاکستان میں قائم لشکرِ طیبہ سے منسلک ہے۔ بھارت نے پاکستان پر اس حملے کی پشت پناہی کا الزام عائد کیا، جسے پاکستان نے مسترد کر دیا۔ اس کے بعد سے لائن آف کنٹرول (LoC) پر دونوں ممالک کے درمیان فائرنگ کے تبادلے جاری ہیں۔ بھارتی فوج کے مطابق، پاکستانی افواج نے بھارتی چوکیوں پر فائرنگ کی، جس کا بھارتی افواج نے “مناسب جواب” دیا ۔

سرحدی اقدامات اور سفارتی تعلقات

بھارت نے پہلگام حملے کے بعد پاکستان کے ساتھ کئی اہم معاہدے معطل کر دیے ہیں، جن میں 1960 کا سندھ طاس معاہدہ بھی شامل ہے۔ اس کے علاوہ، بھارت نے پاکستانی شہریوں کے ویزے منسوخ کر دیے اور اٹاری بارڈر کراسنگ کو بند کر دیا ۔ جواباً، پاکستان نے اپنی فضائی حدود بھارت کے لیے بند کر دی اور بھارتی سفارت کاروں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا ۔

فوجی تیاری اور مشقیں

بھارت نے اپنی فوجی تیاری کو بڑھاتے ہوئے بحریہ کے طیارہ بردار جہاز INS Vikrant کو عربی سمندر میں تعینات کیا ہے، جس کے ساتھ MiG-29K لڑاکا طیارے بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، INS Surat نے ایک درمیانی فاصلے تک مار کرنے والے میزائل کا کامیاب تجربہ کیا ہے ۔

موجودہ صورتحال اور خدشات

حالیہ دنوں میں لیپا ویلی میں شدید جھڑپیں ہوئی ہیں، جہاں پاکستان نے M110 خودکار توپخانے سمیت بھاری ہتھیار تعینات کیے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں اضافہ خطے کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، خاص طور پر جب دونوں جوہری طاقتیں ہیں ۔

موجودہ صورتحال کے پیش نظر، عالمی برادری نے دونوں ممالک سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی ہے تاکہ خطے میں امن و استحکام قائم رکھا جا سکے۔