Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
272

میں نہ مانوں

اگر کوئی جانتے بوجھتے ہوئے کہ کوا کالا ہے اور وہ کہے کہ نہیں کوا سفید ہے تو ایسے شخص کو دنیا کی کوئی دلیل قائل نہیں کر سکتی کیونکہ وہ جان بوجھ کر ایسی بات پر اڑ جاتا ہے جس کا کوئی جواز نہیں ہوتا کسی دور دراز کے گاوں کے کسی بچے کے سامنے بھی یہ بات رکھی جائے کہ طے شدہ امر کے مطابق اگر کوئی اسمبلی توڑ دی جائے تو لا محالہ 90 دنوں کے اندر انتخابات ضروری ہیں سپریم کورٹ کا ایک جج فیصلہ کرے تین کریں دس کریں یا سارے جج بیٹھ کر فیصلہ کر لیں لکھے ہوئےآئین سے تو کوئی باہر نہیں جاسکتا ساری دنیا کو پتہ ہے کہ میرٹ پر یہی فیصلہ ہونا تھا جو سامنے آیا ہے پی ڈی ایم کو بھی پتہ تھا کہ آئین اور قانون کی روح سے انتخابات کروانے کے سوا کوئی چارہ نہیں البتہ پوری قوم کی خواہش ضرور تھی کہ ایک ہی وقت میں پورے ملک میں الیکشن کروانے جائیں اس کے لیے اگر حکومت اپوزیشن کو بلوا کر کوئی تاریخ طے کر لیتی تو یہ آوٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ ہو سکتی تھی یہ کوئی اتنا بڑا مسئلہ نہیں تھا لیکن جب نیت ہی الیکشن کروانے کی نہ ہو تو پھر مسائل پیدا کیے جاتے ہیں ایسے کام ہمارے جیسے ملکوں میں ہی ممکن ہیں جہاں جس کا زور چلے اس کے سارے جواز قابل قبول ہوتے ہیں حکومت جوں جوں انتخابات کے معاملے میں رو گردانی کرتی نظر آتی ہے عوام کی نظروں میں انتخابات سے بھاگتی ہوئی معلوم ہوتی ہے پاکستان میں لوگ ڈٹ کر کھڑے ہونے والے کے ساتھ کھڑے ہو جاتے ہیں حکومت عوام میں جانے کے سارے راستے معدوم کرتی جا رہی ہے یہی وجہ ہے کہ انھوں نے آخری فیصلہ کر لیا ہے کہ آخر تک لڑیں گے چاہے اس کے لیے جتنا بھی گند پڑے پروا نہیں اب حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود الیکشن کروانے سے انکار کر دیا ہے اور میں نہ مانوں والی رٹ لگ رکھی ہے بیانیہ بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے اور تاثر دیا جا رہا ہے کہ انتخابات میں جانے کا فیصلہ عمران خان کو فیور دینے کے مترادف ہے حالانکہ ساری دنیا کو پتہ ہے کہ عمران خان نے پہلے اعلان کیا کہ فلاں تاریخ کو دونوں صوبائی اسمبلیاں توڑ دیں گے حکومت نے پوری کوشش کی کہ یہ اسمبلیاں نہ توڑی جائیں پھر کہا گیا کہ پنجاب میں چوہدری پرویز الہی کے پاس اکثریت نہیں انھیں اعتماد کا ووٹ لینا چاہیے تھا ارکان کو علم تھا کہ اسمبلی توڑنے کے لیے چوہدری پرویز الٰہی اعتماد کا ووٹ لے رہے ہیں اس کے باوجود ارکان اسمبلی کی اکثریت نے انھیں ووٹ دیا اس کا مطلب یہ تھا کہ پنجاب اسمبلی کے اراکین کی مرضی ومنشا کے مطابق اسمبلی توڑی گئی پی ڈی ایم نے تحریک انصاف کے بعض اراکین توڑ کر بھی پرویز الہی کو اکثریت ثابت کرنے سے نہ روک سکے اگر آپ چوں چوں کا مربہ اکھٹا کر کے اکثریت ثابت کرکے وفاق میں حکومت بنا سکتے ہیں تو پنجاب میں اکثریت ثابت کرنے والوں کو یہ آئینی اختیار تھا کہ وہ اسمبلی توڑ دیں اب عدالتی حکم آنے اور الیکشن کمیشن کی جانب سے شیڈول جاری ہونے کے باوجود حکومت کہہ رہی ہے کہ الیکشن نہیں ہوں گے عوام بھی سمجھتے ہیں کہ حکومت کی نیت الیکشن کروانے کی نہیں لیکن حکومت جن دلیلوں پر الیکشن سے راہ فرار اختیار کرنا چاہتی ہے وہ دلائل بہت کمزور ہیں اور کمزور دلیلوں پر بنائے گئے بیانیے کارگر ثابت نہیں ہوتے اور جہاں دلائل نہ ہوں وہاں میں نہ مانوں بہترین حکمت عملی ہے موجودہ صورتحال میں حکومت کے پلے کھکھ نہیں رہا ایسے میں پارلیمنٹ کو عدلیہ کے سامنے کھڑا کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ پہلے بھی قومی اسمبلی سے قرار داد پاس کی گئی تھی اب ایک اور قرار داد پاس کی جا رہی ہے لیکن اصل معاملہ یہ ہے کہ اس قرار داد کا کیا فائدہ قانون کا ادنی سا طالبعلم بھی جانتا ہے کہ ایسی قرار دادوں کی کوئی قانونی حیثیت نہیں کالا باغ ڈیم کی تعمیر کی درجنوں قراردادیں پاس ہوئیں لیکن آپ کالا باغ ڈیم تو تعمیر نہ کر سکے کشمیر کے مسئلے کے حل کے لیے اقوام متحدہ کی قراردادوں پر تو عمل نہ ہو سکا آپ کس طرح قومی اسمبلی کی قرار داد کے ذریعے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اثر انداز ہو لیں گے اس وقت ساری حکومت کو بس ایک ہی کام ہے کہ کسی طرح سپریم کورٹ کے فیصلہ کو متنازعہ بنا کر سیاسی فائدہ حاصل کیا جائے وزیر داخلہ کا فرمان ہے کہ کیا سپریم کورٹ ساری پارلیمنٹ کو توہین عدالت میں فارغ کر دے گی اس وقت حکومت سارے جوڑ توڑ چیف جسٹس آف پاکستان کو فارغ کرنے کے لیے کر رہی ہے عدلیہ کے ساتھ حکومت کی نئی لڑائی نے غیر یقینی میں مزید اضافہ کر دیا ہے ڈالر مہنگا ہو رہا ہے گولڈ کی قیمتوں میں اضافہ ہو چکا کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں گھنٹوں کے حساب سے اضافہ ہو رہا ہے پاکستان خطے کے تمام ممالک سے مہنگا ترین ملک بن چکا ہے لیکن ہم مزید عدم استحکام پیدا کر کے نہ جانے کس کا ایجنڈا پورا کر رہے ہیں