64

منظرنامے

لگتا ہے ہماری زندگیوں میں مصنوعی پن غالب آ چکا ہے جبکہ حقیقتوں سے ہم دور بھاگ رہے ہیں ویسے بھی یہ دور آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا ہے آنے والا وقت تو ٹوٹلی مصنوعی ہو گا ذہانت سے لے کر اعمال تک سب کچھ مصنوعی ہو گا پہلے کہا جاتا تھا حقیقت نہیں بدلی جا سکتی آپ جھوٹ کی جتنی مرضی معلمہ کاری کر لیں مصنوعی پن مصنوعی رہتا ہے لیکن آنے والے دور میں مصنوعی پن اتنا غالب آ جائے گا کہ حقیقتیں ڈھونڈنی پڑیں گی زمانہ بدل گیا آج کے دور کی ضرورتیں بھی مختلف ہیں تقاضے بھی مختلف ہیں ویسے ہمارے دور کے لوگ بڑے انٹیک ہیں ہم نے چند سالوں میں ہزاروں سالوں کی رہتل تبدیل ہوتے دیکھی ہے ہم  نے زندگی گزارنے کی بنیادی ضرورتیں تبدیل ہوتی دیکھی ہیں ہم نے پرانی صدی اور نئی صدی کا سنگم دیکھا ہے ہم نے انسانوں پر ٹیکنالوجی کو حاوی ہوتے دیکھا ہے  آنکھ جھپکتے ہی منظر نامے تبدیل ہوتے دیکھے ہیں ابھی کل کی بات ہے ہم نے یکم رمضان المبارک کو پورے ملک کا تبدیل ہوتا ہوا ماحول دیکھا پورے رمضان میں مذہبی رنگ غالب رہا مسجدوں میں تل دھرنے کی جگہ نہ تھی جگہ جگہ سحری وافطاری کے لنگر خانے قائم تھے بندہ پوچھے کہ رمضان کے بعد مستحقین ختم ہو گئے غربت کم ہو گئی ہے جن لوگوں کو کھانا کھلایا جا رہا تھا وہ کہیں چلے گئے ہیں  پھر ہم نے چاند رات کے مناظر دیکھے ہم نے ایسے لوگ بھی دیکھے جو دس روز اعتکاف بیٹھے اور چاند رات کو محفلوں کی جان بن گئے عید کے بعد ایسے لگ رہا ہے جیسے کبھی رمضان آیا ہی نہیں۔

ہم محرموں کے دس دن دیکھتے ہیں پورے ملک میں سوگ کا سماع ہوتا ہے ٹی وی چینلز ریڈیو پر گانے بند ہو جاتے ہیں اچانک گیارہویں روز ہلہ گلہ شروع ہو جاتا ہے ربیع الاول میں نعت خوانی اور میلاد کی محفلیں پورا ملک ایک خاص قسم کے رنگ میں رنگا جاتا ہے کچھ دیر تو ماحول کا اثر رہنا چاہیے منظر نامے بتدریج تبدیل ہوتے ہیں لیکن یہاں تو ہر کام چٹ پٹ والا ہے شادیوں کا بھی ایک موسم ہے عیدالفطر سے لے کر محرم تک اور سردیاں  پاکستان میں شادی سیزن ہوتا ہے پہلے شادی والے گھر میں باقاعدہ شادی کا ماحول ہوتا تھا اب ساتھ والوں کو پتہ نہیں ہوتا چند گھنٹوں کی تقریبات وہ بھی شادی ہالوں اور ہوٹلوں میں مہمانوں کی ملاقات بھی وہیں ساری رسمیں بھی وہیں کھانا کھاو اور یہ جا اور وہ جا چند لمحوں میں شادی کے لیے نئے شہر آباد کر دیے جاتے ہیں اور چند لمحوں بعد وہاں اجاڑا پھرا ہوتا ہے یہی حال ہماری سیاست کا ہے لمحوں میں کایا پلٹی ہوتی ہے لوگ رات کو سوتے ہیں صبح اٹھتے ہیں تومنظر نامے کے ساتھ ہی حکمران بھی تبدیل ہو جاتے ہیں قانون بھی بدل جاتے ہیں روایات بھی بدل جاتی ہیں وفاداریاں بھی تبدیل ہو جاتی ہیں سرپرست بھی بدل جاتے ہیں تابعدار بھی بدل جاتے ہیں آنکھ جھپکتے ہی کوئی بااعتماد ہو جاتا ہے اور کسی کے خلاف عدم اعتماد ہو جاتی ہے چٹکی بجاتے ہی کوئی آنکھ کا تارا بن جاتا ہے اور کوئی آنکھ کا شہتیر بن جاتا ہے ایک اشارے سے کسی کے سارے گناہ معاف اور کوئی سراپا گناہ گار ہو جاتا ہے آنکھ جھپکتے ہی کوئی پابند سلاسل ہوتا ہے اور کسی کے سات خون معاف ہو جاتے ہیں  پتہ نہیں یہ کیا گورکھ دھندا ہے لگتا ہے یہ ملک جادو کا محل ہے ویسے ہم نصابی کتب میں کبھی سویا ہوا محل بھی پڑھا کرتے تھے یہاں جادو کی چھڑی گھمانے سے سب کچھ بدل جاتا ہے اور پھر ہم کہتے ہیں ہمارے حالات نہیں بدل رہے کبھی جادو نگری کے بھی حالات بدلتے ہیں وہاں تو شعبدہ بازیاں چلتی ہیں ہم 78 سالوں سے قوم کو کرتب دکھا رہے ہیں دائروں میں سفر کرنے والے بھی کبھی منزل تک پہنچے ہیں ہم دائروں میں سفر کر کے لوگوں کو بتا رہے ہیں بس تھوڑا سا سفر باقی رہ گیا ہے منزل بہت قریب ہے دراصل ہم سب ایک دوسرے کو فریب دے رہے ہیں اور یہ ظاہر کرنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ سامنے منزل ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ ہم نے منزل کی جانب رخت سفر باندھا ہی نہیں ہم اسی میں خوش ہو جاتے ہیں کہ منظر نامہ بدلنے والا ہے اب بھی پاکستانیوں کی کثیر تعداد منظر نامہ کی تبدیلی کی آس پر تکیہ کیے ہوئے ہیں منظر بدلنے سے قسمت نہیں بدلتی قسمت بدلنے کے لیے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے جن قوموں نے اپنی قسمت بدلی ہے ان کی تاریخ کا مطالعہ کر لیں آپ کو پتہ چل جائے گا منزل کیسے ملتی ہے۔