125

کون کہے معصوم ہمارا بچپن تھا

کون کہے معصوم ہمارا بچپن تھا
کھیل میں بھی تو آدھا آدھا آنگن تھا

کانچ کی چوڑی لے کر میں جب تک لوٹا
اس کے ہاتھوں میں سونے کا کنگن تھا

جو بھی ملا سب بانٹ لیا تھا آپس میں
ایک تھے ہم اور ایک ہی اپنا برتن تھا

عکس نہیں تھا رنگوں کی بوچھاریں تھیں
روپ سے اس کے سہما ہوا ہر درپن تھا

رو دھو کر سو جاتا لیکن درد ترا
اک اک بوند نچوڑنے والا ساون تھا

تجھ سے بچھڑ کر اور تری یاد آئے گی
شاید ایسا سوچنا میرا بچپن تھا

(شارق کیفی)