Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
261

خبریں ایسی بھی ہیں

جس چیز میں تجسس ہو وہ خبر ہے کئی دفعہ سنگل کالم خبر اپنے اندر لیڈ سٹوری سے بھی زیادہ مواد چپھائے ہوئے ہوتی ہے آج کے اخبارات میں سے چند ایسی خبریں ڈھونڈ کر آپ کی خدمت میں پیش کی جا رہی ہیں ایک خبر منڈی بہاؤ الدین سے ہے جہاں آج کل پولیس لائن میں کانسٹیبل اور ٹریفک اسٹنٹ بھرتی ہو رہے ہیں وہاں ایک اشتہاری ملزم بھی سپاہی بھرتی ہونے کے لیے پہنچ گیا اس کا خیال تھا کہ ماضی میں کئی جرائم پیشہ لوگ پولیس میں بھرتی ہو کر نام کما چکے ہیں خاص کر لاہور کے ایک علاقے کو اس حوالے سے کافی شہرت ملی اس اشتہاری نے سوچا ہو گا کہ مجھ سے زیادہ جرائم پیشہ افراد کی نفسیات ان کے ٹھکانوں کو اور کون جان سکتا ہے پولیس سے چھپ کر زندگی گزارنے کا کیا فائدہ پولیس میں بھرتی ہو کر خدمت کرتے ہیں یہ بھی ہو سکتا ہے کسی چوہدری نے اسے بھرتی کا لارا لگایا ہو اشتہاری صاحب نے پولیس کی تو آنکھوں میں دھول جھونک دی لیکن نگوڑی ٹیکنالوجی بڑی ظالم ہے یہ کوئی رو رعایت نہیں کرتی بائیو میٹرک ویری فکیشن کے وقت سب کچھ سامنے آگیا اور بھرتی ہونے والا دھر لیا گیا اسی طرح گوجرانوالہ کا ایک عاشق اپنی معشوق کو مہنگا فون گفٹ کرنے کے چکروں میں ڈاکو بن گیا دھلے گوجرانوالہ کےاسد نامی نوجوان کی کراچی سے تعلق رکھنے والی ایک لڑکی سے شناسائی ہو گئی گرل فرینڈ نے طعنہ دیا کہ تم میرے لیے کیا کر سکتے ہو چج کا ایک موبائل تو مجھے تم دے نہیں سکتے نوجوان نے اپنی ساری جمع پونجی اکھٹی کی لیکن پھر بھی موبائل نہ خرید سکا وہ کہتے ہیں کہ عشق سودائی کر دیتا ہے موصوف کو اور کچھ سمجھ نہ آیا تو اس نے ڈکیتی کر کے رقم چھینی اور گرل فرینڈ کو موبائل دے کر لاہور میں روپوش ہو گیا اس کا بھی بیڑا غرق ٹیکنالوجی نے کر دیا اور ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹریس کر کے لاہور سے دھر لیا گیا۔ایک خبر بدیس کی ہے پاپ اسٹار لیڈی گاگا کے کتے کو گولی مارنے والے کو 21 سال قید بدقسمت ملزم فشر نے لیڈی گاگا کے دو کتے چوری کر لیے اور ایک کو گولی مار دی عدالت نے ملزم کو 21 سال کی قید سنا دی۔

ہمارے ہاں تو انسانوں کی کوئی قدر نہیں کتنے لوگ کتے کی موت مر جاتے ہیں ٹکہ مول نہیں پڑتا اور ان انسانوں کے معاشرے میں کتے کو گولی مارنے پر انسان کو گولی مارنے سے زیادہ سزا دی جاتی ہے یہاں بندہ مارنے پر 21 دن کی سزا نہیں ہوتی قانون کا سرعام مذاق اڑایا جاتا ہے پرامن معاشروں میں کتے کو گولی مارنے والے کو بھی عبرت کا نشان بنا دیا جاتا ہے پتہ نہیں کتے کو مارنے والے انسان کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے یا انسانوں کو مارنے والے کتوں کے ساتھ البتہ جن معاشروں میں انسان کتوں کی طرح مارے جاتے ہیں وہاں امن و سکون نہیں ہو سکتا اور جہاں جانوروں کے حقوق بھی تسلیم کیے جاتے ہیں وہاں بدامنی نہیں ہو سکتی فیصلہ آپ نے کرنا ہے مہذب معاشرے کے کتوں جیسے حقوق چاہیں یا ہمارے جیسے معاشرہ میں انسانوں جیسے۔ ہم بھڑکیں مارتے ہوئے نہیں تھکتے کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کمی نہیں یہ وہم بھی اس خبر نے دور کر دیا سی ایس ایس کے تحریری امتحان میں صرف 2 فیصد سے بھی کم امیدوار پاس ہوئے ہیں 98 فیصد امیدوار فیل ہو گئے 20262 امیدواروں میں سے صرف 393 امیدوار پاس ہو سکے جہاں ذہانت دور دور تک نظر نہ آ رہی ہو وہاں ٹیلنٹ کی بھڑکیں عجیب لگتی ہیں ہمارے ہاں ٹیلنٹ کا معیار بھی عجیب ہے جو جتنا بڑا فراڈیا، چکر باز یا دیہاڑی باز ہے جس نے چار چھلڑ اکھٹے کر لیے ہیں ہم اسے کہتے ہیں یہ بڑا ذہین ہے ذہانت کے معیار کی اوقات تو سی ایس ایس کے رزلٹ سے آشکار ہو چکی ہو گی اگر پھر بھی آپ نہ مانیں تو آپ کی مرضی ہے اب ذرا ذمہ دار شہریوں کی طرف آ جاتے ہیں لاہور کی ٹریفک پولیس نے تین ہفتوں کے اعدادوشمار جاری کیے ہیں تین ہفتوں میں ہیلمٹ نہ پہننے والے 99 ہزار موٹر سائیکل سواروں کے چالان کیے گئے ہیں پتہ نہیں یہ ٹریفک پولیس کی کارکردگی ہے یا عوام کی بے حسی یا قانون کا مذاق ہے یا مرنے کا شوق ہے کیونکہ بغیر ہیلمٹ کے موٹر سائیکل سوار اکثر گر کر ہیڈ انجری کا شکار ہوتے ہیں ان کی جان بچانے کے لیے ہیلمٹ کی پابندی لازمی قرار دی گئی ہے لیکن شہری کہتے ہیں مرنا ہم نے یا تم نے تم کون ہوتے ہو ہماری جان کی فکر کرنے والے جاو نہیں پہنتے ہیلمٹ ہمیں اپنی جان کی کوئی پروا نہیں اس کا دوسرا پہلو دیکھا جائے تو اندازا ہوتا ہے کہ ہم کتنا کہ قانون کی پاسداری کرتے ہیں ہمارے ہمسایوں کی بھی ایک دلچسپ خبر ہے کہ لڈو کھیلنے کی لت میں مبتلا خاتون پیسے ہارتی ہارتی خود کو داو پر لگا بیٹھی لڈو کی بازی کیا ہاری اپنی زندگی رہن رکھ بیٹھی اترا پردیش کی اس خاتون کا خاوند جے پور میں ملازمت کرتا تھا اور یہ خاتون اپنے مالک مکان کے ساتھ گیم کھیلتی تھی اکثر وہ لڈو کی گیم پیسے لگا کر کھیلا کرتے تھے اور وہ گیم میں اس حد تک انوالو ہو گئی کہ ایک دن جب اس کے پاس داو پر لگانے کے لیے کچھ نہ بچا تو اس نے اپنا آپ داو پر لگا لیا وہ بازی مالک مکان جیت گیا اب وہ خاتون مالک مکان کی ہو چکی پتہ نہیں اس نے یہ سوچ کر بازی لگائی تھی کہ۔

اس شرط پر پیا کھیلوں کی پیار کی بازی

جیتوں تو تجھے پاوں ہاروں تو پیا تیری