بچپن سے پچپن تک پہنچنے کے بعدانسان بہت کچھ بھول جاتاہے لیکن بچپن کی یادیں وہ پھربھی نہیں بھولتا۔پھرہم توابھی پچپن سے بھی دوربہت دورہیں۔۔ایسے میں ہم پھربچپن کی ان حسین یادوں کوکیسے بھول سکتے ہیں۔۔؟آنکھ کھلنے کے ساتھ ہی ہمیں آنکھوں آنکھوں میں دکھااوردائیں وبائیں ہاتھ میں تمیزکرنے سے پہلے ہمیں دینی احکامات۔۔انسانی حدودوقیوداورفرائض وواجبات کی طرح یہ ایک سبق بھی بڑی پابندی کے ساتھ پڑھایااورسمجھایاگیاتھاکہ ،،کشمیر،،آپ پرایک فرض بھی ہے اورایک قرض بھی۔۔ہمارے آبائواجدادنے توکالے ہندوئوں سے پاکستان کوآزادکرکے اپنافرض اداکردیا لیکن ،،کشمیر،،پربھارت کے قبضے اورتسلط کی شکل میں تمہارافرض اداکرناابھی باقی ہے۔۔
جس دن تم نے کشمیرکوہندوستان کے شکنجے اورقبضے سے آزادکردیااس دن تمہارایہ فرض بھی اداہوجائے گا۔۔جہاں تک قرض کی بات ہے ۔بھارت کے درندہ صفت فوجی اہلکاراورمودی کے لے پالک غنڈوں کے ہاتھوں آج تک کشمیرکی مظلوم مائوں۔۔بہنوں۔۔بیٹیوں۔۔بھائیوں۔۔بچوں اوربزرگوں نے جوظلم وستم سہے ہیں۔۔قلب وجان پرجوزخم کھائے ہیں۔۔تن من اوردھن کی جوقربانیاں دی ہیں ۔۔ظالم بھارتی غنڈوں سے اس ایک ایک ظلم اورستم کابدلہ لینااورحساب چکانایہ آپ پرآج بھی قرض ہے اوریہ آپ پرکل بھی قرض ہی رہے گا۔۔ہاں ۔۔ایک بات یادرکھنا۔۔جب تک آپ اس قرض اورفرض کوادانہیں کریں گے اس وقت تک آپ سینکڑوں وہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں مظلوم کشمیریوں کے مجرم۔۔بہت بڑے مجرم رہیں گے۔۔کیونکہ ہمارے آبائواجداداوربزرگوں نے دنیاسے جاتے جاتے ہمیں بارہایہ بتادیاتھاکہ ،،کشمیر،،پاکستان کی شہ رگ ہے اورشہ رگ کے بغیرکوئی زندہ نہیں رہتا۔۔اس لئے تم اس شہ رگ کی حفاظت سے کبھی بھی غافل نہ رہنا۔۔کیونکہ تمہاری بقاء۔۔زندگی ۔۔غیرت اوربہادری کے لئے اس شہ رگ کی سلامتی ازحدضروری ہے۔۔
اس شہ رگ پر اگردشمن کی کوئی میلی نظربھی پڑی توپھراس دنیامیں غیرت اوربہادری سے جیناتمہارے لئے ممکن نہیں رہے گا۔۔اس لئے اس ،،کشمیر،،کبھی بھول کربھی نہ بھولنا۔۔بزرگوں کی یہی وہ باتیں اوروصیتیں تھیں جن کی وجہ سے ہم آج تک کشمیراوراہل کشمیرکوکبھی ایک لمحے کے لئے بھی نہیں بھولے۔۔ہمارے حکمران اورسیاستدان توسال میں ایک بار5فروری کویوم یکجہتی کشمیرکے طورپرمناکراس اہم فرض اورقرض سے جان چھڑانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں لیکن اللہ گواہ ہے کہ ہماراتوکوئی دن یوم یکجہتی کشمیرسے خالی نہیں ہوتا۔۔ہم توبزرگوں کے حکم کی تعمیل میں سال کے بارہ مہینے اورمہینے کے پورے تیس دن یوم یکجہتی کشمیرکے طورپرمناتے ہیں ۔۔ہماراکوئی دن اورکوئی لمحہ مظلوم کشمیریوں کی یادکے بغیرنہیں گزرتا۔۔ہمارے حکمران اورسیاستدان توصرف پانچ فروری کوخانہ پری کے لئے کشمیرکشمیرکرکے مگرمچھ کے آنسوبہاتے ہیں ۔۔ہماری توآنکھیں شب وروزمظلوم کشمیریوں کی یاداورغم میں ترہوتی ہیں۔۔ہم تودن کے پانچ وقتہ نمازکے بعداپنے ہاتھوں کورب کے حضوردعاکیلئے اٹھاتے ہیں توتب بھی ہمارے لبوں اورزبانوں پرسب سے پہلے ذکر۔۔نام اورفریادہی کشمیرکی مظلوم مائوں۔۔بہنوں اوربیٹیوں کی ہوتی ہے۔۔ ہم خودکوتوبھول سکتے ہیں لیکن کشمیراوراہل کشمیرکوکبھی نہیں بھول سکتے ۔۔بھارت کی جانب سے کشمیرکے اندرجوکچھ ہورہاہے۔۔ہماری مائیں ۔۔بہنیں۔۔بیٹیاں اوربھائی ایک طویل عرصے سے آزادی کی جنگ میں جس کرب۔۔تکلیف۔۔مصیبت۔۔پریشانی اورآزمائش سے گزررہے ہیں ۔۔اس پرہم سب کے دل دکھی اورآنکھیں آنسوئوں سے ترہیں۔۔مگرآفسوس۔۔اس دکھ۔۔درداورغم میں ہم کل بھی اکیلے تھے اورہم آج بھی اکیلے ہی ہیں۔۔گوروں کاانصاف ۔۔ڈنڈااوربدمعاشی ہم صرف ہم کے لئے ہیں۔۔جوکچھ کشمیرکے اندرکالے ہندوکررہے ہیں ۔۔ایسااگرکلمہ پڑھنے والے مسلمان کسی کافرملک میں کرتے ۔۔تویہ سارے گورے اورکالے مل کراس مسلم ریاست کاحشرنشرکرتے مگرکشمیرمیں ظلم چونکہ کلمہ پڑھنے والے مسلمانوں پرہورہاہے ۔۔اس لئے نہ توگوروں کی اس کی کوئی فکرہے اورنہ ہی دل کے کالوں کواس کاکوئی خیال۔۔
آپ یقین کریں۔جوظلم وبربریت اورجارحیت کشمیرمیں سالوں سے جاری ہے ایسااگرکسی غیرمسلم ریاست میں ہوتاتونہ صرف اقوام متحدہ کاپورااژدھااس ملک کی مددکے لئے دوڑتابلکہ امریکہ،اسرائیل اوربرطانیہ سمیت تمام عالمی طاقتیں اس ملک کے ساتھ کھڑی ہوجاتیں لیکن کشمیرچونکہ ہماراہے اس لئے اس میں ہونے والی جارحیت وبربریت کی اقوام متحدہ کوکوئی فکرہے اورنہ ہی امریکہ،اسرائیل اوربرطانیہ سمیت کسی اورعالمی طاقت کومظلوم کشمیریوں کاکوئی احساس۔ہماراکشمیربلکہ ہماری ۔۔جنت۔۔نہ جانے کب سے آگ وبارودمیں جل رہاہے۔ہماری مائیں ،بہنیں اوربیٹیاں نہ جانے کب سے چیخ وپکارکررہی ہیں۔۔مگرتف۔۔ایسے نظام اورایسے انصاف پر۔ ۔کہ خون کے ان بہتے دریائوں ۔۔ماں اوربہنوں کی ہمہ وقت چیخ وپکاراورمعصوم بچوں کی آہوں وسسکیوں کااحساس تک بھی کسی کونہیں ہورہا۔۔ہماری جنت میں روزماں کے سامنے ان کے جوان بیٹے اوردودھ پینے والے بچے شہیدکئے جارہے ہیں ۔مگرہمارے حکمرانوں اورسیاستدانوںسمیت کسی کوکوئی پرواہ نہیں ۔کشمیرمیں اس وقت کیاہورہاہے۔۔؟اس کاحساس ہمیں بھی نہیں ۔ائیرکنڈیشن کمروں، بازاروں،چوکوں ،چوراہوں اوربرقی قمقوں کی روشنی تلے،، کشمیرہماراہے،،بھارت مردہ باد،،اورلیکررہیں گے کشمیر،،جیسے چندنعرے لگاکرہم یہ سمجھ رہے ہیں کہ شائداس طرح ہم نے اپنافرض اورقرض اداکردیامگریہ ہماری بھول صرف ایک بھول ہے ۔۔جب تک ہم بھارتی جبر۔۔ظلم اورستم کے پہاڑتلے دبے مظلوم کشمیریوں کوآزادی نہیں دلاتے تب تک ہم اس فرض اورقرض سے پاک نہیں ہوسکتے۔۔
فرض اورقرض کایہ بوجھ اس وقت تک نہ صرف ہمارے کندھوں بلکہ دل ودماغ پربھی سواررہے گاجب تک مظلوم کشمیری غلامی کے بوجھ سے آزادنہیں ہوتے۔۔زبانی دعوے۔۔خشک نعرے۔۔مذمتی قراردادیں اورمگرمچھ کے آنسوہم نے بہت بہائے۔۔ہماری پیش کردہ قراردادوں سے آج بھی اقوام متحدہ کی الماریاں بھری پڑی ہوں گی۔۔کشمیریوں کے حق میں احتجاج۔۔جلسے ۔۔جلوس اورمظاہرے بھی ہمارے کچھ کم نہیں ہوں گے۔۔آج کے دن کی طرح ہرسال پانچ فروری کوکشمیرکشمیرکے گیت بھی ہم نے بہت گائے۔۔لیکن ۔۔اب ہمیں احتجاج۔۔جلسے ۔۔جلوس اورمظاہروں کے ذریعے اپنے گلے خشک کرنے سے پہلے ذرہ ایک باراس بات پرسوچناچاہئیے کہ ہمارے ان نعروں۔۔دعوئوں اوروعدوں سے کشمیراوراہل کشمیرکوکیافائدہ ہوا۔۔؟ کیاچوکوں اورچوراہوں پراس طرح چیخنے اورچلانے سے کسی ایک دن بھی کشمیرکے اندربھارتی مظالم میں کبھی کوئی کمی آئی۔۔؟کیاپانچ فروری کوموم بتیاں جلانے سے کشمیرمیں آزادی کی شمع کبھی روشن ہوئیں۔۔؟
کیاسال میں ایک دن پانچ فروری کوکشمیریوں کے نام کرنے سے کشمیراس طرح آزادہوجائے گا۔۔؟72 سالوں سے ہم کشمیرکشمیرکرکے اگرکشمیرکوآزادنہیں کرسکے توآج ہمارے ان خشک نعروں سے کشمیرپھرکس طرح آزادہوگا۔۔؟بھارت نے کشمیرکے اندرظلم وستم کاجوبازارگرم کیاہے ۔۔اس کاتقاضایہی ہے کہ اب بھارت کواسی کے لہجے میں جواب دیاجائے۔۔ہم پہلے بھی کئی بارکہہ چکے اوراب بھی ڈنڈے کی چوٹ پرکہتے ہیں کہ کشمیرکسی مذمت سے نہیں بلکہ بھارت کی مرمت سے ہی آزادہوگا۔۔ہمیں اب بھارت اورمودی سرکار کی ہلکی سی مرمت کرکے اپنے کندھوں سے اس فرض اورقرض کواتاردیناچاہئیے ۔