جوبائیڈن کو امریکی ریاست ڈیلاویئر کے ایک مقامی ہسپتال میں فائزر اور بائیو این ٹیک کی تیار کردہ ویکسین لگادی گئی ہے، ویکسین لگانے کا یہ منظر براہ راست ٹی وی پر اس لئے نشر کیا گیا تاکہ عوام کو یقین دلایا جا سکے کہ ویکسین محفوظ اور مؤثر ہے، جبکہ اس موقع پر جوبائیڈن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ویکسین لگوانے کے عمل کو دکھانے کا مقصد یہ ہے کہ جب یہ دستیاب ہو تو عوام اسے لگوانے کے لیے ساسانی سے تیار ہو جائیں اور انہیں اس میں کسی قسم کی پریشانی محسوس نہ ہو۔
اس سے قبل جوبائیڈن کی اہلیہ جل بائیڈن کو بھی اسی اسپتال میں کرونا ویکسین لگائی گئی تھی، اسکے علاوہ کئی اعلیٰ امریکی عہدے داروں نے بھی کرونا ویکسین لگوا لی ہے جن میں نائب صدر مائیک پینس، ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی اور سینیٹ میں ری پبلکن اکثریتی رہنما مچ مکونل بھی شامل ہیں، لیکن موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تاحال یہ نہیں بتایا کہ وہ یہ ویکسین کب لگوائیں گے، وہ اکتوبر میں کرونا وائرس کا شکار ہو کر چند روز اسپتال میں بھی گزار چکے ہیں۔
امریکہ کی فوڈ اینڈ ڈرگ ریگولیٹری ایڈمنسٹریشن (ایف ڈی اے) نے جمعے کو موڈرنا کے ہنگامی استعمال کی منظوری دی تھی، اب اسکی ترسیل کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔ امریکہ میں فرنٹ لائن پر کام کرنے والے طبی ورکرز، نرسنگ ہومز میں مقیم ضعیف افراد کو ترجیحی بنیادوں پر ویکسین لگائی جا رہی ہے البتہ اعلیٰ حکومتی عہدے دار اور اہم شخصیات اس لیے ویکسین لگوا رہے ہیں تاکہ عوام میں ویکسین سے متعلق پائے جانے والے تحفظات کو دُور کیا جا سکے۔