488

جنت میں کون جائے گا؟

میرے آفس میں ملک شام سے تعلق رکھنے والے اور عربی بولنے والے حضرات صفائی کا کام کرتے ہیں، دفتر والوں نے ایک صفائی کی کمپنی کو ٹھیکہ دیا ہوا ہے، جو دفتر میں ہر قسم کی صفائی کی ذمہ دار ہے، اس کمپنی کا مالک بھی ایک شامی مسلمان ہی ہے، اسکا نام عمر ہے، لیکن اسکے کام عمر سے متضاد ہیں، یہ ہر بات پر انشااللہ انشااللہ تو کہتا ہے لیکن یہ اپنے ملازمین سے کام زیادہ لیتا ہے، کاغذات میں کم لکھتا ہے اور پیسے بھی کم ہی دیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ اسکے نیچے کام کرنے والے اکثر پریشان رہتے ہیں۔

اسی صفائی کی کمپنی میں ایک لڑکا محند Muhannad بھی کام کرتا ہے، کالی اور لمبی داڑھی کے ساتھ سلم سمارٹ نظر آنے والا محند ایماندار اور اچھا انسان ہے، پانچ نمازیں پوری پڑھتا ہے، دفتر کی عمارت کی ساتویں منزل پر ایک ٹیکنیکل کمرے میں جائے نماز رکھی ہوئی ہے، جہاں جب میں دفتر کی الجھنوں سے نکل کر نماز کیلئے جاتا ہوں تو وہ وہاں نماز پڑھ رہا ہوتا ہے، یہ جگہ دفتر کے آخری کونے میں ہے اور دفتر میں کام کرنے والے باقی لوگ یہاں نہیں جاتے، مسلمان اور نمازی ہونے کی وجہ سے محند مجھے بہت اچھا لگتا ہے، بچارا تین تین خاندانوں کا بوجھ اکیلے اٹھائے ہوئے ہے، سویڈن سے پیسے کما کر ملک شام میں اپنے ماں باپ بہن بھائیوں، ایک بیوہ بہن کے خاندان اور ایک بیوہ پڑوسن کے خاندان کو سپورٹ کر رہا ہے، لیکن ہر وقت اپنی کمپنی کے مالک کو کوستا رہتا ہے جو ہر مہینے اسکے کام کے پیسے کم دیتا ہے، میں اس بچارے کی مدد کرنے سے قاصر ہوں کیونکہ اگر میں اسکے مالک کے خلاف شکایت لگاؤں گا تو مالک چپکے سے محند کو ہی نوکری سے نکال دے گا۔

گزشتہ روز میں صبح صبح دفتر کے کچن میں کافی لینے گیا تو محند کو وہاں تھوڑا فکر مند پایا، محند دفتر میں کام کرنے والے گوروں گوریوں اور ہماری کمپنی کے مالکان کے اخلاق اور رویوں سے بہت متاثر تھا، دفتر کے لوگ اس صفائی والے کو بھی گلے لگاتے ہیں، پاس بٹھاتے ہیں، اس سے ایسے باتیں کرتے ہیں جیسے یہ انہی کی طرح کا ہے، میں نے محند کو خلاف معمول سوچوں میں گم دیکھ کر اس سے اسکی وجہ پوچھی تو وہ کہنے لگا کہ دفتر کے لوگ کتنے اچھے ہیں لیکن افسوس یہ جنت میں نہیں جائیں گے?۔

دوپہر کے وقت میں دوبارہ کافی لینے کچن میں گیا تو محند شدید غصے میں پھنکارتا ہوا پھر رہا تھا، میں نے حیرانی سے اسکی وجہ پوچھی تو کہنے لگا کہ صفائی کی کمپنی کا مالک عمر بےایمان ہے کام زیادہ کرواتا ہے پیسے کم دیتا ہے، اس ظالم کو خدا یاد نہیں ہے، اسے اللہ پوچھے گا اللہ سب دیکھ رہا ہے۔ محند کی باتیں سن کر میں افسردہ ہوگیا کیونکہ محند پریشانی میں نوکری چھوڑنے کی باتیں بھی کر رہا تھا، میں نے محند کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر پوچھا کہ کیا یہ مالک عمر جنت میں جائے گا؟؟؟ اس اچانک سوال پر محند کی آنکھوں میں حیرانی تھی، وہ دفتر میں کام کرتے گورے گوریوں کی جنت کی فکر بھول چکا تھا، اسکے سامنے سوال تھا کہ جنت میں جانے والے کام تو مسلمان بھی نہیں کرتے تو پھر جنت میں جائے گا کون۔۔?

#طارق_محمود

اپنا تبصرہ بھیجیں