گزشتہ روز 190 ملین القادر یونیورسٹی کیس میں خان صاحب کا وکیل کی بجائے خود جج سے مکالمہ ،،،، 2 منٹ میں جج کو کیس سمجھا کر خاموش کردیا ،،،
جج صاحب 190 ملین ملک ریاض کے ہیں جو اس وقت سپریم کورٹ کے پاس موجود ہیں۔ کیا کسی حکومتی ادارے میں اتنی جرات ہے کہ وہ سپریم کورٹ کو خط لکھے کہ وہ یہ رقم حکومت کو واپس کرے۔ جج صاحب مان لیں یہ سب رقم کرپشن کی ہے، لیکن القادر یونیورسٹی تو ایک ٹرسٹ اور ریسرچ سنٹر ہے اور اس میں فری تعلیم دی جارہی ہے اور یہ ساری کی ساری عوام کی ملکیت ہے،،،، اس کو بنانے کا واحد مقصد حضور صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کو پڑھانا اور اس پر ریسرچ کرنا ہے،،، القادر یونیورسٹی اور 190 ملین کا عمران خان کی ذات سے کیا تعلق ہے ؟
جج صاحب آپ نے مجھے سزا سنانی ہے جو یقیناً آپکو حکم ملا ہے، تو مجھے مختلف ناموں سے نہیں سیدھا سیدھا خاتم الانبیاء حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ پر پاکستان کی پہلی یونیورسٹی بنانے پر دیجئیے ، اور الحمدللہ میں اسے اپنے لئے ایک اعزاز سمجھوں گا،،، اسکے بعد جج صاحب کافی دیر خاموشی سے خان کا چہرہ تکتے رہ گئے۔