312

والدین اور بچوں کے لئے ایک اہم کتاب۔ Important Book for Children

اس حقیقت  کا اعتراف  تو اکثر کیا جاتا ہے کہ بچے  ہمارا مستقبل ہیں لیکن ان کی تعلیم وتربیت  کی طرف  توجہ اس طرح نہیں دی جاتی جو حقیقت  میں دی جانی چاہیے۔مستقبل کے معماروں کی فکری تربیت  اور دینی تعلیمات قرآن حکیم اور اسوہ حسنہ کی روشنی میں نہ کرنے کا نتیجہ ہمارے سامنے ہے۔ نوجوان نسل یا توبے راہ روی کی طرف جارہی ہے یا انتہا پسندی کی طرف۔ والدین اپنے  فکر معاش اور دوسری مصروفیات کی وجہ سے اس ذمہ داری کو بطریق احسن ادا نہیں کررہے ۔
بیرونی ممالک میں مقیم بچوں کے لئے یہ اہمیت اور بھی شدت اختیار کرجاتی ہے۔ ہمارے میڈیا کو ہی لیں، بہت زیادہ ٹی وی چینل ، اخبارات اور آن لائن ویب سائیٹس کی موجودگی کے باوجود نوجوان نسل اور بچوں کو بالکل نظر انداز کیا جاتا ہے۔ ٹی وی پروگراموں میں سب کچھ دیکھایا جاتا ہے ماسوائے بچوں کے پروگراموں کے۔ اس وقت لاتعداد کالم نگار، ادیب  اور منصف  ہیں لیکن کتنے  ہیں جو بچوں کے لئے  لکھ رہے ہیں۔بڑے ادیب  تو بچوں کے لئے  لکھنا اپنی شان کے خلاف سمجھتے  ہیں۔کئی اہل قلم کا یہ بھی کہنا ہے کہ بچوں کے لئے لکھنا ، بچوں کا کام نہیں۔ آج ہم بچوں کو نظر انداز کررہے ہیں تو مستقبل میں کس قسم کی قوم تیار ہوگی۔ بچوں کے ذہن میں بہت سے سوالات  اٹھتے  ہیں اور یہ معمول کی بات ہے ۔ معصوم ذہنوں میں آنے والے سوال ہوتے تو بہت چھوٹے اور سادہ ہیں لیکن اُن کے جواب  بعض  اوقات  اتنے  بھی آسان نہیں ہوتے ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کے ذہنوں میں اٹھنے  والے سوالوں کے ایسے جواب  دیئے  جائیں کہ وہ مطمئن ہوجائیں کیونکہ اگر انہیں تسلی بخش  جواب  نہ  ملے  تو ان کا ننھا سا ذہن بھٹکنا شروع ہوجاتا ہے ۔ اسی اہمیت کے پیش نظر جب  راقم نے بچوں کی جانب سے کیئے  گئے  سوالات کے جوابات کو دلچسپ کہانیوں کی صورت میں لکھنا شروع کیا تو اسے بچوں کے ساتھ بڑوں نے بھی بہت پسند کیا۔ جب اخبارات و رسائل میں یہ کہانیاں شائع ہوناشروع ہوئیں تو بہت سے قارئین کی جانب سے اس خواہش  کا اظہار کیا گیا کہ انہیں ایک کتاب کی صورت میں ہونا چاہیے  تاکہ یہ مستقل صورت میں بچوں اور والدین کے پاس ہوں۔ مجھے یہ خوشی ہے کہ ان کہانیوں کو نیشنل بک فاؤنڈیشن اسلام آباد نے سبق آموز کہانیاں کے عنوان سے شائع کیا ہے اور اب یہ کتاب پاکستان بھر میں دستیاب ہے۔یہ کہانیاں قرآن حکیم اور نبی اکرم حضرت محمد ﷺ کے ارشادات کی روشنی میں اُن سوالوں کے مدلّل جوابات مہیا کرتی ہیں، جو معصوم ذہنوں میں ابھرتے ہیں ۔

اس کتاب  کا مقصد یہ ہے کہ بچے  جو کہ مستقبل کے معمار ہیں اُن کی تعلیم و تربیت اس اندازسے کی جائے کہ وہ اچھے انسان،سچے مسلمان، محب وطن اور باوقار شہری بنیں ۔اُن کے ذہن میں کوئی الجھن نہ ہو۔ وہ اپنے دل اور دماغ کے اطمینان کے ساتھ اپنے  دین کی تعلیمات کو سمجھیں اور اُن پر عمل کرکے اپنی زندگی بسر کریں ۔ اگر ہم چاہتے  ہیں کہ ہماری نئی نسل کا ہماری ملی روایات اور تاریخ وعلم سے گہرا تعلق  قائم رہے تو پھر ہمیں اپنے نوجوانوں اور بچوں کو اپنے  علمی و ادبی ذخائر سے واقف  رکھنا ہوگا۔ ۔بچوں کے لیے کسی مخصوص سوچ و فکر اور نظریے کے تحت ادب تخلیق کرنا ایک مشکل کام ہے جس کے لکھنے  والے کو نہ صرف بچوں کے رجحانات کو مد نظر رکھنا ہوتا ہے بلکہ کہانی کو معلوماتی بنانے کے ساتھ ساتھ دلچسپ بھی بنانا پڑتا ہے یہ کام آجکل کے کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے زمانے میں زیادہ مشکل اور کٹھن کام ہے ۔ ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہمارے بچے  موجودہ جدید سائنسی و مادی دور میں اپنے  دین اور تہذیب و ثقافت کے حوالے سے مسائل کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ انہیں سکولوں میں جو کچھ پڑھایا جاتا ہے وہ اُن کے گھریلو ماحول سے مطابقت نہیں رکھتا اور بچے  مختلف  سوالوں کے جال میں پھنس جاتے ہیں ۔ایک انتہائی پریشان کن مرحلہ یہ بھی ہوتا ہے کہ ان بچوں کے دینی وتہذیبی اور قومی تشخص کے حوالے سے اٹھائے جانے والے سوالات کے مناسب اور بڑے احسن طریقے سے جواب دینے میں والدین کی کوششیں بھی بیشتر اوقات ناکافی ہوتی ہیں اور ایک انتہائی پریشان کن مسئلہ یہ بھی ہے کہ بچوں کی صحیح اسلامی خطوط پر تربیت کیسے کی جائے کہ نونہالان وطن مستقبل میں معاشرے کی تعمیر و ترقی میں مثبت کردار ادا کر سکیں اور اسلامی طرز حیات اپناتے ہوئے دنیا اور آخرت میں سرخ رو ہو سکیں ۔

ہماری خواہش ہے کہ کہ ہمارے بچے  ہر قسم کی فرقہ بندی، رنگ و نسل اور ذات برادری سے ہٹ کر ایک مضبوط قومی جذبے اورخالص اسلامی اصولوں پر مبنی طرز حیات اختیار کریں ۔ ان کہانیوں میں جس طرح قرآن و سنت کو بنیاد بناتے ہوئے، دور حاضر کے پیچیدہ مسائل کے آسان ترین جوابات دینے کے لیے  بہت  سلیس و سادہ زبان کا انداز بچوں کے فہم اور ذہن نشین رکھنے کے لئے  بہت  ہی آسان ہے اور یہی ان کہانیوں کی کامیابی ہے ۔ امید ہے کہ بچے  جب ان کہانیوں کو پڑھیں گے یا والدین خود انہیں پڑھ کر سنائیں گے تو وہ ان میں دلچسپی لیں گے اور خود کو اُسی سانچے  میں ڈھالنے  کی کوشش کریں گے جوانہیں اِن کہانیوں اور حکایات میں ایک صحیح انسان بننے کے لیے موجود ہے۔اس کتاب کی اشاعت کے بعد دنیا بھر سے ان بچوں کی جانب سے جو اردو نہیں پڑھ سکتے ، یہ مطالبہ کیا گیا کہ اسے انگریزی زبان میں بھی شائع کیا جائے تاکہ وہ بھی اس سے استفادہ کرسکیں۔ اس خواہش کے پیش نظر ان کہانیوں کا انگریزی زبان میں بھی ترجمہ کرکے اس شائع کردیا گیا ہے۔ انگریزی میں یہ کتاب

A Collection of Delightful Stories for Children: Based on Islamic thought

کے عنوان سے شائع ہوگئی  ہے او ر یہ ایمزون پر دستیاب ہے اور اس لنک  https://goo.gl/0sNvKW
پر جا کر حاصل کی جاسکتی ہے ۔ان شاء اللہ مستقبل قریب یہ دیگر عالمی زبانوں میں بھی دستیاب  ہوسکے  گی۔ بہت سے اہل علم کی رائے میں یہ ایک ایسا بہترین تحفہ ہے جسے  ہر ایک والدین کو اپنے بچوں کو دینا چاہیے۔

عارف محمود کسانہ

p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; font: 12.0px Helvetica; -webkit-text-stroke: #000000; min-height: 14.0px}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; font: 18.0px Times; color: #0433ff; -webkit-text-stroke: #0433ff}
p.p3 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; font: 18.0px Times; color: #cc1c00; -webkit-text-stroke: #cc1c00}
p.p4 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; font: 18.0px Times; -webkit-text-stroke: #000000}
p.p5 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 18.0px Times; -webkit-text-stroke: #000000}
p.p6 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px Helvetica; -webkit-text-stroke: #000000; min-height: 14.0px}
span.s1 {font-kerning: none}
span.s2 {font-kerning: none; color: #0433ff; -webkit-text-stroke: 0px #0433ff}
span.s3 {text-decoration: underline ; font-kerning: none; color: #4787ff; -webkit-text-stroke: 0px #4787ff}

اپنا تبصرہ بھیجیں