اگر آپ لاک ڈاؤن یا احتیاط کی وجہ سے گھر سے باہر نہیں جا رہے اور آپ کا دل اپنے کسی پسندیدہ ریستوران سے کھانا منگوانے کو چاہ رہا ہے اور آپ اس خوف سے آرڈر نہیں کر پا رہے کہ کہیں کھانے کے پیکٹ کے ساتھ کرونا وائرس گھر میں داخل نہ ہو جائے۔ آپ کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ آپ کو اپنی پسند کا کھانا کھانے کی خواہش کرونا کے خوف سے دل میں دبائے رکھنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ باہر سے کھانا آرڈر کر سکتے ہیں اور بلا خوف خطر کھا سکتے ہیں۔ بس تھوڑی سی احتیاط کی ضرورت ہے۔ امریکہ کے خوراک اور ادویات سے متعلق ادارے (فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن) کا کہنا ہے کہ ایسے کوئی شواہد نہیں ہیں کہ کرونا وائرس کھانے کے ذریعے پھیلا ہو۔ بعض دوسری بیماریوں کے جراثیم کھانے پینے کی چیزوں کے ساتھ مل کر انسان کے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں، جب کہ کرونا کے ساتھ ایسا نہیں ہے۔
یونیورسٹی آف فلوریڈا کی ایک ماہر مشیل ڈینی لک نے اس سلسلے میں شائع ہونے والے اپنے ایک مضمون میں کہا ہے کہ کرونا وائرس سانس کے ذریعے منتقل ہونے والا مرض ہے۔ یہ خوراک میں شامل نہیں ہوتا اور نہ ہی کھانے کے ساتھ جسم کے اندر جاتا ہے۔ کرونا کی منتقلی کا خطرہ صرف اس وقت ہوتا ہے جب آپ کسی ایسے شخص سے رابطے میں آتے ہیں جس میں کرونا موجود ہو۔ اگر آپ کم از کم چھ فٹ کا سماجی فاصلہ قائم رکھتے ہیں تو کرونا سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ اگر آپ باہر سے کھانا منگواتے ہیں تو بہتر طریقہ یہ ہے کہ ڈلیوری والے سے کہیں کہ وہ آپ کا آرڈر دروازے پر رکھ کر چلا جائے۔ اس کے جانے کے بعد آپ کھانے کا پیکٹ اندر لے آئیں تاکہ آپ کا اس سے براہ راست رابطہ نہ ہو۔ اگر رابطہ کرنا ضروری ہو تو بھی چھ فٹ کا فاصلہ رکھیں۔
مزید احتیاط کے لیے کھانا گھر کے اندر لانے کے بعد اسے باہر نکالیں، پیکنگ کو کوڑے دان میں ڈالیں اور اپنے ہاتھ صابن سے اچھی طرح دھو لیں۔
فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کا کہنا ہے کہ آپ ریستوران میں جا کر کھانا خود بھی لا سکتے ہیں۔ تاہم آپ کو ریستوران کے عملے سے چھ فٹ کا فاصلہ قائم رکھنا ہو گا۔ کیونکہ وائرس سانس لینے، چھینکے، کھانسے اور بولنے سے دکھائی نہ دینے والے بخارات کی شکل میں ٖٖٖ فضا میں پھیل جاتا ہے۔ اگر کوئی دوسرا شخص وہاں سانس لیے رہا ہو تو وہ اس کے اندر منتقل ہو جاتا ہے۔ کرونا سے محفوظ رہنے کا سب سے بہتر طریقہ سماجی فاصلے کی پابندی کرنا اور اپنے ہاتھ دن میں کئی بار صابن سے اچھی طرح دھونا ہے۔