تمام اسلامی ملک بشمول پاکستان اور سعودی عرب عیسوی کیلنڈر فالو کرتے ہیں اور سال کی چھٹیاں مہینے کی تنخواہ بچوں کے سکول وغیرہ ہر چیز عیسوی کیلنڈر کے مطابق ہوتی ہے اور اسلامی کیلنڈر کے مطابق صرف ربیع الاول رمضان عید الفطر اور عید الضعی فالو کیے جاتے ہیں ساری دنیا کے مسلمانوں میں سے شاید ایک پرسینٹ کو بھی ٹھیک سے نہیں پتہ کہ اسلامی سال کتنے سو کتنے جا رہا ہے مگر ہمارے عالم دین اس بات پر سیخ پا ہیں کہ ہیپی نیو ائیر کیوں کہا جاتا ہے۔ معاشرے میں لاتعداد غلط کام ہو رہے ہیں جھوٹ بولے جارہے ہیں رشوت لی جارہی ہے ملاوٹ کی جارہی ہے لوگوں کی عزتوں آچھالی جا رہیں ہیں ڈاکے ڈالے جارہے ہیں فرقہ ورانہ نفرت پھیلائی جا رہی ہے قتل کیے جارہے ہیں شرابیں پی جا رہی ہیں اور ہمارے علماء حضرات خاموش ہیں۔ ان کا منہ کھلتا بھی ہے تو کب جب کوئی ہیپی نیو ائیر کہتا ہے-
میرا ان علماء حضرات سے ایک سادہ سا سوال ہے کہ اگر عیسوی سال اتنا گندا اور قابل نفرت ہے تو ہر مہینے عیسوی کیلنڈر سے تنخواہ لینی سالانہ چھٹیاں بچوں کے سکولوں کے امتحانات اور چھٹیاں اور سالانہ بونس وغیرہ بھی عیسوی کیلینڈر سے لینا حرام اور قابل نفرت ہے۔ منافقت کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔ سارا سال سارے اسلامی ملک اور سارے علماء عیسوی کیلنڈر کے مطابق چلتے ہیں اور جب سال کے آخر اور شروع میں نیا سال مبارک کہا جاتا ہے تو اچانک علماء حضرات کو دل کا دورہ پڑ جاتا ہے اور وہ حرام حرام پگارنا شروع کر دیتے ہیں۔