زمان پارک میں تحریک انصاف کے کارکنوں پر بے رحمانہ تشدد لاٹھی چارج آنسو گیس کی شیلنگ ایک کارکن کی ہلاکت پانی کی توپ سے خواتین کو نہلا کر نیم برہنہ کر دینا یہ اچانک حادثاتی واقعہ نہیں ہے یہ پلاننگ کے تحت تحریک انصاف کو سبق سکھانے کا منصوبہ تھا تحریک انصاف نے اپنی پہلی انتخابی ریلی کا اعلان کئی روز پہلے کیا ہوا تھا پولیس کے ساتھ میٹنگ میں اس کا روٹ طے کیا گیا تھا پھر اچانک کیا ہوا کہ شہر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی تحریک انصاف کو اچانک دفعہ 144 نافذ کرنے بارے میں بھی کچھ معلوم نہ تھا پھر اسی روز خواتین مارچ کو بھی اجازت دی گئی تھی سوال پیدا ہوتا ہے کہ اگر دفعہ 144 نافذ تھی تو خواتین مارچ کیوں ہونے دیا گیا کیا دفعہ 144 صرف تحریک انصاف والوں کے لیے تھا تحریک انصاف کے کارکن تصور بھی نہیں کر سکتے تھے کہ ان کے ساتھ ایسا سلوک کیا جائے گا پولیس نے اچانک زمان پارک کو جانے والے راستے بند کرنا شروع کر دیے اور جو جہاں ملا پولیس اس پر پل پڑی خوف پیدا کرنے کے لیے ورکرز پر ایسا بہیمانہ تشدد کیا گیا کہ ایسا جانوروں پر بھی تشدد کا تصور نہیں کیا جا سکتا یہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کا ایکشن ری پلے تھا اسی طرح پولیس فورس نعرے بلند کرتی ہوئی دکھائی دی جیسے کوئی قلعہ فتح کرنے جا رہی ہو اسی جوش وجذبہ کے ساتھ گاڑیوں کے شیشے توڑے گئے کیمرے کی آنکھ نے یہ سب کچھ محفوظ کر لیا ہے انسان تو جھوٹ بولنے میں عار محسوس نہیں کرتا لیکن ٹیکنالوجی کبھی جھوٹ نہیں بولتی کس نے کیا کیا کیسے کیا سب کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کر رکھا ہے۔
تحریک انصاف کے ورکر علی بلال شاہ کو جس طرح تشدد کرکے ہلاک کیا گیا اس کے سارے مناظر بھی محفوظ ہیں پولیس کو اگر صرف ریلی روکنا مقصود ہوتا اور دفعہ 144 پر عمل کروانا مقصود ہوتا تو سب سے پہلے تحریک انصاف کی قیادت سے رابطہ کر کے انھیں اعتماد میں لیا جاتا اور پھر راستے بند کر کے ورکرز کو جمع نہ ہونے دیا جاتا یہ تو، وسا،کے مارنے والی بات ہے اگر تحریک انصاف یہ ریلی نکال بھی لیتی تو اس سے کوئی فرق نہیں پڑنا تھا پولیس کے تشدد سے کسی صورت بھی حکومت کی نیک نامی میں اضافہ نہیں ہوا بلکہ پوری دنیا میں جگ ہنسائی ہو رہی ہے کہ یہ کیسا جانوروں کا معاشرہ ہے جہاں عورتوں کو عورتوں کے دن تشدد کا نشانہ بنایا گیا ان پر پانی پھینک کر ان کے کپڑے بھگو کر نیم برہنہ کر دیا پولیس اب جو مرضی جواز تراش لے لیکن عوام جانتے ہیں کہ پولیس نے یہ ظلم کیونکر کیا اور کس کے کہنے پر کیا ابھی تو تحریک انصاف کے قائدین نے بڑی عقلمندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے حالات کی نزاکت کے پیش نظر ریلی ملتوی کر دی اور ورکرز کو گھروں میں جانے کی ہدایت کر دی اگر تحریک انصاف ریلی نکالنے کی کوشش کرتی تو بہت خون خرابہ ہونا تھا پولیس کو جس قسم کی ہدایات جاری کی گئیں تھیں اس کا نتیجہ اس سے بھی کئی گنا زیادہ خوفناک ہونا تھا دراصل جب اتھارٹی اپنے اختیارات سے تجاوز کر رہی ہو جب حکومتی مشینری طے شدہ اصولوں ضابطوں، قانون اور آئین سے بالاتر ہو کر کام کر رہی ہو تو سمجھ لینا چاہیے کہ وہ اتھارٹی کسی کی شہ پر پرفارم کر رہی ہے اس کے مقاصد کچھ اور ہیں اور جب حکمران دھڑلے کے ساتھ طاقت کے بل بوتے پر غلط کام کو بھی اپنا حق تصور کر لیں تو پھر وہاں کسی آئین قانون اور ضابطے کی گنجائش نہیں رہتی حکومت پرتشدد کارروائیوں کو اپنا حق تصور کر رہی ہو تو سمجھ جانا چاہیے کہ حکومت کسی ایجنڈے پر ہے زمان پارک ایکشن سے واضح طور پر سمجھ آرہی ہے کہ حالات کو کہاں لے کر جایا جا رہا ہے کسی کی پوری خواہش ہے کہ تحریک انصاف کہیں ریزسٹ کرے اور لاشیں گرا کر انھیں عبرتناک سبق سیکھایا جائے ملک میں امن و امان کا مسلئہ کھڑا کرکے انتخابات ملتوی کر دیے جائیں مجھے ایک اہم شخصیت بتا رہی تھی کہ بے شک پنجاب میں انتخابی شیڈول کا اعلان کر دیا گیا ہے لیکن انتخابات نہیں ہونے پی ڈی ایم کی سیاسی جماعتوں کی باڈی لینگویج بھی بتا رہی ہے کہ ان کی انتخابات میں کوئی دلچسپی نہیں نہ ہی وہ انتخابات کی تیاریوں میں حصہ لے رہی ہیں ایسے حالات میں تحریک انصاف کو بڑی حکمت اور تدبر کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا عمران خان کو ایک بات سمجھ لینی چاہیے کہ اس کی انتخابی مہم پچھلے 11 ماہ سے چل رہی تھی اب وہ کوئی جلسہ کریں یا نہ کریں عوام فیصلہ کر چکے ہیں ایسے حالات میں انھیں نہ تو کوئی جذباتی فیصلہ کرنا چاہیے اور نہ ہی اپنے ورکرز کو کسی امتحان میں ڈالنا چاہیے انھیں حکمت کے ساتھ یہ وقت ٹالنا چاہیے اگر عمران خان کسی ٹریپ میں آکر کوئی غلطی کر بیٹھے تو عمران خان کی بنی بنائی گیم خراب ہو جائے گی اس وقت حکومت ضرور پی ڈی ایم کے ہاتھ میں ہے لیکن حالات عمران خان کے حق میں ہیں عمران خان کو صرف اور صرف قانونی جنگ لڑنی چاہیے حکومت چاہتی ہے کہ حالات ایسے پیدا کر دیے جائیں جس سے ملک میں افراتفری کی فضا برقرار رہے اور ایک لمبے عرصے تک انتخابات کو موخر کر دیا جائے اس دوران حکومتی مشینری کے ذریعے رائے عامہ کو تبدیل کیا جائے عمران خان کو قابو کرکے پھر مقابلے میں آیا جائے اس وقت میڈیا میں ایک بہت بڑی تعداد عمران خان کی مقبولیت کو ڈمیج کرنے اور ن لیگ کی قیادت کو مظلوم ثابت کرنے کے لیے دن رات ایک کیے ہوئے ہے لیکن تاحال ان کی باتوں کا اثر نہیں ہو رہا حالات کو مخصوص پیراہے میں کسی اور طرف لے جایا جا رہا ہے پاکستان کے خلاف گریٹ گیم ہو رہی ہے اور بہت اہم لوگ اس گریٹ گیم میں استعمال ہو رہے ہیں۔