عمران خان حکومت نے پہلی بار ٹارگیٹڈ سبسڈی اور کسان کو براہ راست فائدہ پہنچانے کا فیصلہ کیا ہے.
تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر ثانیہ نشتر صاحبہ کی سربراہی میں اس وقت پورے ملک میں #احساس سروے جاری ہے جوکہ جون 2021 تک مکمل ہوگی جس کے تحت پہلی بار 70 لاکھ خاندانوں کو براہراست سبسڈی فراہم کی جائیگی اور انکی مالی معاونت بھی اس پروگرام میں شامل ہے۔
جیسا کہ ہم ہمیشہ سنتے ہے کہ حکومت نے اربوں روپے سبسڈی دی ہے اور سبسڈی عام عوام کے لئے ہوتی ہے لیکن پاکستان میں جب بھی سسبڈی کسی چیز پے ملتی ہے تو اسکا براہراس فائدہ صرف ایک طبقہ اٹھاتا ہے جیسا کہ شوگر کمیشن رپوٹ میں پتہ چلا کہ چینی پر سبسڈی کا سب سے زیادہ فائدہ امیر طبقے کو ملا یعنی تمام کارخانے انڈسٹری انکے قبضے میں ہے تو فائدہ بھی وہ لیتے ہے، لیکن اب ایسا نہیں ہوگا سبسڈی کے فوائد براہ راست عام آدمی کو ملے گا نہ مراعات یافتہ طبقے کو اسلئے مکمل میں پہلی بار #احساس ڈیجٹل سروے جاری جس میں اصل حقدار کو چنا جائے گا اسکے بعد #احساس پروگرام کے مختلف پروگرامز جیسا کہ #احساس_کفالت #انصاف_صحت_کارڈ #احساس_روزگارسکیم #احساس_نشونما اور دیگر روزمرہ زندگی سے متعلق پروگرام شروع کئے جارہے ہیں جس سے براہراست عام عوام کو فائدہ ملے گا۔ اس اقدام سے یہ فائدہ ہوگا کہ جو اصل حقدار ہے ان کو سبسڈی کے مد میں کیش کے زریعے معاوضہ دیا جائے گا جبکہ مراعات یافتہ طبقہ جو اس ملک پر قابض ہے ان سے پہلی بار اصل قیمت وصول کیا جائے گا جو پہلی بار سبسڈی کے بغیر ہوگا-
دوسرا اہم پروگرام ملک بھر کے تمام کسانوں رجسٹریشن کا ہے جس کے تحت کسانون کو براہ راست #کھاد #بیچ_بجلی اور دیگر ضروریات زندگی کے چیزوں میں سبسڈی دی جائے گی اسطرح کسان خوشحال ہوگا اس پروگرام کے کامیابیبکے ساتھ #کسان کی براہراست مارکیٹ تک رسائی ممکن بنائی جائیگی یعنی کسان کھیت سے ڈائریکٹ مارکیٹ تک خود جائے گا مڈل میں یا بروکرز کا کردار ختم ہوگا جو کسانوںنسے سستے داموں #اناج #پھل_فروٹ اور #گنا خرید کر مارکیٹ میں مہنگا بیچ دیتے ہیں جس سے مہنگائی بڑھ جاتی ہے اب کسان کو مارکیٹ تک براہراست رسائی سے کسان بھی خوشحال ہوگا اور عوام کو سستی چیزیں بھی ملینگے۔ یہ اور اسطرح کے اور بہت سارے اصطلاحی پروگرام موجودہ حکومت نے شروع کررکھی ہے جس سے حکمرانوں کو پہلی بار کمیشن نہیں مل رہا ہے اور نہ ہی خزانے پر بوجھ ہے بلکہ براہراست عام عوام مستفید ہونے جارہی ہیں جس سے خاندانی سیاست کی دوکانداری کے بقا کو خطرات لاحق ہورہے اسلئے پی ڈی ایم کی شکل میں سب ممبر پارلیمان خاندانی سیاست کی بقاکے لئے سرگرم عمل ہیں۔