Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
371

وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید کی وزیر اعظم سے خصوصی ملاقات

خصوصی رپوٹ (عمران اللہ مشعل) وزیر اعظم عمران خان نے گلگت بلتستان میں ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی ہے۔ اسد عمر کی سربراہی میں کمیٹی نے گلگت بلتستان کے لئے ترقیاتی پیکیج کا ڈرافت تیار کیا تھا۔ اگلے ماہ وزیراعظم گلگت بلتستان کا دورہ کرینگے جس میں ترقیاتی منصوبوں کی اعلان سمیت عبوری آئینی صوبے پر پیشرفت کا اعلان کرینگے۔ یاد رہے جب گلگت بلتستان میں پاکستان تحریک انصاف نے بھاری اکثریت سے حکومت بنائی تو انہیں پچھلی حکومت سے خسارے کا سامنا تھا جس کے لئے صوبائی حکومت نے وفاق سے امداد طلب کی ہے۔

ترقیاتی منصوبوں کے حوالے اسد عمر کے سربراہی میں ایک کمیٹی قائم ہوئی تھی جس میں وزیر امور کشمیر وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید سمیت دیگر ممبران شامل تھے، کمیٹی نے ایک جامع ترقیاتی پکیج تیار کیا تھا جسے آج منظور کیا گیا ہے۔ وزیر اعلی گلگت بلتستان خالد خورشید وزیراعظم کے طلب کرنے پر ہنگامی دورے پر کل اسلام آباد پہنچ گئے تھے، وزیر اعظم اربوں روپے کے ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کرینگے اور ساتھ ہی عبوری آئینی صوبے کی ہیشرفت سے بھی عوام کو آگاہ کرینگے۔

عبوری آئینی کے صوبے کی گلگت بلتستان اسمبلی سے متفقہ قرارداد کی منظوری کے بعد وزیراعظم نے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے رابطہ کرکے تمام پارلیمنٹ میں تمام سیاسی جماعتوں سے رابطے کا ٹاسک دیا تھا جبکہ مشیر پارلیمانی امور بابر اعوان نے وزیراعظم کو گلگت بلتستان عبوری آئینی صوبے کے حوالے آئینی ترمیم پر بریفنگ بھی دی تھی۔ امید کی جاتی ہے کہ اپوزیشن جماعتیں بھی قومی اسمبلی میں عبوری آئینی صوبے کے ترمیمی بل پر حکومت کا ساتھ دینگے اسطرح گلگت بلتستان کا عبوری آئینی صوبہ بننے کے تمام رکاوٹ دور ہونگے۔

ذرائع کے مطابق پاکستانی قیادت نے کشمیری راہنماؤں کو بھی گلگت بلتستان کے عبوری آئینی صوبے کے حوالے سے اعتماد میں لیا ہے۔ گلگت بلتستان کے عوام نے یکم نومبر 1947 کو ڈوگروں سے آزادی حاصل کرنے کے بعد پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تھا تاہم بعد میں 1948 کے پاک بھارت جنگ کے بعد اقوام متحدہ میں کشمیر پر اصتواب رائے کی قراداد میں گلگت بلتستان کو بھی کشمیر کا حصہ ظاہر کیا گیا تھا تب سے گلگت بلتستان بھی تنازعہ کمشیر کا اہم حصہ بن گیا ہے۔

پاکستان نے گلگت بلتستان کو پہلے ایجنسی کا درجہ دیا تھا، بعد زولفقارعلی بھٹو نے ایف سی آر کا خاتمہ کیا اور کونسل بنائی 2009 میں پیپلز پارٹی نے گلگت بلتستان اسمبلی کو سلف گورننس آرڈر کے تحت قانون ساز اسمبلی کا درجہ دیا جس سے پہلے ایگزیٹو کے جگہ وزیراعلی اور مشیر کی جگہ وزرا کا نام دیا گیا اور پہلی بار قمر زمان کائرہ 2009 میں گلگت بلتستان کا گورنر بنے، تاہم بعد میں ن لیگ کے حکومت نے بھی سلف گورننس آرڈر کے زریعے نظام چلائی لیکن اب پاکستان تحریک انصاف نے عبوری آئینی صوبے کے لئے عملی کام شروع کیا جس پر کافی حد تک پیشرفت بھی ممکن ہوا ہے۔