401

پاکستانی F16 طیارہ گرانے کا بھارتی دعویٰ جھوٹ پر مبنی ہے، فن لینٖڈ ماہر

فن لینڈ کی معروف ویب سائٹ ” بیلنگ کیٹ “ کے صحافی نے تصاویر کا جائزہ لینے اور تحقیقات کے بعد نتیجہ اخز کیا ہے کہ بھارت کی جانب سے پاکستان کا ایف 16 گرانے کا دعویٰ غلط ہے کیونکہ اس حوالے سے کوئی مضبوط شواہد سامنے نہیں آ سکے ہیں ۔

تفصیلات کے مطابق” بیلنگ کیٹ “ فن لینڈ کی معروف ویب سائٹ ہے جس کے بانی صحافی ” ایلیٹ ہیگنز “ ہیں جو کہ جنگ زدہ علاقوں میں شواہد کا جائزہ لینے اور تحقیقات کے بعد اپنے نتائج جاری کرتی ہے اور اس کی طرف دنیا کی توجہ اس وقت مبذول ہوئی جب انہوں نے یوکرین کے مشرقی علاقے میں جاری جنگ کے دوران گرائے جانے والے ملائیشین طیارے ایم ایچ 17 سے متعلق سیٹالائٹ سے فراہم کی جانب سے والی جعلی تصاویر کا مشاہدہ کیا اور رپورٹ شائع کی ۔

بیلنگ کیٹ کے صحافی ” ویلی پیکالٹ “ ، جو کہ ٹیکنالوجی ماہر ہیں ، نے اپنی رپورٹ نے بتایا کہ تصاویر اور تمام ثبوت یہ ثابت کرتے ہیں کہ یہ ملبہ دراصل بھارتی طیارے مگ 21 کا ہے نہ کہ پاکستان کے ایف سولہ طیارے کا ۔

بیلنگ کیٹ نے سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی تصاویر کا تفصیلی جائزہ چار مختلف پہلوں میں لیا ، سب سے پہلے پاکستان کی طرف سے جاری کر دہ تصاویر کا موازنا کیا جائے تو ظاہر ہوتا ہے کہ یہ ایک ہی طیارے کے دو مختلف رخ ہیں ، مختلف رنگوں کے اشارے ظاہر کرتے ہیں کہ یہ دونوں ہی ایک طیارے کی تصاویر ہیں ۔جس کا اندازہ آپ تصویر کے نیچے دی گئی ویڈیو دیکھ کر بھی لگا سکتے ہیں۔

اوپر دی گئی تصویر میں’ ایگزاسٹ ‘دکھایا گیا ہے جو کہ R-25انجن سے مطابقت رکھتا ہے اور یہ مگ 21 کے ملبے سے ملا ہے ، نیچے دی گئی یہ دوسر ی اضافی تصویر جہاز کی دم کا حصہ ہے ۔

اگراوپر دی گئی تصویر کو 180 ڈگری پر گھما دیں اور اس کو مگ 21 کی دم کے ساتھ رکھ کر میچ کیا جائے تو یہ عین ایک جیسے ہی ہیں ۔

اگر اس طیارے کے سروس ہیچ باکس پر غور کیا جائے تو ایک نمبر درج کیا گیا ہے ، اس پر CU سے آگے کچھ ہندسے بھی موجود ہیں تاہم دراصل CU وہ سیریل نمبر ہے جو کہ مگ 21 کے جدید بنائے گئے طیاروں کیلئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ تو اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ یہ حصہ بھی ایف سولہ کا بالکل نہیں ہے بلکہ یہ مگ طیارے کا ہے ۔

تاہم سوشل میڈیا پر نیچے دی گئی تصویر وائرل کی جارہی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ یہ ٹکرا ایف سولہ طیارے کے انجن کا ہے ، بائیں جانب ایف سولہ کا انجن موجود ہے جبکہ دائیں جانب وہ ٹکرا موجود ہے جو کہ بھارت ایف سولہ کا بنا کر پیش کر رہاہے ۔ اگر اس ٹکرے پر بنے مستطیل ڈیزائن کو غور سے دیکھا جائے تو یہ ایف سولہ پر بنے ڈیزائن سے یکسر مختلف ہیں۔ ملبے کے حصے کو دیکھا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ مستطیل ڈیزائن اندرونی طرف ہے جبکہ ایف سولہ کا ڈیزائن بیرونی سطح پر ہےجس سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ایف سولہ کے انجن کا حصہ نہیں ہے۔

تاہم بیلنگ کیٹ نے اس ٹکڑے کا مشاہدہ کرنے کیلئے کروشیا ءمیں 1991 میں تباہ ہونے والے مگ 21 طیارے کے انجن کا حصہ لیا اور موازنا کیا جس سے یہ صاف ظاہر ہو جاتا ہے کہ یہ ٹکرا بھی ایف 16 کا نہیں ہے بلکہ یہ مگ 21 طیارے کا ہی حصہ ہے کیونکہ اس پر بنا مستطیل ڈیزائن مگ طیارے کے انجن کے اندرونی حصے کے ساتھ میل کھا گئے ہیں ۔

اپنا تبصرہ بھیجیں