راچڈیل (ہارون مرزا) غذائی ضروریات پوری کرنے کیلئے چاول کا استعمال دنیا کے مختلف ممالک کی اجناس میں لازمی جزو سمجھتا جاتا ہے لیکن برطانوی تحقیق کاروں نے ایک جدید تحقیق کی روشنی میں چاول کھانے کے شوقین افراد کو متنبہ کیا ہے کہ چاول کا زیادہ استعمال دل کی بیماریاں پیدا کرنے کا بھی سبب بنتا ہے جس سے مرنے کے امکانات میں 6فیصد تک اضافہ ہوتا ہے، چاول میں آرسینک قدرتی طور پر پایا جاتا ہے، کھانے میں چاول کا کثرت سے استعمال آرسینک کی مقدار میں اضافہ کر کے دل کی بیماری میں مبتلا کر سکتا ہے، چاول میں جہاں قدرتی غذائی اجزا موجود ہیں وہاں آرسینک کی مقداران کے ساتھ ہی رہتی ہے جس کا ضرورت سے زیادہ استعمال نقصان دہ ثابت ہو سکتا ہے۔
محققین نے اندازہ لگایا ہے کہ دنیا بھر میں ہر سال پچاس ہزار کے قریب افراد قبل از وقت موت کے منہ میں جا رہے ہیں۔ آرسینک قدرتی طو رپر مٹی میں پایا جاتا ہے، چاول کی کاشت کے دوران آبپاشی کے مقاصد کیلئے زہریلی ادویات کا استعمال پانی کے ساتھ آرسینک کو پروان چڑھاتا ہے ،آرسینک پودوں میں جڑ کے نظام کے ذریعے جذب ہوتا ہے۔
مانچسٹر اور سلفرڈ یونیورسٹیز کے محققین نے انگلینڈ اور ویلز میں چاول کی کھپت اور آرسینک کی وجہ سے دل کی بیماریوں کے پھیلاؤ کا وسیع پیمانے پر مطالعہ کیا،ماہرین تعلیم نے اعداد و شمار کو سوشل میڈیا پر ٹویٹ کیا تاکہ وہ دوسرے عوامل کا پتہ لگائیں جو موٹاپا ، تمباکو نوشی جیسی دل کی بیماری میں بھی معاون ہیں اس مطالعہ کے شریک مصنف مانچسٹر یونیورسٹی کے پروفیسر ڈیوڈ پولیا نے کہا کہ مطالعے سے پتہ چلتا ہے کہ انگلینڈ اور ویلز میں چاول کے زیادہ سے زیادہ 25 فیصد صارفین غیر سنجیدہ آرسینک کے مقابلے میں قلبی اموات کے زیادہ خطرات میں مبتلا ہوسکتے ہیں ،محققین کا یہ بھی کہنا ہے کہ لوگوں کو چاول کو بالکل نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کیونکہ فائبر کی مقدار زیادہ ہونے کی وجہ سے اس سے صحت کو بہت سے فوائد حاصل ہوتے ہیں تاہم اعتدال سے تجاوز خطرناک ثابت ہو سکتا ہے ۔