پشاور خودکش حملے میں شہادتوں کی تعداد 92 ہو چکی سانحہ اے پی ایس کے بعد پولیس لائنز پشاور کی مسجد میں خودکش دھماکا بڑا واقعہ ہے دشمن نے ہماری سستی اور نااہلی کا فائدہ اٹھایا ہے شاید ہم پاکستان پر مسلط کی گئی نئی دہشتگردی کی جنگ کا صیح اندازہ نہیں کر سکے ہم یہ سمجھتے رہے کہ بلوچستان اور خیبر پختون خواہ کی سرحد کے قریب واقعات ہو رہے ہیں اور دہشتگرد شہروں تک نہیں پہنچ رہے حالانکہ دہشتگرد فورسز کو نشانہ بنا رہے تھے اور بنوں کا واقعہ ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی تھا قبل ازیں جب پاکستان میں دہشتگردی عروج پر تھی تو پوری قوم الرٹ تھی اس وقت بیشتر واقعات میں ہماری فورسز نے دہشتگردوں کو ٹارگٹ تک پہنچنے سے پہلے ہی گرفتار کر لیا یا انھیں ٹارگٹ تک نہیں پہنچنے دیا اور انھوں نے راستے میں ہی دھماکہ کر دیا پولیس لائنز پشاور کے اندر مسجد میں دھماکہ ہمارے سیکیورٹی اقدامات کی ناکامی ہے اس کا مطلب ہے کہ یا تو گیٹ پر تلاشی کا موثر انتظام نہیں تھا بارود کی نشاندہی کرنے والے آلات درست کام نہیں کر رہے تھے یا پھر کوئی سرکاری گاڑی استعمال ہوئی ہے یہ بھی ہو سکتا ہے کہ دہشتگرد کو پولیس لائنز کے اندر سے سہوت کاری میسر ہو اس حوالے سے تحقیقات ہو رہی ہیں اور ہمارے ادارے اس قابل ہیں کہ وہ جلد اس کے تانے بانے تلاش کر لیں گے لیکن جتنا بڑا نقصان ہو گیا ہے یہ پاکستان پر گہرا گھاو لگا ہے دشمن متحدہ عرب امارات کے صدر کا دورہ پاکستان ملتوی کروانے میں بھی کامیاب ہو چکا ہےاس کے ساتھ ہی خطرہ پیدا ہو گیا ہے کہ اب سرکاری عمارتوں مذہبی عبادت گاہوں بازاروں فورسز اور رش والی جگہوں کو ٹارگٹ کیا جا سکتا ہے اس لیے اب پوری قوم کو الرٹ رہنا چاہیے پشاور دھماکے کی ذمہ داری تحریک طالبان پاکستان نے قبول کر لی ہے لیکن یہ معاملہ اتنا سادہ نہیں ہے یہ کام کسی لوکل گروپ کا نہیں ہے اس واقعہ میں اعلی سطح کا انٹیلیجنس نیٹ ورک استعمال ہوا ہے جدید ٹیکنالوجی کی سپورٹ سے کسی بین الاقوامی طاقت کے تعاون سے ہوا ہے سب سے پہلے تو ہمارا روائیتی دشمن بھارت کئی بار واضح طور کہہ چکا ہے ان کے ملٹری اور سول حکام ریکارڈ پر یہ باتیں کر چکے ہیں کہ ہمیں پاکستان پر براہ راست حملہ کرنے کی ضرورت نہیں ہمیں پاکستان کے اندر سے لوگوں کو پیسے دے کر استعمال کرنا چاہیے بھارت ایک دفعہ پھر افغانستان میں قدم جما چکا ہے اور بڑے پیمانے پر وہاں دہشتگردی پر سرمایہ کاری کر رہا ہے کئی گروپوں کو وہ پیسے کے بل بوتے پر استعمال کر رہا ہے اور ان سے پاکستان میں کارروائیاں کروا رہا ہے وہ پاکستان میں افراتفری خوف کی فضا پیدا کرنا چاہتا ہے پاکستان میں غیر یقینی کی فضا کو برقرار رکھنے کے لیے ہم ملک دشمن عناصر کی خواہشات کو خود ہی پایہ تکمیل تک پہنچا رہے ہیں پاکستان معاشی ابتری کا شکار ہے بے روزگاری اور مہنگائی نے عام لوگوں کی سوچوں کو مفلوج کر کے رکھ دیا ہے سیاسی افراتفری اور غیر یقینی اس حد تک بڑھ چکی ہے ہر کوئی یہ محسوس کر رہا ہے کہ نہ جانے اگلے لمحے کیا ہو جائے ساری حکومتی مشینری مخالفین کو قابو کرنے انھیں ذلیل کرنے ان کے خلاف مقدمات بنانے میں مصروف ہے سارے سیاستدان ایک دوسرے کی سیاسی ساکھ کو ڈمیج کرنے پر اپنی توانائیاں صرف کر رہے ہیں ذرا اندازا لگائیں اس وقت تحریک انصاف کے سربراہ پر 25 کے قریب کیس بنا دیے گئے ہیں فواد چوہدری کو ایک بیان پر گرفتار کر کے اس کو کبھی لاہور اور کبھی اسلام آباد کی سڑکوں پر گھمایا جا رہا ہے کبھی اس عدالت میں تو کبھی اس عدالت میں لیجایا جا رہا ہے فرخ حبیب کے خلاف پولیس والوں کو روک کر یہ بتانے کہ لاہور ہائیکورٹ کا حکم ہے کہ فواد چوہدری کو عدالت میں پیش کرو آپ فواد چوہدری کو اسلام آباد لے جا رہے ہیں آپ نہیں لے جا سکتے پر ڈکیتی، پولیس مقابلہ، وردیاں پھاڑنے، وائرلیس سیٹ چھیننے اور کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ درج کر لیا گیا ہے اسد عمر، شہباز گل،اعظم سواتی سمیت بیسیوں رہنماوں کے خلاف مقدمات درج کر لیے گئے ہیں شیخ رشید اور اس کے بھتیجے کے خلاف پہلے مقدمات بنائے گئے اب لال حویلی کو سیل کر کے ذہنیی ٹارچر کیا جا رہا ہے چوہدری پرویز الہی کی ساکھ کو خراب کرنے کے لیے ان کے ڈرائیور اور گن مین کے ذریعے عجیب وغریب بیان دلوائے جا رہے ہیں محمد خان بھٹی بڑے عرصے سے کھٹک رہا تھا اس کو کروڑوں روپے رشوت لینے کے الزام میں رگڑا لگانے کی تیاریاں ہیں چوہدری وجاہت حسین اور اس کے بیٹے کے درمیان ایک ٹیلیفون کال کو بنیاد بنا کر دہشتگردی کا مقدمہ درج کر لیا گیا اس وقت ساری توجہ سیاسی چالبازیوں پر ہے نہ ملک کی معیشت پر توجہ دی جا رہی ہے نہ امن و امان کی صورتحال پر اقدامات کیے جا رہے ہیں یہ وقت مخالفین کو قابو کرنے کا نہیں دہشتگردوں کو قابو کرنے کا ہے دشمن نے ہمیں آپس میں الجھا کر رکھ دیا ہے یہ وقت آپس میں زور آزمائی کا نہیں دشمن کی سازشوں کو ناکام بنانے کا ہے دراصل پاکستان کے گردبین الاقوامی قوتوں نے گھیرا ڈال لیا ہے امریکہ اپنی دوستی میں ہمیں سبق سیکھانے کے درپے ہے وہ ہمیں افغانستان میں الجھا کر پاکستان میں اڈے حاصل کرنا چاہتا ہے پاکستان میں کمزور حکومتیں انھیں سوٹ کرتی ہیں ایک طرف ہمیں معاشی جکھڑ بند لگا کر مرضی کے فیصلے کروائے جا رہے ہیں ہمیں بھارت سے دوستی کا سبق دیا جا رہا ہے دوسری طرف بھارت کی پاکستان میں مداخلت بڑھتی جا رہی ہے جوں جوں پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے امریکہ کی پاکستان کے لیے ہمدردیاں جاگ رہی ہیں اللہ پاکستان پر رحم فرمائے بہت بری طرح پھنس چکے ہیں بظاہر نکلنے کا راستہ بھی نظر آ رہا اللہ ہی ہے کوئی سبب پیدا کر دے اور ہمارے فیصلہ کرنے والوں کو ہوش آ جائے
203