297

معذور بچے اچھی زندگی کا حق رکھتے ہیں۔ Disable Children have also right of Good Life

مادہ پرستی کے اس دور میں انسان اپنی ضرورتیں پوری کرنے اور اپنے بچوں کا مستقبل بہتر بنانے کیلئے اتنا مگن ہے کہ اسے اپنے اردگرد کے لوگوں اور انکی زندگیوں کا کوئی احساس نہیں۔
یہ ہماری بدقسمتی ہے کہ ہم بحیثیت انسان اور بحیثیت مسلمان اپنے فرائض بھول چکے ہیں۔ ہم اپنی خودغرضی میں اتنے مگن ہیں کہ اپنے اردگرد رہنے والے غریبوں، بیماروں اور معذور لوگوں کا ذکر کرنا بھی مناسب نہیں سمجھتے۔
اللہ تعالی نے ہمیں صحت مند پیدا کیا ہے تعلیم سے نوازا ہے اور ہمیں بہتر مستقبل حاصل کرنے کی توفیق دی ہے۔ لیکن کیا ہم نے کبھی سوچا ہے کہ ہمارے ہمسائے یا ہمارے شہر یا ملک میں رہنے والے معذور بچوں کا مستقبل کیا ہوگا اور وہ کیسے سکول جائیں گے اور بہتر تعلیم حاصل کر کے ہمارے معاشرے کے ایک اچھے شہری بن سکیں گے۔  جو بچے جسمانی معذور ہیں انکا ذہن نارمل بچوں سے بھی زیادہ ذرخیز ہوتا ہے اور اگر انہیں تعلیم کے اچھے مواقع ملیں تو وہ بھی ڈاکٹر انجینئر اور سائنسدان بن سکتے ہیں۔
دنیا میں سب سے زیادہ معذوروں کیلئے سہولیات سکینڈینیویا کے ممالک سویڈن ڈنمارک اور ناروے میں موجود ہیں۔ یہاں ہر سکول، یونیورسٹی، دفتر، شاپنگ سنٹر، آئرپورٹ، بس سٹاپ، ریلوے سٹیشن غرض پبلک مقامات میں ہر جگہ معذور لوگوں کے سپیشل ٹوائلٹس، سپیشل کارپارکنگ پلیسز، اور الیکٹرک لفٹس کی سہولت موجود ہے۔ معذوروں کو حکومت خود ریچارج ایبل چیئرز مہیا کرتی ہے۔ انکی کاروں میں سپیشل آلات لگا کر دیتی ہے جس سے وہ خود گاڑی چلا سکتے ہیں۔ انکے پرائیویٹ گھروں میں سلائڈز اور الیکٹرک لفٹس لگا کر دیتی ہے تاکہ وہ کسی قسم کی پریشانی کا شکار نہ ہوں اور اپنے آپ کو کسی سے کمتر نہ سمجھیں اور انکے ذہن میں یہ نہ آئے کہ وہ معاشرے پر بوجھ ہیں۔
سیکنڈینیویا میں پاکستانیوں کی ایک اچھی خاصی تعداد بستی ہے اور وہ یہ سب سہولیات دیکھتے ہیں اور پاکستان وزٹ کے دوران وہاں معذوروں کے ساتھ ہونے والا سلوک بھی دیکھتے ہیں۔ مگر کبھی کسی کے ذہن میں معاشرے کے ان پسے ہوئے لوگوں اور خاص طور پر معذور بچوں کی فلاح کا کسی کو خیال نہیں آیا۔
ناروے میں رہنے والے شاہد جمیل صاحب نے اس نیک کام کی ابتداء کی ہے اور سکون کے نام سے ایک تنظیم بنائی ہے جو پاکستان میں غریب معذور بچوں کو مفت وہیل چئیرز مہیا کرتی ہے۔ شاہد صاحب کے دل میں کئی سالوں سے یہ چبھن تھی کہ جس ملک کے وہ شہری ہیں یعنی ناروے میں معذوروں کیلئے بے شمار سہولیات ہیں اور جس ملک میں وہ پیدا ہوئے تھے اور اپنا بچپن گزارا تھا وہاں معذوروں کے ساتھ کتنا بڑا سلوک کیا جاتا ہے۔ پاکستان میں غریب معذور بچوں کی فلاح اور تعلیم میں انکی مدد کیلئے اللہ تعالی نے شاہد صاحب کو سکون تنظیم بنانے کی توفیق دی۔
اس مقصد کیلئے پاکستان کے کئی شہروں میں سکون تنظیم کے بورڈ بنائے گئے ہیں جو اس بات کو یقینی بناتے ہیں کہ غریب اور اہل معذوروں کا انتخاب کیا جائے تاکہ یہ سہولت ایمانداری کے ساتھ مہیا کی جاسکے۔ پاکستان میں سکون تنظیم نے ایک کمپنی کیساتھ معاہدہ کیا ہے جو چائنا سے وہیل چئیرز پاکستان میں امپورٹ کرتی ہے اور سکون تنظیم کی طرف سے دئیے گئے ایڈریس پر پہنچاتی ہے۔ جب وہیل چئیر مقررہ مقام پر پہنچ جاتی ہے اور شاہد صاحب کو اسکا اپنے ذرائع سے ثبوت مل جاتا ہے تو وہ اس سپلائر کے اکاؤنٹ میں پیسے ٹرانسفر کر دیتے ہیں۔
اگر آپ کے اردگرد کوئی معذور بچہ رہتا ہے اسے وہیل چئیر چاہئیے یا اسے پڑھائی میں مالی مدد چاہئیے تو آپ اس لنک پر اپنی درخواست رجسٹر کروا سکتے ہیں۔

اگر اللہ نے آپکو مالی توفیق دی ہے اور آپ پاکستان میں معذور بچوں کی مدد کرنا چاہتے ہیں تو شاہد صاحب اور سکون تنظیم کا ساتھ دیں اور اس لنک پر سکون تنظیم کے ممبر بن کر ڈونیشن دیں یا پانچ ہزار روپے ایک دفعہ ڈونیٹ کرکے ایک وہیل چئیر کا تحفہ دیں۔ اللہ آپکو اس نیکی کا دنیا اور آخرت میں انشااللہ ستر گنا اجر دے گا۔ جذاک اللہ

اپنا تبصرہ بھیجیں