امریکی کمپنی جانسن اینڈ جانسن کی ویکسین پوری دنیا میں بہت اہم سمجھی جا رہی ہے کیونکہ اس ویکسین کی ایک خوراک ہی کرونا وائرس کے خلاف مدافعت پیدا کرنے کے لیے کافی ہے، یہ عام ریفریجریٹر میں محفوظ رہتی ہے اسلیے اس کی ترسیل میں بھی آسانی رہتی ہے، مزید کمپنی نے عالمی وبا کی ایمرجنسی کے دوران دوا بغیر کسی منافع کے بیچنے کا اعلان بھی کر رکھا ہے۔
جانسن اینڈ جانسن نے ویکسین بنانے کی رفتار تیز کرنے کیلئے دس کمپنیوں کو ویکسین بنانے کے لائسنس دئیے تھے، ان میں سے ایک کمپنی ایمرجنٹ بائیو سولوشنز کی جانب سے بنائی گئی ویکسین میں اجزا معیار پر پورے نہیں اترے اور امریکی ادویات کنٹرول کرنے والے ادارے ایف ڈی اے نے تقریباً ڈیرھ کڑور ویکسین کی خوراکوں کو معیاری نہ ہونے پر ریجیکٹ کر دیا ہے اور کمپنی کو ان خوراکوں کو ضائع کرنا پڑا ہے، یہ امریکہ تھا جہاں اتنی بڑی تعداد میں ویکسین ضائع کی گئیں ہیں پیارا پاکستان ہوتا تو رشوت اور کمیشن سے یہ تمام ویکسین نہ صرف پاس ہو جانا تھیں بلکہ زیادہ قیمت وصول کر کے اب تک مریضوں کے خون میں گردش بھی کررہی ہونی تھی، ان میں سے کتنے مریض بچتے اور کتنے موت کے گھاٹ اتر جاتے اس بارے میں کس نے سوچنا تھا کیونکہ کاروبار میں تو صرف پیسہ دیکھا جاتا ہے انسانی جان جائے بھاڑ میں اس سے کیا فرق پڑتا ہے😢۔
#طارق_محمود