444

کمیونزم بمقابلہ سرمایہ دارانہ نظام

سرمایہ دارانہ نظام کی وجہ سے چند دولت مند لوگوں اور چند منافع خور کمپنیوں سے پوری دنیا کے عام شہری شدید متاثر ہورہے ہیں، لیکن دوسری طرف کیمونزم یعنی کیمون ازم جس میں ریاست کو چھوٹی چھوٹی بستیوں یعنی کیمون میں تقسیم کر کے کنڑول کیا جاتا ہے اور لوگوں کو سوشل سیکورٹی جس میں روٹی کپڑا مکان تعلیم طبعی سہولیات اور جنسی آزادی کی فراہمی ریاست اپنے ہاتھ میں رکھتی ہے اور ان چیزوں کو کسی پرائیویٹ منافع خور فرد یا کمپنی کو نہیں دیا جاتا ہے، اسکی بہت خوبصورت اور قابل عمل مثالیں یورپ میں جزوی طور پر موجود ہیں، لیکن ان سب ریاستی اداروں کو چلانے والے بھی تو انسانی خمیر کے مالک ہیں جن میں ذاتی آرام ، لالچ اور طاقت کے جائز ناجائز استعمال کا کیڑا موجود ہوتا ہے، ان کی اخلاقی سماجی تربیت کون کرسکتا ہے؟


ان کو طاقت اور سزا دے کر روس نے دیکھ لیا، ناکام ہوا، چین نے بھی ذاتی ملکیت کے نظام کو جزوی طور پر ہی اپنایاہے، جب تک کیمونزم کے داعی کوئی اچھا معاشی نظام جس میں بنک سر فہرست ہیں کا کوئی واضع طریقہ کار مرتب نہیں کرتے اور اخلاقی اور سماجی تربیت کا مضبوط ادارہ قائم نہیں کرتے وہ سرمایہ دارانہ نظام کو شکست نہیں دے سکتے، کیونکہ جیتے جی آرام دہ اور لگثری مادیت کا مالک بننا اور دوسرے سے بہتر زندگی گزارنا انسان کی فطرت کا حصہ بن چکا ہے یا صدیوں کے شاہی نظاموں نے انسان کو ایسا بنا دیا ہے۔ اس سے نجات طاقت سے نہیں بلکہ تربیت سے ہو گی اور اس کام میں کچھ صدیاں بھی لگ سکتی ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں