Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
203

بچے انقلاب لاتے ہیں

ذہن سازی سے بڑا اور کوئی کارگر ہتھیار نہیں ہو سکتا یہ اتنی بڑی طاقت ہے کہ دنیا کے خطرناک ترین ہتھیاروں سے بھی اس کا موازنہ نہیں کیا جا سکتا دنیا میں جتنی بڑی بڑی تبدیلیاں رونما ہوئی ہیں جتنے انقلاب آئے ہیں ان کے پیچھے ایک سوچ کار فرما ہوتی ہے لوگوں کو پہلے ذہنی طور پر تیار کیا جاتا ہے پھر انھیں عمل کے لیے میدان میں اتارا جاتا ہے بہت ساری بیماریوں میں ہمیں ایک یہ بھی بیماری لاحق ہے کہ ہم غور وفکر نہیں کرتے نہ ہم واقعات سے سبق سیکھتے ہیں ہر کامیابی اور ناکامی کے پیچھے ایک سبق ہوتا ہے لیکن کبھی ہم نے اس پر غور نہیں کیا اگر ماضی میں جائیں تو مشرقی پاکستان کی علیحدگی کے جہاں بہت سارے دیگر اسباب ہیں وہاں ایک سبب یہ بھی تھا کہ وہاں کے تعلیمی اداروں میں ہندو اساتذہ کا ہولڈ تھا انھوں نے بچوں کی ذہن سازی کی ان کے ذہنوں میں مغربی پاکستان کے خلاف بیج بوئے گئے انھیں باور کروایا گیا کہ مغربی پاکستان آپ لوگوں کے وسائل پر قابض ہے ادھر کی افسر شاہی آپ پر حکمرانی کر رہی ہے اور جب یہ بچے جوان ہوئے تو لاوا پوری طرح پک چکا تھا اور ان نوجوانوں کو استعمال کرتے ہوئے بنگلہ دیش کی بنیاد رکھی گئی دوسری مثال ہمارے پاس افخان طالبان کی ہے یہ طالبان بھی مدرسوں کے طالبعلم تھے ان کی خاص مقاصد کے لیے ذہن سازی کی گئی اور پھر ان ہی مدرسوں کے طلباء نے ایک جنگجو سپاہ کا روپ دھارا ایک موثر سیاسی قوت بن کر ابھرے اسی طرح پاکستان میں ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھا کہ عمران خان کتنے سال تک تگ ودو کرتا رہا لیکن اسے کوئی خاص پذیرائی نہ ملی پھر اس نے بچوں پر کام شروع کیا بچوں کو ذہنی طور پر اپنا گرویدہ بنایا مجھے یاد ہے کہ پہلے الیکشن میں جب عمران خان کو پورے پاکستان میں ایک نشست بھی نہ ملی تو ہم اکثر ان سے پوچھا کرتے تھے کہ آپ کو تو عوام نے مسترد کر دیا ہے ان کا یہ جواب ہوتا تھا کہ میرے ووٹرز ابھی چھوٹے ہیں اور پھر سب نے دیکھا کہ جب وہ بچے بڑے ہوئے تو وہ ایک بڑی تبدیلی لے کر آئے کوئی سوچ سکتا تھا کہ پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ کے ہوتے ہوئے کسی تیسری قوت کو موقع ملے گا دانشوروں میں صرف حسن نثار تھرڈ فورس کی بات کرتے تھے جب عمران خان نے جن بچوں کی ذہن سازی کی تھی وہ بڑے ہوئے تو انھوں نے سیاست کے طور طریقے ہی بدل دیے اب روائیتی سیاستدانوں نے ہر قسم کے حربے آزما کر دیکھ لیے ہیں عمران خان کی سیاسی قوت کو ڈمیج کرنے میں ناکام رہے ہیں کیونکہ نوجوان نسل پر ان کا کوئی حربہ کام نہیں کر رہا اس نسل کو دبانے کا کوئی فائدہ نہیں بلکہ نقصان ہے ان کو استعمال کرکے سیاسی ڈھانچہ مضبوط کیا جا سکتا ہے ان سے تعمیری کام لیا جا سکتا ہے جیسا کہ ابتدا میں میں نے کہا کہ ہم غور وفکر نہیں کرتے لیکن دنیا ہر معاملے میں بہت سوچتی ہے دنیا کو یوتھ کی سوچ بارے فکر ہے وہ اسے پاکستان کا اثاثہ اور کارگر ہتھیار سمجھتے ہیں لہذا جس طرح انھیں پاکستان کے ایٹمی اثاثے کھٹکتے ہیں اسی طرح پاکستان کی نوجوان نسل بھی انھیں چبھتی ہے اس لیے وہ نوجوان نسل کو سوچے سمجھے منصوبے کے تحت تباہی کی طرف دھکیل رہے ہیں کبھی ہماری درسی کتابوں میں الٹی سیدھی باتیں شامل کرکے کبھی مخصوص لابی کے ذریعے خرافات کو پروموٹ کرکے وہ اپنے مقاصد حاصل کرنا چاہتے ہیں اسی مقصد کے لیے ہمارے تعلیمی اداروں کا ماحول خراب کیا جا رہا ہے کبھی کوئی سوچ سکتا تھا کہ نشہ تعلیمی اداروں تک پہنچ جائے گا آج نشہ تیزی کے ساتھ تعلیمی اداروں میں پھیل رہا ہے تعلیمی اداروں میں ایسا ماحول پنپ رہا ہے جس سے بے راہ روی کو فروغ ملے نوجوان نسل کی سوچوں کو ڈی ٹریک کیا جا رہا ہے ابھی حال ہی میں کامسیٹس یونیورسٹی میں ایک اعزازی لیکچرار نے طلباء کو امتحانی پرچے میں سوالنامہ میں ایک ایسے ایشو پر مضمون لکھنے کو دیا جس کے بارے میں ہماری سوسائٹی میں سوچا بھی نہیں جا سکتا مقدس رشتوں کے درمیان جنسی تعلقات استوار کرنے بارے جو مضمون لکھنے کو دیا گیا اس کی جو تفصیل بیان کی گئی وہ پوری ایک کوک شاستر ہے، یہ ہم نوجوان نسل کو کیا سیکھا رہے ہیں کس طرف لے کر جا رہے ہیں خدارا اس طرف توجہ دی جائے پاکستان کو اپنے ہاتھوں سے تباہ ہونے سے بچا لیں تعلیمی اداروں کو شتر بے مہار نہ چھوڑا جائے ان کی سخت مانٹیرنگ کی جائے سب کے لیے بنیادی اخلاقی تقاضے طے کیے جائیں سرکاری یا نجی کسی بھی تعلیمی ادارے کو من مرضی نہ کرنے دی جائے سرکاری طور پر تعلیمی اداروں کی انسپکشن کا مربوط نظام وضع کیا جائے تاکہ پتہ چل سکے وہ کیا پڑھا رہے ہیں وہاں کا ماحول کیا ہے ہر استاد کا پس منظر چیک کیا جائے اور استاد کے بنیادی تربیت کا کورس لازمی قرار دیا جائے