ابراہیم احمد صاحب کے گھر اسرائیل اور فلسطین کی تاریخ سنتے سنتے ہمیں کافی دیر ہوگئی تھی اور دن کا تھوڑا سا حصہ بچا تھا، اسلئیے انکے پوتے حامد کے ساتھ اسکی گاڑی پر ہم جبل الزیتون پر ہی واقع باقی ماندہ زیارات دیکھنے کیلئے روانہ ہوگئے، حامد گاڑی ڈرائیو کرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں زیارت کے بارے میں پہلے تفصیلاً بتاتا اور پھر ہم ایک ایک کر کے ان زیارات کو دیکھتے، ہمیں ایسا محسوس ہورہا تھا کہ جیسے ہم تین ہزار سال پیچھے ماضی میں چلے گئے ہیں اور سب واقعات اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ حامد نے جو بتایا اور ہم نے جو دیکھا وہ سب آپ کی خدمت میں نیچے بیان کر دیا گیا ہے۔
جبل زیتون ایک پہاڑ کی چوٹی ہے جو قدیم یروشلم سے مشرق کی طرف واقع ہے، کئی ہزار سال پہلے اس کی ڈھلوانوں پر زیتون کے درخت موجود تھے جسکی وجہ سے اسکا نام جبل زیتون پڑ گیا تھا۔ یہ پہاڑ 3،000 سال سے زیادہ عرصہ پہلے سے ایک یہودی قبرستان کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے اور یہاں پر تقریبا 150،000 یہودی قبریں موجود ہیں۔
سلسلہ کوہ الخلیل یا سلسلہ کوہ یہودہ اسرائیل اور مغربی کنارےمیں ایک سلسلہ کوہ ہے جہاں یروشلم اور دیگر کئی کتاب مقدس کے شہر واقع ہیں۔ یہاں موجود پہاڑوں کی بلندی 1،000 میٹر تک ہے۔ وادی قدرون اسرائیل کے قدیم شہر یروشلم کے مشرق میں واقع ایک وادی ہے، جو کوہ زیتون اور کوہ حرم کو ایک دوسرے سے جدا کرتی ہے۔ بیس میل طویل اور چار ہزار فٹ گہری یہ وادی صحرائے یہودا سے مغربی کنارے کی سمت بحیرہ مردار تک جاتی ہے۔ اس کے اوپر واقع ایک ڈھلان پر ایک آبادی آباد ہے جسے قِدرون کہتے ہیں۔
حضرت عیسیٰ علیہ اسلام کی زندگی کے کئی واقعات جبل الزیتون پر وقوع پذیر ہوئے تھے، آپ نے تبلیغ کا عمل یہی سے شروع کیا، یہی سے گرفتار ہوئے، یہی سے آپ کو کروسیفائیڈ کرنے کیلئے لے جایا گیا، اور یہی سے آپ کو جنت کی طرف اٹھا لیا گیا، اسلئیے عیسائیوں کے بڑے فرقے جن میں کیتھولکس، مشرقی آرتھوڈوکس، اور پروٹسٹنٹ شامل ہیں انکا زیارات کرنے کا حج، جبل الزیتون کی زیارت کے بغیر مکمل نہیں ہوتا۔
یہ تقریبا ایک ہزار سال قبل مسیح میں اسرائیلی بادشاہ ڈیوڈ کے باغی بیٹے کا مقبرہ ہے، یہ مقبرہ ایک بڑی چٹان کاٹ کر بنایا گیا تھا، جسے کے اندر سوراخ کر کے دفن کرنے والی جگہ بنائی گئی تھی، یہ مقبرہ وادی قِدرون میں واقع ہے۔
یہ مقبرہ قدیم پتھر کے مینار کی شکل میں ہے، یہودی روایات کے مطابق یہ مقبرہ زکریا بن یہودا کا ہے، یہ مکمل طور پر پتھر کا بنا ہوا مقبرہ ہے اور اس میں دفن کرنے والا خانہ موجود نہیں ہے، اسلئیے حضرت زکریا علیہ اسلام کہاں دفن ہوئے یہ بات آج تک راز ہی ہے، لیکن یہ بات حقیقت ہے کہ زکریا علیہ اسلام نے یہاں 1215 قبل مسیح کو زندگی کا ایک بڑا حصہ گزارا تھا، جس وجہ سے یہ جگہ انکے نام کے ساتھ منسوب ہے۔
یہ رشین آرتھوڈوکس چرچ ہے، جو جبل الزیتون پر باغ گیتھ سیمان کے نزدیک واقع ہے۔
یہ چار ستاروں والا ہوٹل ہے جسے اردن نے 1964 میں یوروشلم انٹرکونٹینینٹل ہوٹل کے نام سے تعمیر کیا تھا، اور یہاں پر ہی فلسطین نیشنل کونسل یعنی پی ایل او کا پہلا اجلاس ہوا تھا، لیکن عرب اسرائیل جنگ میں یروشلم پر اسرائیلی قبضہ ہونے کی وجہ سے پہلے یہ ہوٹل بے نام جائیداد قرار دی دیا گیا اور بعد میں اسکے پچاس ملازمین کے نام ٹرانسفر ہوگیا جو اسے پہلے سے چلا رہے تھے، یہ بہت بڑا ہوٹل ہے، اسکے 196 کمرے ہیں اور یہاں سے سارا یروشلم نظر آتا ہے۔
مغرب کی نماز کا وقت نکلا جا رہا تھا، اسلئیے ہم نے ساتھ موجود مسجد میں نماز مغرب ادا کی، ہمیں بھوک شدت سے محسوس ہو رہی تھی، راستے میں حامد کے تجویز کردہ ہوٹل سے روایتی فلسطینی شام کا کھانا کھایا، اگلے دن صبح نو بجے ہوٹل کی لابی میں دوبارہ ملنے کا وقت طے ہوا اور حامد صاحب ہمیں ہمارے ہوٹل ڈراپ کر کے واپس روانہ ہو گئے۔
ضرور پڑھیں: سرزمینِ بنی اسرائیل کی سیر۔ (ساتواں حصہ )
آپ نے زکریا علیہ السلام کا عرصہ 1215 ق م بیان کیا جو آپ کا سہو ھے۔ زکریا علیہ السلام یحی علیہ السلام والد ھیں اور یحی علیہ السلام عیسی علیہ السلام کے خالہ زاد بھائی ہیں اور یہ دونوں کزنز تقریبا ھم عمر ھیں ۔۔۔۔۔۔