واشنگٹن — امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز اپنے بیان میں بڑے واضح الفاظ میں کہا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ براہ راست مذاكرات کے لیے تیار ہیں۔
صدر ٹرمپ نے وائٹ ہاؤس میں اٹلی کے وزیر اعظم گیوسپی کانٹے کے ساتھ ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں ایک صحافی کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ وہ ایران کے صدر حسن روحانی کے ساتھ ملنے کے لیے تیار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میں دوسرے لوگوں کے ساتھ ملنے اور ان سے بات چیت میں یقین رکھتا ہوں۔ خاص طور پر جب آپ جنگ اور قحط اور ہلاکتوں اور بہت سی دوسری چیزوں کے بارے میں بات کر رہے ہیں ۔ آپ کو ملنا چاہیے۔ ملنے میں کوئی برائی نہیں ہے۔
صدر نے شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان سے براہ راست بات چیت کا حوالہ دیا۔ انہوں نے روس کے صدر ولادی میر پوٹن کے ساتھ اپنی ملاقات کو بھی ایک مثال کے طور پر پیش کیا۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس لیے میں یقینی طور پر ایران کے ساتھ ملوں گا اگر وہ ملنا چاہیں ۔ میں یہ نہیں جانتا کہ وہ ابھی تیار ہیں؟ اس وقت وہ مشکلات میں گھرے ہوئے ہیں۔ اگر وہ چاہتے ہیں تو میں ان سے ملنے کے لیے تیار ہوں۔
جب صدر ٹرمپ سے پوچھا گیا کہ کیا اس ملاقات کے لیے ان کی جانب سے کسی طرح کی پیشگی شرائط ہیں۔ تو ان کا کہنا تھا کہ کوئی پیشگی شرط نہیں ہے۔ اگر وہ ملنا چاہتے ہیں تو میں ان سے ملوں گا۔
تجزیہ کاروں کو صدر ٹرمپ اور صدر روحانی کے درمیان جلد ملاقات کی توقع نہیں ہے۔
اس سے قبل صدر ٹرمپ کی ٹویٹ کے جواب میں حسن روحانی نے کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کی پالیسیاں ایک ایسی جنگ کا پیش خیمہ بن سکتی ہیں جو کئی جنگوں کو جنم دے گی۔
انٹرنیشنل کرائسس گروپ کے ایران پراجیکٹ کے ڈائریکٹر علی واعظ کہتے ہیں کہ کوئی بھی ایرانی راہنما مستقبل قریب میں ایک ایسے امریکی صدر سے ملنا نہیں چاہے گا جو کئی بار ایران کو دھمکی چکا ہے، اس کی قیادت کو برا بھلا کہہ چکا ہے اور اس کے جوہری پروگرام کی خلاف ورزی کر چکاہے۔