انڈیا کی حکمراں جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کہا ہے کہ کانگریس کو ہندوؤں اور ملک کی جمہوریت سے نفرت ہے۔
حکمران جماعت کا یہ بیان کانگریس کے رہنما ششی تھرور کے اس بیان کے ردعمل میں آیا ہے کہ اگر بی جے پی دوبارہ اقتدار میں آ گئی تو ملک ‘ہندو پاکستان’ بن جائے گا۔
بی جے پی نے مطالبہ کیا ہے کہ کانگریس ملک کے ہندوؤں سے معافی مانگے۔
بی جے پی کے سینیئر ترجمان سمبت پاترا نے دہلی میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ششی تھرر کا بیان کوئی الگ رائے نہیں ہے بلکہ ہندوؤں سے کانگریس کی نفرت کی سوچ کا حصہ ہے۔
انھوں نے کہا کہ ششی تھرور نے بـی جے پی کے زیر اقتدار انڈیا کی جمہوریت کو ‘ہندو پاکستان’ کہہ کر ملک کے ہندوؤں کی توہین کی ہے۔
ششی تھرورنے بدھ کو ایک مباحثے میں حصہ لیتے ہو کہا تھا کہ اگر بی جے پی دوبارہ اقتدار میں آ گئی تو وہ ملک کے آئین کو بدل دے گی، اقلیتوں کی برابری کے حقوق کو نقصان پہنچائے گی اور ملک کو ایک ‘ہندو پاکستان’ میں بدل دے گی۔
سمبت پاترا نے کہا ‘ششی تھرور اگر پاکستان کے شہریوں سے محبت کرتے ہیں تو کریں لیکن انڈیا کے ہندوؤں سے نفرت کرنا بالکل غلط ہے۔‘
ششی تھرور کے بیان کے حوالے سے کانگریس پارٹی اور اس کے صدر راہل گاندھی کو تنقید کا حدف بناتے ہوئے بی جے پی کے ترجمان سمبت پاترا نے کہا کہ کانگریس ملک کو نیچا دکھانے کی کوشش کر رہی ہے۔
انھوں نے کہا کہ یہ راہل گاندھی ہی تھے جنھوں نے سنہ 2008 میں ‘ہندو آتنک واد‘ یعنی ہندو دہشت گردی کی اصطلاح تخلیق کی تھی۔
سمبت پاترا نے کہا ’کانگریس کو جمہوریت اور ملک کے ہندوؤں سے نفرت ہے۔ آپ نے ہندوؤں کو آتنک وادی کہا، آپ نے ہمیں ہندو پاکستان کہا، کانگریس کی سات نسلوں کو ان سوالوں کا جواب دینا پڑے گا کہ راہل آپ اور آپ کا خاندان ہندوؤں کو نیچے گرانے کا کام کیوں کرتا ہے۔‘
بی جے پی نے راہل گاندھی اور ششی تھرور سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ہندوؤں سے معافی مانگیں۔
دوسری جانب ششی تھرور نے اپنے بیان کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ بی جے پی ملک میں ہندو راشٹر قائم کرنا چاہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا: ‘ہندو پاکستان’ کی تشبیہ سے ان کی مراد ملک میں ایک مذہب کے غلبے سے تھی۔ اگر بی جے پی ہندو راشٹر کا اپنا نظریہ ترک کر دے تو میں بھی اپنا بیان واپس لے لوں گا۔‘