اے اڑتی ہوئی خاک_ چمن ، عید مبارک
اے سہمی ہوئی ارض_ وطن ، عید مبارک
اے سہمی ہوئی ارض_ وطن ، عید مبارک
مقتول اجالوں کا لہو دیکھنے والو
لو چاند سے کہتا ہے گہن ، عید مبارک
خیرات کے کاسے میں گلے مل گئے تینوں
پیروں کی جلن ، دل کی جلن ، عید مبارک
ہر روز نیا ظلم ، نیا خون زمیں پر
اب ہوتی نہیں چرخ_ کہن ! عید، مبارک
سڑکوں پہ لگی آگ میں جلتے ہوئے انساں
میں سوختہ دل، سوختہ تن، عید مبارک؟
زندان_ اساطیر میں ڈالے گئے لوگو
کہتی ہے خیالوں کی گھٹن عید مبارک
دیکھا ہے بہت دور تلک آگ کا منظر
کس دل سے کہوں ، اہل_ وطن عید مبارک