240

قربانی۔

(میں آپ کو دو افراد کی گفتگو سناتا ہوں…بغیر کسی تبصرے کے)

الف : “اور بھئی حاجی صاحب! قربانی کا جانور خریدا آپ نے ؟”

ب : “جی میاں صاحب! آج صبح ہی لائے ہیں . کل رات 11 بجے کے گئے تھے منڈی…پورا سہراب گوٹھ چھان مارا… کوئی جانور پسند ہی نہیں آیا”

الف : “کیوں حاجی صاحب …جانور تو بہت ہیں منڈی میں… پھر؟”

ب : بس جی…. اپنی طبیعت آپ کو پتا ہے نا… ایسے ویسے جانور پر تو ہاتھ نہیں رکھتے .. جانور ایسا ہونا چاہئے کہ پوری ذات برادری میں کسی کے پاس نا ہو… اور پھر ہمارا بیٹا 5 لاکھ سے کم کے بیل پر تو ہاتھ ہی نہیں رکھتا … ہم نے بھی سوچا کہ بچے کا دل نا توڑو اسے اس کی اپنی ہی پسند کا جانور دلاؤ…
آخر کماتے کس کے لئے ہیں …..
بچوں کے لئے ہی تو کماتے ہیں…”

الف : “بالکل درست فرمایا آپ نے حاجی صاحب ….تو پھر کتنے میں ملے بیل؟”

ب : بھئی …رات 11 بجے کے گئے تھے تو کوئی صبح 6 بجے کے قریب سودا نمٹا …. 10 لاکھ روپے مانگ رہا تھا بیلوں کی جوڑی کے …… میں نے بھی 5 لاکھ سے اسٹارٹ لیا وہ 9 پر آیا … میں 6 پر ..وہ 8 پر آیا ..میں 7 پر …. بڑی مشکل سے ساڑھے سات میں سودا ہوا … مگر جانور لاجواب ہیں…. یقین کیجئے کہ ذات برادری تو چھوڑئیے… پورے 10 میل کے علاقے میں ایسا کوئی جانور نہیں ہوگا “

الف : “ماشااللہ بھئی ماشااللہ …کیا کہنے آپ کے ذوق کے …
آپ بڑے دل سے قربانی کرتے ہیں”

ب : “بس جی میاں صاحب! اللہ قبول کرے … اپنی ایسی طبیعت نہیں کہ مرے ہوئے سوکھے جانور پسند کریں..50 ..50 ہزار کے … اپنا تو یہ حساب ہے کہ قربانی کرو تو دل کھول کر کرو ..ورنہ نا کرو”

الف : “بجا فرمایا ..آپ نے حاجی صاحب ….ہماری بھی بالکل آپ جیسی ہی طبیعت ہے … ہم اتوار کو ملیر کی منڈی گئے تھے …وہاں سے 10 بکرے لئے …
اپنے 8 بچوں کے نام پر ایک ایک …اور 1 ابّا مرحوم کے نام پر اور 1 اماں مرحومہ کے نام پر … بھئی میں تو ہر سال اپنے مرحوم والدین کے نام پر بھی قربانی کرتا ہوں …. 2 گائے لیں ..اس پر ہم 2 بھائی ہاتھ لگا کر غریبوں میں بانٹ دینگے ….. باقی بکرے کا گوشت اپنے لئے رکھ لیں گے …. بھئی ..گائے کے گوشت کو تو بچے ہاتھ نہیں لگاتے ..وہ صرف بکرے کا کھاتے ہیں”

ب : “جی بالکل..اپنے ہاں بھی یہی حال ہے ….. ویسے میاں صاحب …یہ سارے جانور آئے کتنے کے؟”

الف : (کچھ سوچ کر) “یہی کوئی 10 لاکھ میں “

(ب کی شکل قابل دید ہو گئی کہ “سالا مجھ سے آگے بڑھ گیا ) —

 تو  نے  سمجھا ہی   نہیں   فلسفۂ   قربانی
نفس ِسرکش پہ چھری پھیر اسے زمین میں گاڑ

اپنا تبصرہ بھیجیں