Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
302

سعودی عرب پاکستان کو تین ارب ڈالر ڈپازٹ اور ادھار تیل دے گا

سعودی عرب پاکستان کو اس کی غیرملکی ادائیگیوں کے بحران سے نکلنے میں مدد کے لیے 3 ارب ڈالر فراہم کرنے پر تیار ہو گیا ہے۔

پاکستان کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی حکومت اسلام آباد کو ایک سال کی موخر ادائیگی کی بنیاد پر تیل فراہم کرنے پر بھی متفق ہو گیا ہے جو تین ارب ڈالر تک کی اضافی مدد ہے۔ یہ بندوبست تین سال کی مدد کے لیے ہو گا۔

دونوں ملکوں کے درمیان اس معاہدے پر دستخط وزیر اعظم عمران خان کے سعودی عرب کے دورے کے موقع پر ہوئے۔ عمران خان وہاں سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت کے لیے گئے ہیں۔

پریس ریلیز کے مطابق سعودی عرب توازن ادائیگی میں مدد کے لیے ایک سال کے لیے تین ارب ڈالر کا ڈپازٹ فراہم کرے گا۔ اس سلسلے میں مفاہمت کی یاداشت پر پاکستان کے وزیر خزانہ اسد عمر اور ان کے سعودی ہم منصب محمد عبداللہ جدعان نے دستخط کیے۔

سعودی عرب نے پاکستان میں ایک ائل ریفائنری قائم کرنے پر بھی اپنی دلچسپی ظاہر کی ہے اور معدنیات کے وسائل کی ترقی میں حصہ لینے کا اظہار کیا ہے۔ اس سلسلے میں معاہدہ بلوچستان کی حکومت کی مشاورت کے بعد کیا جا ئے گا۔

سعودی ولی عہد پرنس محمد نے سعودی عرب جانے والے پاکستانی کارکنوں کی ویزہ فیس میں کمی سے متعلق پاکستان کی تجویز سے بھی اتفاق کیا۔

تاہم وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو اپنی مالی مشکلات سے نکلنے کے لیے آئی ایم ایف کے پاس جانا پڑے گا۔

صحافی جمال خشوکی کے قتل کے سبب آئی ایم ایف اور امریکی سیکرٹری خارجہ سمیت اہم راہنماؤں نے سعودی میں سرمایہ کاری کانفرنس کا بائیکاٹ کر دیا تھا۔

سعودی عرب میں سرمایہ کاری کانفرنس میں شرکت پر انسانی حقوق کی تنظیموں نے عمران خان اور ان کی حکومت کو شديد تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کا موقف ہے کہ سعودی صحافی کے قتل کے خلاف پاکستان کو بھی عالمی برادری کی پیروی کرتے ہوئے اس کانفرنس کا بائیکاٹ کرنا چاہیے تھا۔

تاہم وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ خشوکی کے قتل کے باوجود سعودی عرب کو نظر انداز نہیں کر سکتے اور پاکستان، سعودی عرب سے اچھے تعلقات جاری رکھنا چاہتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک اس وقت شديد بحراني صورت حال سے دوچار ہے اور ہمیں تاریخ کے بدترین قرضوں کا سامنا ہے لہٰذا ایسی صورت میں ہم اپنے پرانے دوست سعودی عرب کی جانب سے دی گئی دعوت کو ٹھکرا نہیں سکتے تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں