Warning: Undefined array key "geoplugin_countryName" in /customers/9/f/a/urdunama.eu/httpd.www/wp-content/themes/upaper/functions.php on line 341
237

اگر آج آپکا آخری دن ہو۔ ۔ ۔

ہم سب اپنے کسی نہ کسی ایسے دوست یا عزیز کو ضرُور جانتے ہیں جو ہم سے زیادہ ذہانت اور قابلیّت اور کامیابی کا حامل تھا لیکن غیر مُتوقّع طور پر کسی حادثے یا بیماری نے اُسکی جان لے لی.

کیا اُس کے جانے سے کسی کی زندگی یا اس دُنیا پر کوئی مثبت یا منفی اثر پڑا. میں یقین سے کہہ سکتا ہُوں کہ کوئی فرق نہیں پڑا. اُسکی یاد بھی آپکو آج یہ لائنز پڑھتے ہُوئے کئی ماہ بعد آئی ہے.

کیا آپ نہیں دیکھتے کہ مرنے والوں کی بیویاں اور خاوند دوسری شادی کر لیتے ہیں. بچے اور بہن بھائی چند ہی دنوں میں اپنی اپنی زندگی میں مگن ہو جاتے ہیں.

آپ اور مُجھ سے زیادہ پیسے تعلیم اور شُہرت والے کتنے ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے گُزر گئے مُجھ اور آپ سمیت دُنیا کے کسی فرد کو اُنکی موت سے کوئی نُقصان نہیں ہُوا ہاں اُنکے ترکے کے وُرثا کو فائدہ ضرور ہوتا ہے.

کیا آپ نے کبھی سوچا کہ جیسے باقی لوگ اچانک مر جاتے ہیں ایسے ہی آپ بھی کسی بھی لمہے مر جائیں گے.

میں اور آپ باقیوں سے مُختلف تو نہیں ہیں نا. تو ہمیں ویسے ہی کیوں نہیں بھُلا دیا جائے گا جیسے ہم سے پہلوں کو بھُلادیا گیا. مُجھ میں یا آپ میں کُچھ بھی تو ایسا خاص نہیں جو اُن میں نہیں تھا جنہیں تین دن میں بھُلا دیا گیا. ہر مرنے والے کے گھر میں چوتھے دن مُسکراہٹ دبے پاوٴں لوٹنا شُروع کرتی ہے یہ ہزاروں سال سے ہوتا آیا ہے.

تعلیم حاصل کرنا ماں باپ اور بیوی بچوں کے لیے آسانیاں کمانا بہت اچھی بات ہے لیکن کیا آپ نے کبھی سنجیدگی سے سوچا کہ آپ کی پیدائش کا مقصد کیا تھا. کیا آپ نہیں جانتے کہ میری اور آپکی تعریف و تنقید ہمارے جنازے کے ساتھ ہی دفن ہو گی.

چلیں یہ تو ہم کُچھ جانتے ہی ہیں کہ زندگی ایک امتحان ہے اور ایک روزِحساب بھی ہوگا. اس پر کچا پکا یقین تو سبھی کا ہی ہے اور ہونا بھی چاہیے کیونکہ جب ہم کہیں بھی نہیں تھے اور پھر ہو گئے تو اب جب ہیں تو کل مر کر اُٹھنے کا امکان تو ہمارے پہلی بار پیدا ہونے سے زیادہ ہے

کیونکہ اپنے تئیں پہلے ہم تھے ہی نہیں جبکہ اب ہیں. تو کیا آپ نے سوچا ہے اگر ابھی آپکے کمرے کی چھت گِر جائے یا جیسے باقی لوگوں کو اچانک کسی جان لیوا بیماری کا اٹیک ہوتا ہے ویسا ہی کوئی اٹیک آپکی بھی جان لے لے تو آج تک کی کارکردگی کی بُنیاد پر آپ اس زندگی کے امتحان میں کامیاب قرار پائیں گے یا ناکام.

اگر میری طرح آپکو بھی ناکامی نظر آتی ہے تو کیوں نہ روزانہ چند منٹ اس جائزے پر صرف کرنا شُروع کریں کیونکہ موت تو کسی بھی لمہے آجائے گی. ہم سب کے چند جاننے والے ابھی اس مہینے میں بھی فوت ہُوئے ہیں ہم بھی تو اُنہی جیسے لوگ ہیں وہ موت ہمیں بھی تو آسکتی تھی. پہلے نہیں آئی تو مُمکن ہے اپنے جاننے والوں میں اگلی باری ہماری ہو.

جب مرنا بھی لازم ہے یہ احساس بھی ہے کہ کل اُٹھ کر حساب بھی دینا ہے تو کیوں نہ اب جان لیں کہ ذمّہ داری کیا ہے جس کی بُنیاد پر حساب ہوگا. ہم چُونکہ پیدا ہی مُسلمان ہُوئے ہیں تو کیوں نہ ہم دیکھ لیں کہ اسلام ٹھیک مذہب ہے بھی یا نہیں اور اگر ٹھیک ہے تو میری کیا ذمّہ داری مُتعیّن کرتا ہے.

قصّے کہانیاں تو ہر مذہب میں ایک سے بڑھ کر ایک ہوتے ہیں قصّے کہانیاں اسلام میں بھی داخل کر لئے گئے ہیں اس لیے اگر اسلام کی حقّانیت کا جائزہ لینا ہے تو بس قُرآن سے ہی لینا ہوگا اور جب یہ ہمارے دل و دماغ پر اپنی حقّانیت ثابت کر دے تو اپنی وہ الہٰامی ذمّہ داری بھی اسی سے معلُوم پڑے گی جسکی بنیاد پر امتحان ہونا ہے. دونوں صُورتوں میں اسے ہی سمجھنے کی کوشش کرنی ہوگی. سُنی سُنائی بات پر جب آپ اپنی اس زندگی میں فیصلے نہیں کرتے تو اُس زندگی کے بارے میں کوئی فیصلہ کیسے کر لیں جو ہمیشہ کی زندگی ہے.

اگر آپ مُسلمان ہیں تو قُرآن سمجھنا شُروع کر دیں یہ آپ پر فرض ہے. اگر آپ دہریے ہیں تب بھی ایک بار قُرآن سمجھ لیں اگر مرنے کے بعد اللہ نہ ہوا اور ہماری آنکھ نہ کھُلی جیسا کہ آپکا عقیدہ ہے تو دُنیا میں قُرآن سمجھنے کی کوشش کا کوئی نُقصان نہیں ہو گا لیکن سوچیے اگر قُرآن والا اللہ موجُود ہُوا اور آپ کی آنکھ برزخ میں کسی اور جسم میں کھُلی تو اللہ کو دکھانے کو آپکے پاس آپکی قُرآن سمجھنے کی کوشش تو ہوگی.

ہر صُورت میں یہ تو آپ اپنے سینکڑوں جاننے والوں کے پچھلے سالوں میں مرنے کے بعد اُنکے احباب اور عیال کے ری ایکششن سے جان چُکے ہیں کہ انا، مال و دولت، شُہرت، اولاد، تعریف ، تنقید، کروفر، ذہانت، چالاکی اور ہر وہ چیز جسے ہم شان سمجھتے ہیں ہماری آخری سانس تک ہے اور کون جانے ہم آج ہی وہ آخری سانس لیں.

ابھی وقت ہے.

وہ بے شک نہ کریں جو قُرآن کہتا ہے

بس اتنا جاننے کی کوشش کر لیں کہ کہیں یہ واقعی خالق کا بھیجا ہُوا میری ہدایت کا سامان تو نہیں.

اگر قُرآن کی سمجھ کے بعد عقل گواہی دے کہ ایسا ہی ہے تو بھی دولت ، شُہرت، عزّت وغیرہ کمانے کی کوشش کرتے رہیں لیکن پھر بس آپ انہیں منزل کے سفر کے معمُولی پڑاوٴ سمجھ کر آگے بڑھیں گے

اور پھر چُونکہ قُرآن آپکے لاشعُور میں ہو گا تو فرق ہی نہیں پڑے گا کہ آپکو آج ہی کوئی گاڑی کُچل جائے یا دس سال بعد آپکا جہاز کریش ہو.
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Geeza Pro Interface’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}

اپنا تبصرہ بھیجیں