269

انسانی سوچیں اور انکے دماغ پر اثرات

شیکسپئر نے کہا تھا کہ “ہم وہ نہیں ہوتے جو کرتے ہیں بلکہ ہم وہ ہوتے ہیں جو سوچتے ہیں”

قدرتی طور پر انسان کے دماغ میں مثبت منفی دونوں اقسام کے خیالات آتے رہتے ہیں اور انکو روکنا انسان کیلئے مشکل ہوتا ہے لیکن منفی سوچوں کو لمبے عرصے تک دماغ میں رہنے دینا نقصان دہ ہوتا ہے۔ 


منفی سوچ کی مثال ایک سویڈش دوست نے ایسے دی کہ پرندے ہمارے سروں کے اوپر آسمان میں اُڑتے رہتے ہیں اور ہم انہیں اُڑنے سے روک نہیں سکتے لیکن ہم انہیں اپنے سر کے اوپر گھونسلہ بنانے سے روک سکتے ہیں، یعنی منفی سوچ دماغ میں آنے سے روکی نہیں جاسکتی مگر اسے زیادہ دیر دماغ میں رہنے یا نہ رہنے دینا ہم پر منحصر ہے۔ جتنی دیر منفی سوچیں ہمارے دماغ میں رہیں گی ہم اپنے عصبی خلیوں (Nerve Cells) کو نقصان پہنچاتے رہیں گے۔ (Nerve Cell) کا نقصان (irreversible) ہوتا ہے اور جو خلیے ایک دفعہ (damage) ہو جائیں انکی (Recovery) دوبارہ نہیں ہوسکتی۔

زیادہ منفی سوچیں سوچنے والوں کو بڑھاپے میں الزائمر یعنی بھولنے والی بیماری لگ جاتی ہے اور اسکی وجہ زندگی کے کسی بھی حصے میں (Nerve Cells) کا (damage) ہونا ہوتا ہے

ہماری زندگی پر ہماری سوچ اور ہمارے خیالات مستقل طور پر اثر انداز ہوتے رہتے ہیں۔ مثبت سوچ، اچھا گمان اور مشکلات کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے سے کامیابی ہمارے قدم چومتی ہے جبکہ ناکام زندگی منفی سوچوں اور بُرے رویوں کا نتیجہ ہوتی ہے۔

اگر آپ سوچ لیں کہ آپ کوئی کام کر سکتے ہیں تو آپ کر لیں گے اور اگر آپ سوچ لیں کہ آپ نہیں کر سکتے تو کچھ بھی کر لیں آپ وہ کام نہیں کر سکتے۔

p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Noto Nastaliq Urdu UI’; color: #454545}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
p.p3 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}

اپنا تبصرہ بھیجیں