مختلف امور پر سیر حاصل بحث کے بعد بالآخر ہم نے اسے ایک اچھا بڑا آرڈر دیدیا۔ ہمارے چینی میزبان مسٹر لی کی گرمجوشی بتا رہی تھی کہ یہ آرڈراس کیلیے کافی معانی رکھتا تھا ۔ مسٹر لی کے لیے اپنے جذبات چھپانا جیسے مشکل ہورہا تھا ۔ اس کی طرف سے دی گئی کھانے کی دعوت ہم پہلے ہی قبول کرچکے تھے۔ لیکن کھانے کے وقت میں ابھی کچھ دیر تھی سو ہم اس کے دفتر ہی میں بیٹھے خوش گپیاں کررہے تھے ۔ یہ چین کے جنوب مشرق کے ایک غیر معروف چھوٹے سے ساحلی شہر میں گاڑیوں کے پرزے بنانے کی ایک فیکٹری ہے۔ مسٹر لی اس فیکٹری کے مالک کا اکلوتا بیٹا ہے۔ اس کا دفتر خاصہ کشادہ اور مہنگی ترین اشیاء سے مزین ہے۔ بڑے سرخ لکڑی کے میز کے پیچھے جہازی سائز کے چمڑے سے بنے صوفے اور سرخ لکڑی کی الماریاں صاحب دفتر کے ذوق اور امارت کی غمازی کررہی تھی ۔
خوش گپیوں کے ساتھ اعلیٰ قسم کے چینی قہوہ کا دور چل رہا تھا کہ اپنی حد سے بڑھی مہمان نوازی کا اظہار کرنے کے لیے مسٹرلی الماری میں سے ایک خوبصورت شیشے کی بوتل نکال کر لے آیا۔ چھوٹی سی سربمہر بوتل کھول کر اس میں موجود ایک منفرد قسم کا خشک میوہ ہماری طرف بڑھایا اور ساتھ ہی اس کے فوائد و محاسن گنوا تے ہوئے بتایا کہ اس کی قیمت پاکستانی روپوں میں تقریبا بتیس ہزار روپے فی کلو بنتی ہے ۔ ہم نے وہ خوش رنگ اور خوش ذائقہ عجوبہ بڑے شوق اور رغبت سے کھایا ۔ لیکن ہمارے چینی میزبان کی جیسے تشفی نہ ہو رہی تھی ۔ وہ کچھ دیر بعد اٹھا اور اپنے دفتر کی واحد مقفل الماری کھول کر ایک خوبصورت سا چھوٹا سا ڈبہ نکال لایا ۔ ڈبہ میں بسکٹ کے سائز کی سوہن حلوہ کے رنگ اور شکل کی کچھ ٹکیاں تھیں جن کو اکیلا اکیلا بھی پولی پراپلین میں پیک کیا گیا تھا ۔ اس نے بڑے فخر سے ایک ایک ٹکی ہم سب مہمانوں کو دی اور ایک خود نکال کر کھانا شروع ہو گیا ۔ ہمارے ساتھی بھی اشتیاق سے لگے اسے کھانے ۔ ہم نے البتہ پرانے تجربات کی بنیاد پر پہلے اس کے اجزائے ترکیبی تلاش کرنا شروع کیے ۔ لیکن ناکامی پر غیر محسوس طریقے سے ٹکیہ کو کوٹ کی جیب میں ڈال لیا۔ گرمجوش میزبان مسٹر لی اب اس کے فیوض و برکات پر لیکچر دے رہا تھا ۔ اس نے ہمیں بتایا کہ یہ بہت زبردست مانع تکسید (اینٹی آکسیڈنٹ ) ہے ، اس کے باقاعدہ استعمال سے انسان تادیر بوڑھا نہیں ہوتا ۔ چہرے پر جھریاں نہیں آتیں ۔ اعصاب اور پٹھے مضبوط رہتے ہیں وغیرہ وغیرہ ۔ ہم نے اس کی گفتگو سے اندازہ لگایا کہ اس نابغہ روزگار شے کی قیمت قریب پچاس ہزار روپے فی کلو ہے۔ اتنے میں مسٹرلی کو کچھ یاد آیا اور اس نے جلدی سے فون اٹھایا اور بولا میں آپکو بتاتا ہوں یہ کس چیز سے بنایا جاتا ہے ۔ اور پھر چند ثانیہ کی تلاش کے بعد اس نے ایک تصویر نکال کر ہم نشینوں کے نظارہ کیلیے پیش کی ۔۔۔۔۔۔
p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Noto Nastaliq Urdu UI’; color: #454545}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}