308

ہم مجبور ہیں، یا بھکاری اور مفاد پرست ؟

سوچا تھا رمضان میں لکھنے سے چُھٹی کروں گی،لیکن نواز شریف کے پاکستان میں رہتے ہوئے پاکستان کے خلاف اور دوسروں کے حق میں بیان دینے کا سُن کر پھر قلم اُٹھ گیا۔ پاکستان کی عزت ہماری عزت ہے، اور اس ملک کی وجہ سے آپ کس مقام پر پہنچے میاں صاحب آپس میں ہزاراختلاف ہوں لیکن اپنے ہی ملک کے خلاف بات کرنے والے کی کوئی عزت نہیں ہوتی ہے۔ اسکی مثال ایسے ہے کہ فرض کریں میں کسی کمپنی میں نوکری کرتی ہوں اور کسی وجہ سے کچھ سالوں بعد میری وہاں نہیں بنتی اور کمپنی مجھے نوکری سے فارغ کر دیتی ہے، تو کیا میں دوسری کمپنی میں جا کر پہلی والی کی برائی کرنا شروع کر دوں؟ اگر کروں گی تو یقیناٌ میں خودغرض اور مفاد پرست ہونگی۔

مسلمان جو دُنیا میں مار کھا رہا ہے اسکی وجہ یہی ہے کہ ہم اپنی ذات کا سوچتے ہیں۔ ہماری فوج سے غلطیاں ہوئی ہونگی یا کروائی گئی ہونگی کیونکہ کئی کام فوج کو حکومت کے کہنے پر بھی کرنے پڑتے ہیں جو اچھے ہوں تو سیاست دان سہرا اپنے سر لے کر ووٹ لیتے ہیں ۔جیسا کہ کراچی کا امن، ضرب عضب جیسے کام جنکا نتیجہ اچھا نکلا تھا، اور جو بُری ہوں فوج پر ڈال کر کوششش کی جاتی ہے کہ اسکو بدنام کیا جائے۔ دنیا کا کوئی بھی بندا اپنی فوج اور اپنے ملک کو بُرا نہیں کہتا سوائے ہمارے۔ کیا وہ فوجی ہمارے نہیں ہیں جو سردی گرمی میں سرحدوں پہ کھڑے ہوتے ہیں۔ اور اس میں کوئی شک نہیں کہ ہربندہ اقتدار میں آنے سے پہلے فوج کا سہارا لیتا ہے۔ ہسٹری اٹھا کر دیکھ لیں سب کو فوج لے کر آ ئی ہے۔ جب اقتدار مل جاتا ہے پھر وہی فوج بُری بن جاتی ہے۔ آخر یہ کب تک کھیل چلتا رہے گا۔اگر عافیہ صدیقی نے جُرم کیا تو اسکو سزا ملی اور مل رہی ہے، مگر کیا ریمنڈ ڈیوس کا جُرم بہت چھوٹا تھا یا ہمارے خون سستے ہیں۔ ایک مُلک کی عزت کو برقراررکھنے کے لئے ظرف کا ہونا ضروری ہے۔ پُرانے زمانے میں کسی نے ملازم بھی رکھنے ہوتے تھے، تو پرکھ کے رکھتے تھے صرف وفاداری دیکھتے تھے کہ ہزار مشکلات کے باوجود اپنے پہلے مالک کے راز نہ کھولتا ہو اسکو چُنتے تھے۔
یہاں تو ملکی راز کھولے جارہے ہیں۔ جب تک عہدے پہ ہوتے ہیں تو سب ٹھیک ہوتا ہے جب ہی عہدے سے فارغ ہوتے ہیں برائیاں نکالنا شروع کر دیتے ہیں، اور باہر جاکر انڈیا کو انٹرویو دے دیتے ہیں۔کبھی ان لوگوں نے بھی پاکستان میں انٹرویو دیئے ہیں؟ مشرف نے اپنے مفاد کی خاطر ہماری فوج کی ساکھ بھی برباد کردی دس سال کی حکومت کے بعد دوبارہ آنے کا لالچ تھا تو معشرف نے باہر جاکر ایبٹ آباد کے بارے بات کی تاکہ سارا ملبہ زرداری کے ذمے لگ جائے۔ یہ سب لوگ اپنے مفاد کے لئے باہر والوں خوش کرتے ہیں اور نقصان ملک کا ہوتا ہے۔اگر باہر والے طالبان کے خلاف ہوں تو یہ انٹرویو دیتے ہیں کہ ہمارا فلاں طالبان ہے۔
اگر باہر والے انڈیا کے حق میں ہوں تو یہ جاکر انٹرویو دیتے ہیں کہ ہماری فوج جھوٹی ہے انڈیا سچ کہ رہا ہے۔اگر باہر والے داڑھی کے خلاف ہوں تو حافظ سعید کو پیش کردیا جاتا ہے۔جو بھی باہر جاکر ایسا کرتے ہیں اقتدار میں آنے کی خاطر کرتے ہیں۔لیکن نواز شریف نے یہ سب کچھ اقتدار میں دوبارہ آنے کیلئے نہیں کیا بلکہ اس سوال کا جواب سمجھ سے باہر ہے، لیکن اب ایسا لگتا ہے کہ جیسا کہتے ہیں اپنے پاؤں پہ کلہاڑی مارنا لیکن یہاں بھائی کے پاؤں پہ کلہاڑی مارنے کی کوشش کی گئی ہے۔ نواز شریف نے والدہ کے دباؤ میں آکر شہباز شریف کو پارٹی تو دے دی ہے۔اب اسکی ڈور کاٹنے کی کوشش میں ہے۔ساری اعوام صدر ممنون تو ہے نہیں کہ چُپ رہے۔سوال تو ہونگے اور الیکشن قریب ہیں اور یہ بات کرکے اپنے ہی بھائی کو مشکل میں ڈال دیا ہے۔ 
ایک دفعہ میرے بچے باہر کھیل رہے تھے، انہوں نے سائیکل کی ریس لگائی تو ایک بچہ کہنے لگا ماما میں ہی جیتوں گا میرا بھائی نہ جیتے، میں نے کہا بیٹا اگر آپ ہار گئے تو وہ آپکا بھائی ہی جیتے گا تو اچھا ہے نا ورنہ تو گورے جیت جائیں گے۔ بچہ کہنے لگا، ناں۔ ۔ اگر میں نہ جیتوں تو میرا بھائی بھی نہ جیتے، چاھے گورے جیت جائیں۔ میں نے کہا واہ بیٹا آگے جاکر نواز شریف ہی بنو گے۔

p.p1 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘.Noto Nastaliq Urdu UI’; color: #454545}
p.p2 {margin: 0.0px 0.0px 0.0px 0.0px; text-align: right; font: 12.0px ‘Helvetica Neue’; color: #454545; min-height: 14.0px}
span.s1 {font: 12.0px ‘Helvetica Neue’}

اپنا تبصرہ بھیجیں